چین کے مغربی سرحدی علاقے سنکیانگ میں آباد مسلمان ایغور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والوں پر چین کی حکومت کی طرف سے ایک نئی پابندی کی گئی ہے، جس کے تحت اب ایغور مسلمان والدین اپنے نو زائدہ بچوں کے ایسے نام نہیں رکھ سکیں گے،جو حکام کے بقول، "انتہائی مذہبی" معنی رکھتے ہیں۔جن درجنوں ناموں کے رکھنے پر پابندی عائد کی گئی ہے اُن میں اسلام ، محمد ، صدام، مدینہ، مکہ،جہاد جیسے نام شام ہیں۔مقامی حکومتوں کی جانب سے اِن ناموں کی تاحال باقاعدہ فہرست جاری نہیں کی گئی۔البتہ بیرون ملک مقیم یغور سرگرم کارکنان نے ’وائس آف امریکا‘ کو دستاویز فراہم کی ہیں، جن میں تقریباً 30 ناموں پر پابندی لگائی گئی ہے۔

مسلمان ناموں کی فہرست

خلاف ورزی پہ سہولتوں پہ پابندی

ترمیم

اِن ضابطوں اور نئے قوانین، جو انٹرنیٹ پر گردش کر رہے ہیں، ایسے افراد جو اِن پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، انھیں مالک مکان کے طور پر اندراج کی سہولت نہیں دی جائے گی، جس سے چین میں عام شہریوں کو سماجی سہولیات، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم تک رسائی فراہم ہوتی ہے۔

رد عمل

ترمیم

اِس بارے میں پاکستانی حکومت کی طرف سے تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔پاکستان کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور اس سے قبل بھی سنکیانگ میں ایغور برداری سے تعلق رکھنے والوں پر عائد کی جانے پابندیوں کے بارے میں اسلام آباد کی طرف سے کسی طرح کے رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔تاہم اس بارے میں اسلام آباد میں عام لوگوں نے وائس آف امریکا سے گفتگو میں کہا کہ چین کی طرف سے اس طرح کی پابندی دانشمندانہ اقدام نہیں ہے۔

مقامی ایغور برداری کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ سنکیانگ میں بسنے والے پرامن لوگ ہیں، اُن کے بقول چینی حکومت کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیاں اُن کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ یغور آبادی کی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ عائد کی گئی تازہ ترین پابندی ہے۔

تجزیہ کار

ترمیم

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف اپنایا جانے والا سخت گیر انداز نہ صرف سنکیانگ میں مخالفانہ سوچ کو بڑھاوا دیتا ہے، بلکہ ملک بھر میں نسلی بنیادوں پر نفرت پیدا کرنے کا بھی موجب بنتا ہے۔

چین کی حکومت کا موقف

ترمیم

چین کی حکومت کا یہ موقف رہا کہ کہ سنکیانگ میں ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ سے وابستہ شدت پسند اس خطے میں بے امنی میں ملوث ہیں اور سنکیانگ میں لیے جانے والے اِس تازہ ترین اقدام کا مقصد مذہبی شدت پسندی پھیلنے پر کنٹرول کرنا ہے۔

بیرونی روابط

ترمیم

1۔Sophie Richardson: China Bans Many Muslim Baby Names in Xinjiang a

حوالہ جات

ترمیم

سنکیانگ میں کئی مسلمان نام رکھنے پر پابندی عائد اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2018

2۔ 25The Guardian ,https://www.theguardian.com/world/2017/apr/25/china-bans-religious-names-for-muslims-babies-in-xinjiang اپریل 2017

China Bans 'Extreme' Islamic Baby Names Among Xinjiang's Uyghurs اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2018