شمیم کرہانی
شمیم کرہانی (پیدائش: 8 جون 1913ء– وفات: 19 مارچ 1975ء) بھارت کے ممتاز ترین اردو زبان کے شاعر تھے۔ اپنی غزل گوئی اور درد انگیز ترنم کی وجہ سے ہندوستان گیر شہرت کے مالک اور سامعین کے دِلدادہ و پسندیدہ شاعر تھے۔ شمیم کرہانی بھارت کے مشاعروں کی کامیابی کے ضامن سمجھے جاتے تھے۔
شمیم کرہانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 جون 1913ء |
وفات | 19 مارچ 1975ء (62 سال) نئی دہلی |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنف |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمپیدائش و خاندان
ترمیمشمیم کرہانی کا پیدائشی نام سید شمس الدین حیدر تھا جبکہ وہ شمیم کرہانی کے نام سے مشہور ہوئے۔ 8 جون 1913ء کو موضع پارہ ضلع غازی پور میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد سید محمد اختر شعر و اَدب کے دِلدادہ تھے۔ خاندان کے کچھ بزرگ باقاعدہ شاعری کرتے تھے، اِسی لیے ادبی و شاعرانہ ماحول میں پرورش ہوئی۔
تعلیم و ملازمت
ترمیمشمیم کرہانی نے مولوی، فاضل کامل اور منشی کے امتحانات پاس کرکے علی گڑھ سے انٹرمیڈیٹ کا اِمتحان پاس کیا۔ کچھ عرصہ اعظم گڑھ کے ڈی اے وی کالج میں اردو، فارسی کے معَلَّم کے فرائض سر انجام دیے۔ 1950ء میں شمالی ہند کی قدیم ترین و تاریخ ساز تعلیمی اِدارے اور دہلی کے مشہور اینگلو عربک اسکول کے تدریسی عملے میں شامل ہو گئے اور تادمِ وفات تک اِسی اِدارے سے وابستہ رہے۔[1]
وفات
ترمیمشمیم کرہانی کی وفات 19 مارچ 1975ء کو نئی دہلی میں ہوئی۔
شاعری
ترمیمشمیم نے ابتدائے شاعری میں اپنی کچھ نظمیں اور غزلیں علامہ آرزوؔ لکھنؤی کو دکھائیں۔ لیکن علامہ نے یہ کہہ کر اِس سلسلے کو منقطع کر دیا کہ: ’’ اِن کی فکر ایک بحرِ رواں ہے، یہ آپ اپنی راہ نکال لیں گے‘‘۔ علامہ آرزوؔ لکھنؤی کی یہ پیشگوئی صحیح ثابت ہوئی اور شمیم اپنے دور کے نظم و غزل کے معتبر و مستند شاعر تسلیم کیے جانے لگے۔[2]
تصانیف
ترمیمشمیم کرہانی کی حیات ہی میں اُن کے متعدد شعری مجموعہ ہائے کلام شائع ہوکر اُردو دنیا میں مقبولِ عام ہو چکے تھے۔ لیکن اَب اِن مجموعہ ہائے کلام میں سے بیشتر مجموعے دستیاب نہیں ہیں۔