سندھ پر منگولوں کا حملہ

سنہ 1298ء اور 1299ء میں منگول فوج (غالباً ناگودیری مہاجرین) سلطنت دہلی کے زیر انتظام خطہ سندھ پر حملہ آور ہوئی اور سیوستان کے قلعہ کو فتح کر لیا۔ سلطان علاء الدین خلجی نے اپنے سالار ظفر خان کو منگولوں سے مقابلے کے لیے روانہ کیا۔ ظفر خان نے سیوستان پہنچ کر قلعہ پر دوبارہ قبضہ کیا اور منگول سردار سالڈی اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔

معرکۂ سیوستان
سلسلہ منگولوں کے پاکستان پر حملے
تاریخ1298
مقامسیہون شریف، سندھ
26°25′24″N 67°51′47″E / 26.4234157°N 67.8629399°E / 26.4234157; 67.8629399
نتیجہ سلطنت دہلی کی فتح
سرحدی
تبدیلیاں
سیوستان سے منگول افواج کو خارج کر دیا گیا
مُحارِب
منگول، ممکنہ Neguderi مفرور سلطنت دہلی
کمان دار اور رہنما
Saldi ظفر خان
ہلاکتیں اور نقصانات
گراں
سندھ پر منگولوں کا حملہ is located in پاکستان
سندھ پر منگولوں کا حملہ
سندھ پر منگولوں کا حملہ کا محل وقوع

منگولوں کا حملہ

ترمیم

منگولوں کے خانیت چغتائی نے سلطنت دہلی کی عملداری پر متعدد بار حملہ کیا۔ فروری 1298ء میں علاء الدین خلجی کے عہد حکومت میں جب منگولوں نے پھر چڑھائی کی تو علائی سالار الغ خان کی سرکردگی میں سلطنت دہلی کے افواج نے منگولوں کو شکست فاش دی۔[1] اس ہزیمت کے کچھ عرصے بعد منگول افواج نے سلطنت دہلی کی مغربی سرحد پر واقع خطہ سندھ پر حملہ کر دیا اور کچھ اس طرح ہلہ بولا کہ قلعہ سیوستان ان حملہ آوروں کے قبضے میں چلا گیا۔ موجودہ عہد میں سیوستان نامی مقام سندھ کے شمال مغربی علاقے میں سیہون کے آس پاس کہیں پڑتا ہے۔[2]

قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ منگولوں کا یہ حملہ سنہ 1298 یا 1299 عیسوی میں ہوا تھا۔ سترہویں صدی عیسوی کے وقائع ظفر الوالہ میں درج ہے کہ منگولوں نے سنہ 697 ہجری قلعہ سیوستان پر قبضہ کیا اور سنہ 698 ہجری میں سلطانی افواج نے اسے واپس حاصل کیا۔[3] چودھویں صدی عیسوی کے وقائع نگار ضیاء الدین برنی نے لکھا ہے کہ منگولوں کے اس حملہ کی کمان سالڈی اور اس کے بھائی کے ہاتھوں میں تھی۔[1] مورخ پیٹر جیکسن کا کہنا ہے کہ سالڈی منگول نام سوگے دی کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ نیز چودھویں صدی کے ایک دوسرے وقائع نگار عصامی کا بیان ہے کہ سالڈی ترک اور اس کا معاون بلوچ تھے۔ اس بنیاد پر جیکسن کا خیال ہے کہ سالڈی یا سوگے دی کی افواج ناگودیری علاقے کے مہاجرین پر مشتمل تھی۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Kishori Saran Lal 1950، صفحہ 153
  2. Kishori Saran Lal 1950، صفحہ 154
  3. ^ ا ب Peter Jackson 2003، صفحہ 219-220

کتابیات

ترمیم
  • Banarsi Prasad Saksena (1992) [1970]۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ في Mohammad Habib and Khaliq Ahmad Nizami (المحرر)۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206–1526) (ط. Second)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ ج 5۔ OCLC:31870180 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط |ref=harv غير صالح (مساعدة)
  • Kishori Saran Lal (1950)۔ History of the Khaljis (1290–1320)۔ Allahabad: The Indian Press۔ OCLC:685167335 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط |ref=harv غير صالح (مساعدة)
  • Mohammad Habib (1981)۔ Politics and Society During the Early Medieval Period۔ People's Publishing House۔ OCLC:32230117 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط |ref=harv غير صالح (مساعدة)
  • Peter Jackson (2003)۔ The Delhi Sultanate: A Political and Military History۔ Cambridge University Press۔ ISBN:978-0-521-54329-3۔ مؤرشف من الأصل في 2018-12-25۔ اطلع عليه بتاريخ 2018-05-31 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط |ref=harv غير صالح (مساعدة)