شاہد حمید
شاہد حمید، (پیدائش: 1928ء - وفات: 29 جنوری، 2018ء) پاکستان کے نامور مترجم اور پروفیسر تھے۔ ان کا شمار اردو کے اہم ترین مترجمین میں ہوتا تھا، جنھوں نے دنیائے ادب کے شاہکار ناولوں کے اردو زبان میں تراجم کیے جن میں ٹالسٹائی کا جنگ اور امن، جین آسٹن کا تکبر و تعصب اور دوستوئفسکی کا برادرز کرامازوف قابلِ ذکر ہیں۔
شاہد حمید | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1928ء جالندھر ، برطانوی ہند |
وفات | 28 جنوری 2018ء (89–90 سال) لاہور ، پاکستان |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور |
تعلیمی اسناد | ایم اے |
پیشہ | مترجم ، پروفیسر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، انگریزی |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمشاہد حمید 1928ء کوبرطانوی راج کے ہندوستانی شہر جالندھر میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ لاہور منتقل ہو گئے۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے کیا اور درس و تدریس کے پیشے سے وابستہ ہو گئے۔ 1988ء میں وہ بہ طور مدرس ریٹائر ہوئے۔[1]
شاہد حمید کو عالمی کلاسیکی لٹریچر کو اردو زبان کے قالب میں ڈھالنے کا ملکہ حاصل تھا، انھوں نے ناولوں کی تاریخ کے تین بڑے شاہ کار ٹالسٹائی کے جنگ اور امن، دوستوفسکی کے برادرز کراموزوف اور جین آسٹن کے تکبر و تعصب کا ترجمہ کیا، جنہیں ناقدین معیاری اور معتبر ٹھہراتے ہیں۔ انھوں نے دنیا میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ان ضخیم ناولوں کے تراجم پر نہ صرف عمرِ عزیز کا بڑا حصہ صرف کیا، بلکہ متن سے مخلص رہنے کے لیے شب وروز محنت کی۔ انھوں نے جسٹس گارڈر کے ناول سوفی کی دنیا اور ارنیسٹ ہیمنگوے کے شاہ کار ناول بوڑھا اور سمندر کو اردوکا جامہ پہنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے ایڈورڈ سعید کی کتاب Question of Palestine کا ترجمہ بھی کیا۔ گئے دن کی مسافت کے عنوان سے ان کی خودنوشت بھی شائع ہو چکی ہے۔[1]
تخلیقات
ترمیمتراجم
ترمیم- سوفی کی دنیا از جوسٹین گارڈر
- جنگ اور امن از لیو ٹالسٹائی
- تکبر اور تعصب از جین آسٹن
- بوڑھا اور سمندر از ارنسٹ ہیمنگوے
- کرامازوف برادران از فیودر دوستوئیفسکی
خودنوشت
ترمیم- گئے دنوں کی مسافت
وفات
ترمیمشاہد حمید 29 جنوری، 2018ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پا گئے۔[1]