سلاجقۂ روم 1077ء سے 1307ء تک اناطولیہ میں قائم رہنے والی ایک سلطنت تھی۔ اس سلطنت کے علاقے بازنطینی سلطنت کے مفتوحہ رومی علاقوں پر مشتمل تھے۔

سلجوقی سلطنت اور سلاجقۂ روم

1070ء کی دہائی میں سلجوقی سلطنت کے عظیم حکمران ملک شاہ اول کے قریبی عزیز سلیمان ابن قتلمش نے مغربی اناطولیہ میں قوت حاصل کرنا شروع کی اور 1075ء میں بازنطینی شہر نیسیا (موجودہ:ازنک) اور نکومیڈیا (موجودہ ازمت) فتح کر لیے۔ 1077ء میں اس نے ملک شاہ کے مقابلے میں خود کو سلطان قرار دے دیا اور نیسیا کو اپنا دار الحکومت بنا لیا۔ اس کی مفتوحہ سر زمین کو روم کہا جاتا تھا اس لیے یہ سلاحقۂ روم کہلائے۔

سلطنت وسیع ہوتی رہی لیکن 1086ء میں سلیمان کو شام کے سلجوق حکمران تتش اول نے انطاکیہ میں قتل کر دیا اور اس کے بیٹے قلج ارسلان کو قیدی بنا لیا۔ 1092ء میں ملک شاہ کی وفات کے بعد قلج ارسلان رہائی پا گیا اور اپنے والد کی سلطنت کو بحال کرتے ہوئے تمام علاقوں کو دوبارہ فتح کیا۔ بالآخر اسے 1097ء میں صلیبیوں کے ہاتھوں شکست ہو گئی جو فلسطین کو فتح کرنے کے لیے اناطولیہ کے راستے جا رہے تھے۔ حالانکہ قلج ارسلان نے صلیبیوں کو کئی جنگوں میں شکست دی اور ان کے ابتدائی لشکروں کو نیست و نابود کیا لیکن لاکھوں کے عظیم لشکروں کو شکست دینا اس کے بس کی بات نہ تھی لیکن قلج کی مزاحمت قرون وسطیٰ کے مسلمانوں کی ہمت و شجاعت کی علامت ہے اور اسی وجہ سے ترک قلج ارسلان کا نام بہت احترام سے یاد کرتے ہیں۔

صلیبیوں کے ہاتھوں شکست کے بعد اناطولیہ کے کئی علاقوں سلاجقہ کے ہاتھ سے نکل گئے لیکن قلج ارسلان نے قونیہ کے گرد حکومت قائم رکھی۔ 1107ء میں اس نے موصل فتح کیا لیکن اسی سال اس کا انتقال ہو گیا۔

صلیبی جنگوں کے موقع پر بحیرۂ روم کے گرد واقع ممالک کا ایک نقشہ، سلاجقہ روم کی سلطنت بھی واضح ہے

اس کے بعد کئی سال اس کے بیٹے اور ان کی اولادوں کی حریف اقوام کے ساتھ کشمکش جاری رہی اور بالاخر 1190ء میں تیسری صلیبی جنگ کے دوران جرمن دستوں نے قونیہ پر قبضہ کر لیا اور آرمینیائے کوچک کی صلیبی ریاست قائم کر ڈالی۔

1194ء میں سلجوقی سلطنت کے آخری چشم و چراغ طغرل سوم کی وفات کے بعد سلاجقہ روم اس خاندان کے واحد نمائندے کے طور پر بچے۔ غیاث الدین کیخسرو اول نے 1205ء میں قونیہ کو دوبارہ فتح کرکے خود کو سلطان قرار دیا۔ کیخسرو اور اس کے دو صاحبزادے عز الدین کیقاؤس اور عز الدین کیقباد اول کے دور میں سلاجقہ روم اپنے عروج پر پہنچ گئے۔ کیخسرو کی سب سے بڑی کامیابی 1207ء میں بحیرۂ روم کے ساحل پر واقع انطالیہ کی بندرگاہ پر قبضہ تھا۔ کیخسرو نے شمال میں سنوپ اور طربزون بھی فتح کیے لیکن 1218ء میں حلب میں صلاح الدین کے حق میں اسے ہتھیار ڈالنے پڑے۔ کیقباد نے 1221ء سے 1225ء کے دوران بحیرۂ روم کے ساحلوں سے بازنطینیوں کا خاتمہ کر دیا۔ 1225ء میں اس نے بحیرۂ اسود کے پار کریمیا کی جانب بھی ایک مہم بھیجی اور فتح حاصل کی۔

غیاث الدین کیخسرو کے دور میں 1239ء میں ایک معروف مبلغ بابا اسحاق کی زیر قیادت بغاوت ہو گئی اور تین سال کے اندر اندر سلطنت بدانتظامی کا شکار ہو گئی، کریمیا ہاتھ سے نکل گیا اور ریاست اور افواج کمزور پڑ گئیں۔ لیکن اس سے بھی بڑا خطرہ سلطنت کے سر پر منڈلا رہا تھا، یہ منگولوں کا طوفان تھا جو مشرق وسطیٰ کو روندتے ہوئے اب اناطولیہ کی طرف بڑھ رہا تھا۔ پے در پے شکستوں کے بعد سلطان انطالیہ بھاگ گیا جہاں 1246ء میں اس کا انتقال ہو گیا۔

سلطنت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئی جن پر منگولوں کے زیر انتظام کٹھ پتلی حکمران بیٹھے تھے۔ اور بالآخر سلجوقیوں کی حکومت صرف قونیہ کے ارد گرد رہ گئی۔

1307ء میں قرہ مانیوں نے غیاث الدین مسعود ثالث کو شکست دے کر ہمیشہ کے لیے سلاجقہ روم کا خاتمہ کر دیا۔

سلاطین ترمیم

سلطان دورِ حکمرانی
قتلمش 1077ء تا 1086ء
سلیمان ابن قتلمش 1060ء تا 1077ء
داؤد قلج ارسلان اول 1092ء تا 1107ء
ملک شاہ 1107ء تا 1116ء
رکن الدین مسعود 1116ء تا 1156ء
عز الدین قلج ارسلان ثانی 1156ء تا 1192ء
غیاث الدین کیخسرو اول 1192ء تا 1196ء
سلیمان ثانی 1196ء تا 1204ء
قلج ارسلان ثالث 1204ء تا 1205ء
غیاث الدین کیخسرو اول (دوسری مرتبہ) 1205ء تا 1211ء
عز الدین کیکاوس اول 1211ء تا 1220ء
علاء الدین کیقباد اول 1220ء تا 1237ء
غیاث الدین کیخسرو ثانی 1237ء تا 1246ء
عز الدین کیکاوس ثانی 1246ء تا 1260ء
رکن الدین قلج ارسلان چہارم 1248ء تا 1265آ
علاء الدین کیقباد ثانی 1249ء تا 1257ء
غیاث الدین کیخسرو ثانی (دوسری مرتبہ) 1257ء تا 1259ء
غیاث الدین کیخسرو ثالث 1265ء تا 1282ء
غیاث الدین مسعود ثانی 1282ء تا 1284ء
علاء الدین کیقباد ثالث 1284ء
غیاث الدین مسعود ثانی (دوسری مرتبہ) 1284ء تا 1293ء
علاء الدین کیقباد ثالث (دوسری مرتبہ) 1293ء تا 1294ء
غیاث الدین مسعود ثانی (تیسری مرتبہ) 1294ء تا 1301ء
علاء الدین کیقباد ثالث (تیسری مرتبہ) 1301ء تا 1303ء
غیاث الدین مسعود ثانی (چوتھی مرتبہ) 1303ء تا 1307ء
غیاث الدین مسعود ثالث 1307ء