بدر الدین جو اپنے لقب ظفر خان کے نام سے زیادہ مشہور ہوئے، سلطنت دہلی کے فرماں روا علاء الدین خلجی کے سالار تھے۔ سلطان علاء الدین کے عہد حکومت میں ظفر خان متعدد بار ملتان، سمانا اور سیوستان کے عامل رہے۔

ظفر خان (علائی سالار)
وفات1299
کلی نزد دہلی
وفاداریسلطنت دہلی
سروس/شاخخلجی خاندان، عریض ممالک
سالہائے فعالیت1296-1299
مقابلے/جنگیں

علاء الدین خلجی جب کڑہ کے حاکم تھے، اس وقت سے ظفر خان ان کے ساتھ رہے۔ سنہ 1296ء میں جلال الدین خلجی کے قتل کے بعد ظفر خان ہی نے اپنی سرکردگی میں علاء الدین کے لشکر کے بڑا حصے کو کڑہ سے دلی لائے تھے۔ نیز جلال الدین کے افراد خاندان کو ختم کرنے کے لیے علاء الدین کے بھائی الغ خان جب ملتان کی مہم پر روانہ ہوئے تو ظفر خان بھی ان کے ساتھ تھے۔ غالباً ظفر خان نے الغ خان کے ساتھ مل کر اس لشکر کی بھی قیادت کی تھی جس نے خانیت چغتائی کے منگولوں کو جالندھر کے مقام پر سنہ 1298ء میں سخت ہزیمت سے دوچار کیا تھا۔ بعد ازاں علاء الدین نے سیوستان کی از سر فتح کے لیے ظفر خان کو روانہ کیا جس پر منگول قابض ہو گئے تھے۔ ظفر خان اس مہم میں بھی سرخرو رہے، منگول حملہ آوروں کو مار بھگایا اور ان کے سردار کو قید کرکے دلی لے آئے۔

سنہ 1299ء میں ظفر خان معرکہ کلی میں منگولوں سے لڑتے ہوئے مارے گئے۔ مرنے سے قبل انھوں نے منگولوں کو سخت نقصان پہنچایا تھا جو منگولوں کی پسپائی کا ایک انتہائی اہم محرک سمجھا جاتا ہے۔ تاہم سلطنت دہلی کے دستاویزوں میں اس کا ذکر نہیں ملتا کیونکہ ظفر خان نے دوران میں جنگ میں علاء الدین کے احکام پر عمل نہیں کیا تھا۔

ابتدائی زندگی

ترمیم

بدر الدین ظفر خان کی ابتدائی زندگی کے متعلق بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ پندرہویں صدی عیسوی کے وقائع نگار یحیی بن احمد سرہندی نے لکھا ہے کہ ان کا اصل نام یوسف تھا اور وہ علاء الدین کے بھانجے یعنی ان کی بہن کے فرزند تھے، جبکہ سولہویں صدی عیسوی کے مورخ عبد القادر بدایونی نے ان کا نام بدر الدین درج کیا ہے۔[1]

ظفر خان نے علاء الدین کی افواج کی اس وقت بھی سربراہی کی جب وہ سلطان نہیں بنے تھے۔ کڑہ میں سلطان جلال الدین خلجی کے قتل کے بعد انھوں نے علاء الدین کے لشکر کی دو ٹکڑیوں میں اسے ایک کی قیادت کی اور اسے دلی خیمہ زن کیا تھا جبکہ دوسری ٹکڑی علاء الدین خلجی اور نصرت خان جلیسری کے کمان میں تھی۔ ظفر خان نے اپنے زیر کمان لشکر کو کولی (موجودہ علی گڑھ) کے راستے دلی پہنچایا تھا۔[2]

علاء الدین خلجی نے تخت سلطنت پر متمکن ہونے کے بعد ظفر خان کو عریض ممالک (وزیر جنگ) کے منصب پر مامور کیا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم

کتابیات

ترمیم
  • A R Fuller (1869)۔ "Translations from the Tarikh-i-Firuz Shahi"۔ Journal of the Asiatic Society of Bengal۔ XXXVIII (IV)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018 
  • Banarsi Prasad Saksena (1992) [1970]۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ $1 میں Mohammad Habib and Khaliq Ahmad Nizami۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206–1526)۔ 5 (Second ایڈیشن)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ OCLC 31870180 
  • Kishori Saran Lal (1950)۔ History of the Khaljis (1290–1320)۔ Allahabad: The Indian Press۔ OCLC 685167335 
  • Mohammad Habib (1981)۔ Politics and Society During the Early Medieval Period۔ People's Publishing House۔ OCLC 32230117 
  • Peter Jackson (2003)۔ The Delhi Sultanate: A Political and Military History۔ Cambridge University Press۔ ISBN 978-0-521-54329-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018 

بیرونی روابط

ترمیم
  • Mentions of Zafar Khan in Delhi chronicles, as recorded in The History of India, as Told by Its Own Historians (Volume 3) By Sir Henry Miers Elliot