سیف الدین برقوق
سیف الدین برقوق مصر و شام میں برجی خاندان کا پہلا سلطان تھا۔ برقوق چرکس نژاد سے تھا اور ایک غلام کے طور پر یلبغا العمری کے گھرانے کے لیے 1363۔1364 ء میں حاصل کیا گیا تھا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ وہ ترقی کرتا گیا اور نہ صرف فوج کا اہم امیر بنا بلکہ سلطان کے دربار کا ایک اہم درباری بنا۔
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
تاریخ پیدائش | سنہ 1339ء | |||
وفات | 20 جون 1399ء (59–60 سال) قاہرہ |
|||
شہریت | سلطنت مملوک | |||
اولاد | زین الدین فرج ، عزالدین فرج | |||
خاندان | برجی مملوک | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | سیاست دان ، حاکم | |||
درستی - ترمیم |
سلطان ناصر الدین محمد کی 1340ء میں انتقال کے بعد اس کے بیٹوں اور پوتوں میں اور ان کے ساتھ دینے والے مملوکوں میں اقتدار کے لیے لڑائیاں شروع ہوگئیں اور اس طرح یکے بعد دیگرے کئی سلطان آئے اور گئے۔ اس سے بحری خاندان کی حکومت پر پکڑ کمزور ہوتی گئی۔ چنانچہ جب زین الدین شعبان سلطان بنا تو برجی مملوکوں نے بغاوت کی اور اسے قتل کرکے اس کی جگہ اس کے سات سالہ بیٹے علاء الدین علی کو سلطان بنا دیا۔ اس سازش میں برقوق بھی شامل تھا۔ لیکن علاء الدین علی جلد ہی مر گیا اور اس کی جگہ اس کے چھوٹے بھائی صلاح الدین حاجی کو سلطان بنا دیا۔ اس دوران برقوق کی طاقت بہت بڑھ چکی تھی چونکہ حکومت کے کافی اختیارات اس نے سنبھال لیے تھے۔ تمام فرائض اور تمام تر ذمہ داریاں اس نے دیگر ساتھیوں سے بھی لے کر اپنے گھر کے لوگوں کو دینی شروع کر دیں۔ اس طرح برقوق اپنی طاقت کا جال پھیلاتا چلا گیا اور آخر کار 1382ء میں صلاح الدین حاجی کو ہٹا کر خود سلطان بنا۔
آٹھ سال حکومت کے بعد شام کے دو ضلعوں نے بغاوت کی؛ جن میں ایک حلب تھا جو یلبغا النصیری کے ذمہ تھا اور دوسرا ملطیہ (موجودہ ترکی میں) جس کا ضلعدار منطاش تھا۔ شام پر مکمل طور سے قبضہ کرنے کے بعد وہ دونوں مصر جا پہنچے۔ برقوق ان کی اس بغاوت کے لیے تیار نہیں تھا اور جب قاہرہ کا محاصرہ ہوا تو اس نے اپنی جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کی مگر پکڑا گیا۔ اسے قیدی بنا کر قلع کرک (موجودہ اردن میں) کے سپرد کر دیا۔ اس دوران ان باغیوں نے صلاح الدین حاجی کو دوبارہ سلطان کے عہدے سے فائض کیا۔ مگر مملوکوں کی آپس میں جھڑپیں شروع ہوگئیں اور برقوق کے ساتھیوں نے باغیوں کو قاہرہ میں شکست دی اور برقوق 1390ء کو قاہرہ لوٹ آیا۔
برقوق کے دور میں مملوک پہلے کی طرح مضبوط نہیں تھے۔ اس دوران تیموری سلطنت کے بڑھتے ستارے صاحب قرن امیر تیمور بیگ گورکانی نے عراق پر حملہ کیا۔ اس زمانے میں عراق پر قرہ قویونلو کے سربراہ قرا یوسف نوین بن محمد کی حکومت تھی جو اپنی جان بچا کر مصر بھاگ گیا اور برقوق کی پناہ میں آگیا۔ امیر تیمور کو برقوق کا اس کے دشمن کو پناہ دینا ناگوار گذرا۔ اس نے فورا خط کے اور اپنے ایلچی کے ذریعے قرا یوسف کو اس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ مگر برقوق نے واضع انکار کر دیا۔ برقوق شوال 801ھ یعنی جون 1399 ء میں امیر تیمور کے جواب ملنے سے پہلے انتقال کر گیا۔ اس کے جاں نشین بیٹے ناصر الدین فرج نے باپ کی غلطی کا خمیازہ بھگتایا جب اس نے گدی سنبھالی۔