سودھا مورتی
سودھا مورتی (انگریزی: Sudha Murty) کنڑ زبان کی بھارتی معلمہ اور مصنفہ ہیں۔ انھوں نے اپنے پیشہ ورانی زندگی کی شروعات کمپوٹر سائنس اور انجیئرنگ میں کی۔ وہ انفوسس فاونڈیشن کی صدر نشین اور گیٹس فاونڈیشن کی رکن ہیں۔[2][3] انھوں نے متعدد یتیم خانے قائم کیے ہیں۔ وہ دیہی ترقیاتی کاموں میں فعال رہی ہیں اور کرناٹک کے اسکولوں میں کمپیوٹر اور کتب خانہ کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے وہ منسلک تحریکوں میں تعاون کرتی آرہی ہیں۔ انھوں نے ہارورڈ یونیورسٹی میں ‘دی مورتی لائبریری آف انڈیا‘ کے نام سے ایک کتب خانہ قائم کیا۔[4][5][6] انھوں نے کرناٹک کے اسکولوں میں کمپیوٹر کو عام کرنے لے لیے بہت محنت کی۔ بذات خود انھوں نے کمپیوٹر سائنس پڑھایا۔ 1995ء میں انھیں روٹیی کلب بنگلور کی جانب سے بہترین معلم کو خطاب دیا گیا۔ انھیں ایک بہترین سماجی خدمت گار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ انگریزی اور کنڑ زبانوں میں لکھتی بھی ہیں۔ انھوں نے کنڑ زبان میں ایک ناول ڈولر دوسے (اردو: بہو) لکھا جسے بعد میں انگریزی میں ڈالر بہو کے نام سے ترجمہ بھی کیا۔ 2001ء می زی ٹی وی نے اس ناول کی کہانی پر ایک ٹی وی سلسلہ بھی بنایا۔[7] ان سب کے علاوہ انھوں نے ایک مراٹھی فلم پترورون اور کنڑ فلم پرارتھنا میں اداکاری کی۔ کون بنے گا کڑوڑ پری کے 11ویں سیزن میں آخری ہفتہ کے کرم ویر ایپیسوڈ بھی آئی تھیں۔
سودھا مورتی | |
---|---|
(کنڑا میں: ಸುಧಾ ಮೂರ್ತಿ) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سولگائی، جمخندی،کرناٹک، بھارت |
19 اگست 1950
رہائش | بنگلور، کرناٹک، بھارت |
شہریت | بھارتی |
شریک حیات | این آر ناراین مورتی |
اولاد | روہن مورتی، اکشتا مورتی |
مناصب | |
رکن راجیہ سبھا | |
آغاز منصب 8 مارچ 2024 |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | آئی آئی ایس سی کرناٹک یونیورسٹی |
پیشہ | صدر نشین، انفوسس فاونڈیشن، قلم کار (کنڑ اور انگریزی) |
پیشہ ورانہ زبان | کنڑ زبان ، انگریزی |
شعبۂ عمل | کمپیوٹر سائنس دان ، کتب خانہ سائنس |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمسودھا مورتی کی ولادت 19 اگست 1950ء کو سولگائی، جمخندی، کرناٹک، بھارت کے ایک برہمن خاندان میں ہوئی۔ والد کا نام ڈاکٹر آی ایچ کولکرنی اور والدہ وملا کولکرنی ہیں۔ انھوں نے الیکٹریکل اور الیکٹرانک انجینئری میں گریجویشن کیا اور کمپیوٹر سائنس میں انڈیا انسٹیٹیوٹ آف سائنس نے ماسٹر کیا۔ انھوں نے گریجویشن اور ماسٹر دونوں میں طلائی تمغا حاصل کیا۔[8]
کیرئر
ترمیممورتی ٹاٹا انجینیئرنگ اینڈ لوکوموٹو کمپنی میں ملازمت پانے والی پہلی خاتون ہیں۔ یہ کمپنی بھارت کی سب سے بڑی آٹو موبائل کمپنی ہے۔ انھوں نے پونے سے ملازمت کی شروعات کی اور اس کے بعد ممبئی اور پھر جمشید پور میں کام کیا۔ انھوں نے کمپنی میں جنسی استحصال کی شکایت کرتے ہوئے صدرنشین کو ایک دستی خط روانہ کیا تھا جس کے بعد ہیں ان کا انٹرویو ہوا اور انھیں ملازمت مل گئی تھی۔ 1996ء میں انھوں نے انفوسس فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ وہ انفوسس کی ٹرسٹی ہیں اور بنگلور یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ انھوں نے کرائسٹ یونیورسٹی، بنگلور میں تدریسی خدمت انجام دی ہے۔[9] انھوں نے کئی کتابیں لکھیں جن میں 6 ناول، 3 تدریسی کتابیں، 2 تکنیکی اور دیگر تصنیفات شامل ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://web.archive.org/web/20230125170305/https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1893797 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 جنوری 2023 — سے آرکائیو اصل فی 25 جنوری 2023
- ↑ Ratan Tata, Rahul Dravid on Gates Foundation board آرکائیو شدہ 22 مئی 2013 بذریعہ وے بیک مشین۔ tata.com (15 جولائی 2003)۔ Retrieved on 8 دسمبر 2011.
- ↑ Gates Foundation's AIDS initiative launched آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindu.com (Error: unknown archive URL)۔ The Hindu (6 دسمبر 2003)۔ Retrieved on 8 دسمبر 2011.
- ↑ Sudha Murthy: Humility personified۔ Business-standard.com (23 جنوری 2011)۔ Retrieved on 8 دسمبر 2011.
- ↑ Vinita Chaturvedi (18 اکتوبر 2011) I'm enjoying my acting stint: Sudha Murthy آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ articles.timesofindia.indiatimes.com (Error: unknown archive URL)۔ Times of India۔
- ↑ Home | The Murthy Classical Library of India۔ Murtylibrary.com. Retrieved on 31 مئی 2013.
- ↑ Arshiya Kapadia (30 ستمبر 2001) The million-dollar name behind Dollar Bahu۔ Tribuneindia.com. Retrieved on 8 دسمبر 2011.
- ↑ Sudha Murthy | The Woman Behind | Narayan Murthy Wife آرکائیو شدہ 15 جولائی 2012 بذریعہ archive.today۔ Living.oneindia.in (17 اگست 2011)۔ Retrieved on 8 دسمبر 2011.
- ↑ "Presenting Harmony's silvers – sparkling lives, success stories, accounts of endurance, courage, grit and passion"۔ harmonyindia.org۔ 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 دسمبر 2015