سیدتی

عربی و انگریزی میں خواتین کا رسالہ

سیدتی ایک ہفت روزہ عربی اور ماہوار انگریزی خواتین کا رسالہ ہے جو جو دبئی اور بیروت دونوں مقامات سے شائع ہوتا ہے اور مشرق وسطی، شمالی افریقا، یورپ اور ریاستہائے متحدہ امریکا بھر میں تقسیم ہوتا ہے۔[1]

مدیر اعلیٰمحمد فہد الحارثی
شعبہخواتین کا رسالہ
دورانیہہفت روزہ
ملکسعودی عرب
زبانعربی اور انگریزی
ویب سائٹSayidaty website

تاریخ ترمیم

سیدتی ہشم حافظ اور ان کے بھائی محمد حافظ نے لندن میں قائم کی۔ [2] بعد ازاں، اس کو سعودی عرب کے شہر ریاض سے مارچ 1981ء میں جاری کیا گیا[3] 2006ء میں رسالے کو لندن سے دبئی منتقل کیا گیا۔[4] 2007ء میں اس کے انگریزی نسخے کا آغاز ہوا۔[5]

حالہ الناصر، جو اس وقت روتانہ رسالے کی مدیر اعلیٰ ہیں، وہ سیدتی کی سابقہ مدیرہ رہ چکی ہیں۔[6] محمد فہد الحارثی 2004ء سے رالے کے مدیر اعلیٰ ہیں۔[7][8] 2010ء تک لبنانی صحافی هاديا سعيد رسالے کی ثقافتی مدیرہ رہ چکی ہین۔[9]

ملکیت ترمیم

سیدتی سعودی ریسرچ اینڈ پبلشنگ کمپن کی طرف سے شائع ہونے والا رسالہ ہے، جو سعودی ریسرچ اینڈ مارکیٹنگ گروپ کا ذیلی ادارہ ہے۔[10] ایس آر ایم جی الجمیلہ، دی مجلہ، باسم، اردو میگزین اور حی جیسے دیگر اور عرب نیوز، الاقتصادیہ، اردو نیوز اور اشرق الاوسط کے نام سے اخبارات بھی شائع کرتی ہے۔[11]

مواد ترمیم

پیشہ ورانہ اور معیاری تحریروں سے مزین سیدتی، سعودی عرب اور خلیج فارس کے علاقے میں، پان عرب خواتین کا پہلا اور واحد رسالہ ہے۔[12] رسالے میں زیادہ تر جدید عرب خواتین کے لیے، خوبصورتی اور سماجی اور خاندانی زندگی کے رواج متعلقہ مواد کا احاطہ کیا جاتا ہے۔[1][13]

جون 2013 میں انسانی برتاؤ اور نوجوانوں اور طالب علموں کے لیے اس کے دو الگ حصوں کی شروعات کی گئی۔[14]

قاریئن اور اشاعت ترمیم

سرالے کا کہنا ہے کہ وہ بنیادی طور پر خاندان بھر کے لیے ہے، جس کا محور باشعور گھریلو خاتون ہے۔[3] سیدتی، عربی رسائل الیمامہ اور دی مجلہ کی طرح سعودی عرب کا مقبول رسالہ ہے۔[15]

1990ء کی اخیر رسالے کے ہر شمارے کی کل اشاعت 140,000 تھی۔[16] اپریل 2014ء میں، رسالے کے مدیر اعلیٰ کے بیان کے مطابق آن لائن اشاعت کو 39 ملین بار دیکھا گیا۔[17]

مزید دیکھیے ترمیم

سعودی عرب کے رسائل

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب "Saudi Research and Marketing Group" (PDF)۔ Global Investment House۔ نومبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2012 
  2. "Biography"۔ Hisham Ali Hafiz۔ 22 جولائی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2012 
  3. ^ ا ب "Magazines"۔ SRPC۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2012 
  4. Mushtak Parker (6 دسمبر 2006)۔ "SRMG: Taking the Publishing Sector in Mideast by Storm"۔ Arab News۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2012 
  5. (24 دسمبر 2007)۔ First issue of Sayidaty magazine in English releases in Dubai آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ameinfo.com (Error: unknown archive URL)، AMEinfo، Retrieved 13 دسمبر 2010
  6. Naomi Sakr (2008)۔ "Women and Media in Saudi Arabia: Rhetoric, Reductionism and Realities"۔ British Journal of Middle Eastern Studies۔ 35 (3): 385–404۔ doi:10.1080/13530190802525197 
  7. "Jobs Shuffle at Saudi Research & Media Group"۔ Crossroads Arabia۔ 5 جنوری 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 فروری 2013 
  8. "Mohammed Fahad Alharthi"۔ WAN IFRA۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2013 
  9. Houda Trabelsi (7 مئی 2010)۔ "Electronic media can spur Arab press reform, magazine editor says"۔ Magharebia۔ Tunis۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2014 
  10. "Al Jamila Fact Sheet"۔ Magazines About۔ 18 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2012 
  11. "Medıa personalıty of the year; AMF honours Saudı Prınce Faısal" (PDF)۔ MEPA Monthly Bulletin۔ 31 (31)۔ مارچ 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2012 
  12. "Saudi Arabia" (PDF)۔ Publicitas۔ 2 دسمبر 2012 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2012 
  13. "Publications of SPPC"۔ Saudi Research and Marketing Group۔ 16 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2012 
  14. "Sayidaty New look"۔ Publicitas۔ 19 جون 2014۔ 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2014 
  15. "Saudi Arabia – Marketing and Sales Strategy"۔ The Saudi Network۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2012 
  16. Jon B. Alterman (1998)۔ "New Media New Politics?" (PDF)۔ The Washington Institute۔ 48۔ 06 دسمبر 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اپریل 2013 
  17. K. T. Abduraab (29 مئی 2014)۔ "Sayidaty soars to 39 million pageviews"۔ Arab News۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اکتوبر 2014