سوریہ سین ماسٹر دا (انگریزی: Surya Sen، بنگلہ= সূর্য সেন)، پیدائش: 22 مارچ، 1894ء - وفات: 12 جنوری، 1934ء) بنگال سے تعلق رکھنے والے ہندوستان کے نامور انقلابی رہنما، پیشے کے اعتبار سے استاد اور تحریک آزادی ہند کے سرگرم مجاہد تھے۔ انھوں نے برطانیہ کی حکومت ہند کے خلاف مسلح جدوجہد میں بھرپورحصہ لیا۔ انقلابی تنظیم انڈین ریپبلکن آرمی کی چٹگانگ برانچ کے لیڈر اور اور انڈین نیشنل کانگریس چٹگانگ برانچ کے صدر تھے۔ انھوں نے چٹگانگ اسلحہ خانے پر مسلح حملے کی وجہ سے شہرت حاصل کی۔ ان پر بغاوت کا مقدمہ چلایا گیا اور اس مقدمے میں سزائے موت سنا کر 12 جنوری 1934ء میں چٹگانگ سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔

سوریہ سین
(بنگالی میں: সূর্য সেন ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 22 مارچ 1894ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
چٹاگانگ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 جنوری 1934ء (40 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
چٹاگانگ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کلکتہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ انقلابی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک آزادی ہند [1]  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

سوریہ سین 22 مارچ 1894ء کو موضع نوا پارہ، چٹاگانگ ضلع، بنگال پریزیڈنسی (حالیہ بنگلہ دیش) میں پیدا ہوئے۔ وہ آرٹس گریجویٹ تھے۔ ماتارا ہائی اسکول چٹگانگ میں استاد تھے۔[2] 1918ء میں وہ انقلابی پارٹی میں شامل ہوئے۔ 1921ء کی تحریک عدم تعاون میں حصہ لیا۔ ایک جنگجو انقلابی جماعت انڈین ریپبلکن آرمی کی چٹگانک شاخ کے لیڈر بن گئے۔ 32 دسمبر 1923ء کو پہاڑتالی ریلوے اسٹیشن (چٹگانگ) پر ایک سیاسی ڈکیتی کی تنظیم میں شامل ہوئے۔ گرفتاری سے بچ کر روپوش ہو گئے۔ انھوں نے سیلجر کریم جنگ گوہاٹی سبساگر وغیرہ کے چائے کے باغات والے علاقوں میں انقلابی مراکز قائم کیے۔ گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا لیکن بری کر دیے گئے۔ 1924ء میں انھیں دوبارہ گرفتار ہوئے اور مقدمہ چلائے بغیر 4 سال حراست میں رکھا گیا۔ 18 اپریل 1930ء کو چٹگانگ کے اسلحے خانے پر جو مشہور دھاوا ہوا تھا اس کے ماسٹر مائنڈ اور عملہ جامہ پہنانے والے سوریہ سین ہی تھے۔ انھوں نے اسلحے خانے کے دھاوے کی قیادت کی اور میگزین پر قبضہ کر لیا۔ 22 اپریل 1930ء کو جلال آباد دہلی پر برطانوی فوجوں سے لڑے اور پولیس کو دھوکا دے کر گرفتاری سے بچ نلکے۔ اپنے پوشیدہ مسکن سے انقلابی سرگرمیوں کی رہنمائی کرتے رہے۔ پیٹیا میں ساوتری چکرورتی کے مکان میں ان کا سراغ لگا لیا گیا اور 13 جون 1933ء کو ایک فوجی دستے نے مکان گھیر لیا۔ وہ دھوکا دے کر ایک معمولی مقابلے کے بعد نکل بھاگے۔ 1933ء کو مسلح پولیس اور فوج نے گوئرالا میں پھر ان کو گھیر لیا۔ انبہوں نے سخت مقابلے کیا بالآخر گرفتار کر لیے گئے۔ پولیس نے دورانِ حراست انھیں وحشیانہ اذیتیں دیں۔ برطانوی حکومت نے ان پر مقدمہ چلایا اور 14 اگست 1933ء کو انھیں دیگر ساتھیوں کے ساتھ پھانسی کی سزا سنائی۔ 12 جنوری 1934ء کو چٹگانگ ڈسٹرکٹ جیل (موجودہ بنگلہ دیش) میں سوریہ سین اور دیگر کو پھانسی دے دی گئی۔[3][4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://www.towardsfreedom.in/site/Surya_Sen
  2. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 297
  3. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 298
  4. Asiatic Society of Bangladesh. Chief ed. Sirajul Islam (2003)۔ Surya Sen (1. publ. ایڈیشن)۔ Dhaka: Asiatic Society of Bangladesh۔ ISBN 9843205766۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جون 2015 [مردہ ربط]