سلیم رضا (انگریزی: Saleem Raza) (پیدائش: 4 مارچ، 1932ء - وفات: 25 نومبر، 1983ء) پاکستان کے نامور پس پردہ فلمی گلوکار تھے۔

سلیم رضا
معلومات شخصیت
پیدائش 4 مارچ 1932(1932-03-04)ء
امرتسر، برطانوی ہندوستان
وفات 25 نومبر 1983(1983-11-25) (عمر  51 سال)
وینکوور، کینیڈا
وجہ وفات گردے فیل   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت پاکستان کا پرچمپاکستانی
عملی زندگی
پیشہ گلو کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت گلوکار
صنف پس پردہ فلمی گلوکاری
اعزازات
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

سلیم رضا 4 مارچ، 1932ء کو امرتسر، برطانوی ہندوستان کے ایک مسیحی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام Noel Dias تھا۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان منتقل ہو گئے، لاہور میں سکونت اختیار کی اور اپنا نام تبدیل کرکے سلیم رضا رکھ لیا۔[1][2]۔ انھوں نے گلوکاری کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔ فلم نوکر سے ان کی فلمی کیریئر کا آغاز ہوا اور پھر ان کی آواز ہر فلم میں جادو جگانے لگی۔[2]

سلیم رضا کے مشہور فلمی نغمات میں یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں (سات لاکھ)، اے دل کسی کی یاد میں، جان بہاراں رشک چمن (عذرا) اور کہیں دو دل جو مل جاتے (سہیلی) جیسے متعدد یادگار نغمات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جادو یہ نگاہیں (گلفام)، تجھ کو معلوم نہیں تجھ کو بھلا کیا معلوم (جب سے دیکھا ہے تمھیں)، میرے دل کی انجمن میں (قیدی) اور مشہور نعت شاہ مدینہ (نوراسلام) سرفہرست ہیں۔ تاہم 1966ء میں فلم پائل کی جھنکار کے گیت حسن کو چاند جوانی کو غزل کہتے ہیں کے بعد ان کا زوال شروع ہو گیا۔[2]

فلمی صنعت میں احمد رشدی، مہدی حسن، مسعود رانا، مجیب عالم اور دیگر گلوکاروں کی آمد کے بعد ان کی مانگ میں کمی آتی چلی گئی اور وہ مایوس ہو کر کینیڈا چلے گئے جہاں انھوں نے 1975ء میں موسیقی کا ایک اسکول قائم کیا۔[1]

وفات

ترمیم

سلیم رضا 25 نومبر 1983ء میں گردوں کے امراض میں مبتلا ہو کر 51 سال کی عمر میں وینکوور، کینیڈا میں انتقال کر گئے۔[1][2]

حوالہ جات

ترمیم