شریف اسماعیل (عربی: شريف إسماعيل، ؛ 6 جولائی 1955ء - 4 فروری 2023ء) ایک مصری انجینئر اور سیاست دان تھے جنھوں نے 2015 سے 2018 تک مصر کے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں اور 2013 سے 2015 تک کے وفاقی وسائل کے ادارہ کے وزیر بھی رہے۔

شریف اسماعیل (مصر)
(عربی میں: شريف إسماعيل ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

مصر کے وزیراعظم
مدت منصب
19 ستمبر 2015 – 7 جون2018
صدر عبد الفتح السیسی
ابراہیم مہلب
مصطفی مدبولے
وزیر برائے پیٹرولیم
مدت منصب
16جولائی 2013 – 12 سترمبر 2015
وزیر اعظم
شریف حدارا
طارق المولا
معلومات شخصیت
پیدائش 6 جولا‎ئی 1955ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 4 فروری 2023ء (68 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات معدی مِعَوِی امراض [2]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت جمہوریہ مصر (1955–1958)
متحدہ عرب جمہوریہ (1958–1971)
مصر (1971–2023)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت آزاد سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 2   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ عین شمس (–1978)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم آلاتی ہندسیات   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  میکینکل انجینئر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خدمات

ترمیم

اسماعیل سرکاری پیٹرو کیمیکل اور قدرتی گیس فرموں میں انتظامی عہدوں پر فائز تھے۔ انھوں نے ایگزیکٹو ڈپٹی چیئرمین اور پھر مصری ہولڈنگ کمپنی برائے پیٹرو کیمیکلز (ECHEM) کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں، جو 2002ء میں قائم ہوئی تھی۔[3] اس کے بعد انھیں مصری قدرتی گیس ہولڈنگ کمپنی (EGAS) کا چیئرمین نامزد کیا گیا۔[4]

پھر اس نے سرکاری آئل ہولڈنگ کمپنی، گانوب ال وادی پیٹرولیم ہولڈنگ کمپنی (GANOPE) کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا،[5] اور کمپنی کے چیئرمین بن گئے۔[6] انھیں 16 جولائی 2013ء کو حازم الببلاوی کی زیرقیادت عبوری کابینہ کے ایک حصے کے طور پر پیٹرولیم اور معدنی وسائل کا وزیر مقرر کیا گیا۔[7] انھوں نے اس عہدے پر شریف حسن حدارا کی جگہ لی۔[8]

اسماعیل 12 ستمبر 2015ء کو وزیر اعظم مقرر ہوئے۔[9] اس بحران کی وجہ سے اسماعیل کی کابینہ کو سخت اقتصادی اصلاحات کا آغاز اور نفاذ کرنا پڑا۔[10] اس واقعے کے بعد اسماعیل نے مارچ 2016ء میں کابینہ میں ردوبدل کرتے ہوئے دس وزرا کو تبدیل کیا، جن میں خزانہ، سرمایہ کاری اور سیاحت کے وزراء شامل ہیں۔[11] فروری 2017ء میں کابینہ میں دوبارہ ردوبدل کیا گیا جس میں نو وزراء کی تبدیلی شامل تھی جن کا تعلق زیادہ تر معیشت کی پالیسیوں سے تھا۔[11] نومبر 2017ء میں اسماعیل نے جرمنی میں علاج کے لیے مصر چھوڑ دیا اور یکم دسمبر کو اپنا عہدہ دوبارہ شروع کیا۔ اس دور میںہاؤسنگ اور شہری سہولیات کے وزیر مصطفیٰ مدبولی نے قائم مقام وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ [12]

5 جون 2018ء کو اسماعیل نے اپنا استعفا مصری صدر عبد الفتاح السیسی کو پیش کیا۔[13] تاہم، وہ نگراں کی حیثیت سے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔[14] اسماعیل کے استعفا پیش کرنے کے دو دن بعد، سیسی نے مدبولی کو وزیر اعظم مقرر کیا۔ [15]

وزیر اعظم کے طور پر ان کی رخصتی کے بعد، 9 جون 2018ء کو یہ اطلاع ملی کہ اسماعیل کو سیسی کے اعلیٰ معاون کے طور پر کام کرنے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔[15] 18 جون سے اسماعیل نے قومی اور تزویراتی منصوبوں کے لیے صدارتی معاون کے طور پر خدمات انجام دیں اور ستمبر 2019ء میں جیک شیراک کے جنازے میں سیسی کی نمائندگی کی۔[16][17]

ذاتی زندگی اور موت

ترمیم

اسماعیل شادی شدہ تھے اور ان کے دو بچے تھے۔[18][17] انھیں نظام انہضام سے متعلق صحت کے مسائل تھے[19] اور نومبر 2017ء میں جرمنی میں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے ان کا آپریشن ہوا تھا۔[12] ان کا انتقال 4 فروری 2023ء کو 67 سال کی عمر میں قاہرہ میں ہوا۔ [17][20] ان کی موت کا اعلان سب سے پہلے مصری صدر سیسی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے کیا۔[21][22]

5 فروری کو اسماعیل کے لیے ایک فوجی جنازہ کی تقریب منعقد کی گئی اور نماز جنازہ نیو قاہرہ کی لیفٹیننٹ جنرل حسین طنطاوی مسجد میں صدر سیسی، وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی، ایوان نمائندگان کے اسپیکر حنفیہ کی حاضری کے ساتھ ادا کی گئی۔[23]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ناشر: الیوم السابع — تاریخ اشاعت: 4 فروری 2023 — وفاة المهندس شريف إسماعيل رئيس وزراء مصر السابق — اخذ شدہ بتاریخ: 4 فروری 2023 — سے آرکائیو اصل فی 5 فروری 2023
  2. تاریخ اشاعت: 5 فروری 2023 — Αίγυπτος: Πέθανε ο πρώην πρωθυπουργός Σερίφ Ισμαήλ — اخذ شدہ بتاریخ: 5 فروری 2023
  3. Pascal Belda (2005)۔ Ebizguide Egypt۔ Spain: Im. Las Vegas۔ ص 94۔ ISBN:978-84-933978-0-7
  4. "On working meeting of Alexander Medvedev, Hany Soliman Ali, Sherif Soussa and Ibrahim Ahmed"۔ Gazprom۔ 26 دسمبر 2006۔ 2016-08-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-07-20
  5. "Egypt expects $8 bln in petroleum investments, says minister"۔ Arab Finance۔ Cairo۔ 21 فروری 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-07-20
  6. Patrick Werr (16 جون 2013)۔ "State holding company executive appointed Egypt's oil minister"۔ Reuters۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-07-20
  7. "New Egyptian Interim Cabinet Sworn Into Office"۔ Radio Free Europe/Radio Liberty۔ 16 جولائی 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جولائی2013 {{حوالہ خبر}}: تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)
  8. Tarek El Tablawy؛ Alaa Shahine (7 مئی 2013)۔ "Egypt to Replace Finance Minister in Cabinet Reshuffle"۔ بلومبرگ نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-01-19
  9. "The Cabinet – Biography"۔ The Arab Republic of Egypt – The Cabinet of Ministers۔ 2017-08-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-08-07
  10. "Egypt's former prime minister dies at 67: president"۔ The New Arab۔ 4 فروری 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-05
  11. ^ ا ب Sarah El-Sheikh (14 فروری 2017)۔ "Parliament approves new cabinet reshuffle of nine ministries"۔ Daily News Egypt۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-05
  12. ^ ا ب Haya Karima (5 جون 2018)۔ "Egypt's PM Sharif Ismail resigns after 32 months in office"۔ Egypt Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-05
  13. "Egypt PM resigns after President Sisi sworn into office"۔ Al Jazeera۔ 5 جون 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل2020 {{حوالہ خبر}}: تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)
  14. "Egypt's cabinet submits resignation to President Sisi: statement"۔ روئٹرز۔ 5 جون 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل2020 {{حوالہ خبر}}: تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)
  15. ^ ا ب "Knowing Egypt's new PM, Moustafa Madbouly"۔ Egypt Today۔ 7 جون 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-04-16
  16. Haya Karima (30 ستمبر 2019)۔ "Sisi's aide attends funeral of late French president Chirac"۔ Egypt Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-04
  17. ^ ا ب پ "Egypt's former PM Sherif Ismail passes away at age 67"۔ Ahram Online۔ 4 فروری 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-06
  18. "Former Egyptian PM Sherif Ismail dies at 67"۔ قاہرہ۔ شنہوا نیوز ایجنسی۔ 5 فروری 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-05
  19. "President Sisi Mourns Death of Former PM Sherif Ismail"۔ Sada El-Balad۔ 4 فروری2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 فروری 2023 {{حوالہ خبر}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  20. "Egypt's former prime minister Sherif Ismail dies at 67"۔ News 24۔ 4 فروری 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-04
  21. "Egypt's Former Prime Minister Dies At 67: President"۔ The Peninsula۔ Cairo۔ Agence France-Presse۔ 4 فروری 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 فروری2023 {{حوالہ خبر}}: تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)
  22. "Sisi leads military funeral of former PM Sherif Ismail"۔ State Information Service۔ 5 فروری 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-06