الملكۃ عصمۃ الدين أم خليل شجر الدر کا شمار تاریخ اسلام کی نہایت اہم ترین خواتین میں ہوتا ہے۔ تاریخ کے ایک ایسے موڑ پر جب ایوبی سلطنت تقریباً ختم ہو چکی تھی اور مسیحی بیت المقدس پر قبضے کے لیے مسلسل آگے بڑھ رہے تھے سلطانہ شجرالدر نے اپنی ذہانت سے ان کا راستہ اس وقت تک روکا جب تک کہ مملوکوں نے حقیقی کمان نہ سنبھال لی۔

شجر الدر
(عربی میں: شجر الدر‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
وفات 28 اپریل 1257ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ضرب بدن ،  سیاسی قتل   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن قاہرہ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت مملوک [2]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات الملک الصالح نجم الدین ایوب
عز الدین ایبک   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
نائب السلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
21 نومبر 1249  – 27 فروری 1250 
در مصر  
سلطان مصر [2]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
2 مئی 1250  – جولا‎ئی 1250 
المعظم توران‌ شاه  
عز الدین ایبک  
عملی زندگی
پیشہ حاکم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں ساتویں صلیبی جنگ   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پس منظر

ترمیم

شجر الدر ایک باندی تھیں جنہیں الصالح ایوب نے الکرک سے 1239ء میں اس وقت خریدا تھا جب وہ سلطان نہیں بنے تھے۔ جب وہ سلطان مصر و شام بن گئے تو شجر الدر بھی ان کے ساتھ مصر آ گئیں۔ یہاں انھوں نے سلطان کے بیٹے خلیل کو جنم دیا۔ خلیل آگے چل کر الملک المنصور کے نام سے مشہور ہوئے۔ شجر الدر کا تعلق ترک نسل سے تھا اور وہ ایک خوبصورت اور ذہین خاتون تھیں۔ اپریل 1249ء میں سلطان الصالح شام میں شدید بیمار ہو گئے۔ وہ مصر واپس آئے اور دمياط‎ کے قریب اشمم التنھ میں قیام کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب فرانس کا بادشاہ لوئیس نہم نے مسلمانوں کے خلاف ساتویں صلیبی جنگ شروع کی ہوئی تھی۔ اس نے مصر پر حملہ کر دیا۔ جون 1249ء میں اس نے دمیاط فتح کر لیا۔ 22نومبر 1249ء کو سلطان الصالح دس سال تک حکومت کے بعد انتقال کر گئے۔ اس کڑے وقت میں شجر الدر نے فوری طور پر سپہ سالار امیر فخرالدین یوسف بن شیخ اور محلات کے نگران طواشی جمال الدین محسن کو اطلاع کی۔ لیکن ملکی حالات کے پیش نظر اس خبر کو عام نہیں کیا گیا۔ سلطان کی میت خفیہ طور پر الرود کے قلعے میں پہنچا دی گئی۔

بیماری کے باوجود سلطان نے کسی کو اپنا جانشین نہیں بنایا تھا۔ اس لیے فوراً سلطان کے بیٹے المعطم توران شاہ کو حسن کیفہ سے بلایا گیا۔ مرنے سے پہلے سلطان نے ہزاروں خالی کاغذات پر دستخط کیے تھے۔ وفات کے بعد انہی کاغذات پر شجر الدر نے احکامات جاری کیے اور لوگوں کو یہ پتہ نہ چل سکا کہ سلطان وفات پا گئے ہیں۔

وفات

ترمیم

شجرۃ در کو تعمیرات میں بہت دلچسپی تھی اس نے اپنی زندگی میں بہت سی عمارات اور درسگاہیں بنائیں۔ مصر کی پہلی مسلمان ملکہ 28 اپریل 1257کو مبینہ طور پر قتل ہونے کے بعد اپنی زندگی میں بنائے ہوئے مقبرے میں دفن ہوئیں۔ مقبرے پر ایک درخت کی تصویر بنی ہے جس پر Tree of Pearls لکھا ہے جو شجرالدر کا انگریزی ترجمہ ہے

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://doi-org.ezp-prod1.hul.harvard.edu/10.1093/acref/9780195301731.013.49943 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مئی 2021
  2. ^ ا ب مدیر: ایمائنول کواکو اور ہینری لوئس گیٹس — عنوان : Dictionary of African Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://www.oxfordreference.com/view/10.1093/acref/9780195382075.001.0001/acref-9780195382075