شرجیل امام (پیدائش 1988) جہان آباد ، بہار کے کاکو گاؤں سے تعلق رکھنےوالے ایک ہندوستانی کارکن ہیں جو شہریت ترمیمی قانون کے احتجاج میں شرکت کے لیے جانے جاتےہیں۔ [1] انہوں نے IIT-Bombay سے B.Tech اور M.Tech مکمل کی تھی اور ماڈرن ہسٹری میں ماسٹرز کی ڈگری مکمل کرنے کے لیے 2013 میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور 2015 میں اسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کا آغاز کیا تھا۔ ان پر ہندوستان کی پانچ ریاستوں نے غداری کے مقدمے کا الزام لگایا۔ 28 جنوری 2020 کو دہلی پولیس کے سامنے انہوں نے خود کو سپرد کردیا، ان پر الزام ہے کہ ان کی تقریر نے لوگوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دیا جس کی وجہ سے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں فسادات ہوئے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترميم

کیریئر ترميم

سیاسی سرگرمی ترميم

جیل سے رہائی ترميم

تیس ستمبر 2022عیسوی مطابق 3ربیع الاول 1444ھ بروز جمعہ شرجیل امام کو ضمانت مل گئی ہے،

نوٹس ترميم

حوالہ جات ترميم

  1. "Sharjeel Imam". Front Line Defenders (بزبان انگریزی). 2020-07-02. 04 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 04 مارچ 2021.