سربانند سونووال
سربانند سونوال (ہندی: सर्बानन्द सोणोवाल) ایک بھارتی سیاست دان جو سنہ 2016ء سے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیں۔[3][4]
سربانند سونووال | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
رکن سولہویں لوک سبھا [1] | |||||||
رکن از 23 مئی 2016 |
|||||||
پارلیمانی مدت | 16ویں لوک سبھا | ||||||
وزیر اعلیٰ آسام (14 ) | |||||||
برسر عہدہ 24 مئی 2016 – 10 مئی 2021 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 31 اکتوبر 1962ء (62 سال) | ||||||
شہریت | بھارت [1] | ||||||
جماعت | بھارتیہ جنتا پارٹی [1][2] | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | ڈبروگڑھ یونیورسٹی | ||||||
پیشہ | سیاست دان [1][2] | ||||||
درستی - ترمیم |
وہ 2014ء کے لوک سبھا انتخابات میں آسام کی لکھیم پور لوک سبھا حلقے سے بی جی پی امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔[5][6] پہلے وہ بی جے پی آسام کے صدر رہ چکے ہیں[7] اور جماعت کے قومی عہدے دار رکن بھی ہیں۔ سنہ 1992ء سے سنہ 1999ء تک آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے صدر بھی رہے۔ سونووال جنوری 2011ء تک سیاسی جماعت آسام گن پریشد کے رکن رہے لیکن بعد میں بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔[8] وہ مفسد اور متحرک نوجوان سیاست دان کے طور مشہور ہیں، انھیں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) نے آسان کے جتیہ نائک کا بھی خطاب دیا تھا۔[9]
2016ء کے آسام قانون ساز اسمبلی انتخابات میں وہ حلقہ ماجولی سے منتخب ہوئے تھے اور آسام کے چودہویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔[10]
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمسربانند سونووال کی پیدائش 31 اکتوبر 1962ء کو آسام کے ضلع ڈبروگڑھ میں واقع مولوک گاؤں[10] میں جبیشور سونوال اور دنیشوری سونوال کے ہاں ہوئی تھی۔ انھوں نے ڈبروگڑھ یونیورسٹی سے بیچلر آف انگلش اونرز کیا اور ایل ایل بھی کرنے گواہاٹی یونیورسٹی گئے۔ سربانند کی سیاسی زندگی کا آغاز بھی یہیں سے ہوا۔
سیاسی زندگی
ترمیمسربانند نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1992ء سے کیا تھا۔ 1992ء سے 1999ء تک آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے صدر بھی رہے۔ بعد میں سونووال نے آسام گن پریشد میں شمولیت اختیار کی۔ 2001ء میں وہ آسام کے موران حلقے سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2004 میں پہلی مرتبہ سابق مرکزی وزیر پبن سنگھ گھاٹور کو شکست دے کر وہ لوک سبھا میں پہنچے تھے اور 2009ء تک وہ اسی حلقے سے رکن رہے اس کے بعد 2011ء میں وہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ لوک سبھا کے لیے 2014ء کے عام انتخابات میں انھیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاست کے سولہویں لوک سبھا انتخابات آسام کا سربراہ مقرر کیا اور اُسی سال وہ لکھیم پور حلقے سے پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے تھے، جیت کے بعد انھیں مودی کابینہ میں وزیرِ مملکت برائے فروغ ہنر و کارجوئی بنایا گیا (2014ء سے 2014ء) پھر انھیں مرکزی وزیر برائے کھیل و امور نوجواں بنایا گیا تھا اور وہ اس منصب پر 2016ء تک براجمان رہے۔ 19 مئی 2016ء کو سربانند سونووال ماجولی حلقے سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 24 مئی 2016ء کو عہدے کا حلف اٹھایا۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
- ^ ا ب https://www.workwithdata.com/person/sonowal-shri-sarbananda-1962 — اخذ شدہ بتاریخ: 21 اکتوبر 2024
- ↑ "Portfolios of the Union Council of Ministers"۔ وزیر اعظم بھارت۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 نومبر 2015
- ↑ "Ballotin: Eye on Dispur"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2018
- ↑ "Not against Muslims, only illegal migrants: Sarbananda Sonowal"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2018
- ↑ "Ahead of polls, polarisation"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2018
- ↑ آرکیس موہن (27 مئی 2014)۔ "Modi does a balancing act"۔ بزنس اسٹینڈرڈ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2018
- ↑ "In Assam, the Congress spars with BJP over its chief ministerial candidate's past"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2018
- ↑ "The Telegraph - Calcutta (Kolkata) - Northeast - BJP is not communal, says Sonowal"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2018
- ^ ا ب "سربانند سونوال 1478"۔ لائیو ہندوستان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2018