شیخ جنید پشاوری مقامی طور شیخ جنید بابا اور شیخ جنید ثانی کے نام سے شہرت رکھتے ہیں۔

ولادت

ترمیم

آپ حیدرآباد (سندھ) میں 27رجب المرجب 1069ھ بروز (جمعرات ) پیدا ہوئے۔ یہ اصل میں حیدرآباد سندھ سے تعلق رکھتے تھے۔

القابات

ترمیم

آپ کا مشہور اسم گرامی شیخ جنید پشاوری ہے۔ اور القاب شیخ المشائخ، بحر معانی ،شیخ جنید بابا اور جنید ثانی ہیں۔

نقشبندیہ میں بیعت

ترمیم

حیدرآباد میں ہی سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے ایک بزرگ ولی اللہ جناب میاں عبد الحي سندھی سے طریقہ نقشبندیہ مجددیہ میں مرید ہو کر خرقہ خلافت سے سرفراز ہوئے۔ جناب میاں عبد الحي صاحب نقشبندی سندھی نے شیخ سعد اللہ صاحب وزیر آبادی سے بیعت ہو کر سند خلافت حاصل کی تھی۔آپ کو ابو اسماعیل شیخ یحیٰ اٹکی سے بھی خلافت حاصل تھی. شیخ مولانا حافظ محمد صدیق بونیری آپ کے خلیفہ ہیں۔ انھیں دو اور جانب سے بھی اجازت حاصل تھی جو غوث اعظم تک پہنچتی ہے شیخ احمد ملتانی، شاہ عالم دہلوی، شاہ منور، شاہ دولہ گجراتی اور انھیں غوث الاعظم سے دوسری جانب سید معصوم شاہ جہان آبادی ساکن پشاور ،حاجی سید ،علی سید، خیراللہ، غیاث الدین، عبد الرزاق، سید زین الدین ، شیخ مستان، سید یاسین ،سید جلال، شیخ عبد اللہ، شیخ احمد ،سید احمد مستان شاہ اور غوث اعظم [1]

ملتان آمد

ترمیم

حیدرآباد سے آپ ملتان پہنچے۔ اس وقت ملتان میں قطب الاقطاب شیخ احمد ملتانی قادری کا سلسلہ قادریہ میں علم مشیخیت بلند تھا۔ آپ ان کی خدمت میں حاضرہو کر سلسلہ قادریہ میں مرید ہو گئے اور زہد و ریاضت و چلہ کشی شروع کی۔ اورخرقہ خلافت حاصل کیا۔

پشاور آمد

ترمیم

ملتان سے روانہ ہوکر مختلف ممالک میں تبلیغ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے ہوئے پشاور پہنچے۔ پشاور کے مشرقی جانب گنج دروازہ کے باہر آپ نے ایک جھونپڑی بنا کر یاد الٰہی کی تعلیم شروع کردی۔ جو بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا حسب توفیق سلوک و معرفت کی تعلیم حاصل کرتا۔ صوبہ سرحد، آزاد قبائل، افغانستان کا تمام علاقہ، ہرات، غزنی تک آپ سے سلسلہ قادریہ پھیلا، اس تمام علاقہ میں آپ کا سلسلہ ’’قادریہ زاہدیہ ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ آپ کے خلیفہ اکبر جناب حافظ محمد صدیق پشوئی تھے۔ آپ کے سلسلہ میں بڑے بڑے اکابر مشائخ گذرے ہیں جو زاہد اور مجاہد بھی تھے۔ مجاہد جلیل و عظیم جناب آخوند صاحب سوات، مجاہد اعظم جناب خواجہ نجم الدین صاحب المعروف ’’ھڈہ ملا صاحب ‘‘ اور جناب مجاہد کبیر حاجی صاحب ترنگزئی آپ ہی کے سلسلہ کے بزرگ ترین شیخ تھے۔

سیرت و کردار

ترمیم

آپ زاہد عابد،قائم اللیل اور صائم الدھر تھے، زہد اور ریاضت آپ کا شعار تھا۔ سلسلہ ہائے طریقت کی اشاعت و ترویج آپ کی زندگی کا مقصد تھا۔ اور شریعت محمدیہ و اتباع سنت کا آپ مظہر اتم تھے۔ آپ کی تربیت روحانی بطریق اویسی حضرت اکرم ﷺ نے بھی فرمائی تھی، اس لیے آپ کے سلسلہ میں اویسی نسبت غالب ہے۔ یہ 18 ویں صدی میں سلسلہ قادریہ کے مشہور بزرگ تھے۔ 1150ھ میں یہ پشاور تشریف لائے اور یہاں پر سلسلہ قادریہ کو رواج دیا جبکہ ان سے پہلے اس سلسلہ کا تعارف نہ تھا۔

شیوخ

ترمیم
  • ابو اسماعیل شیخ یحیٰ اٹکی
  • شیخ میاں عبد الحئ سندھی
  • شیخ سید محمد معصوم قادری پشاوری
  • شیخ احمد ملتانی[2]

وفات

ترمیم

ان کی وفات 28شوال1162ھ بروزجمعۃالمبارک کو پشاور میں ہوئی۔ ان کا مزار پشاور اور گرد و نواح میں شیخ جنید بابا کے مزار نام سے بہت شہرت رکھتا ہے۔ آپ کا مزار گنج دروازہ کے باہر مرجع عوام و خواص ہے۔[3][4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مرآۃ الاولیاء، شیخ محمد شعیب تورڈھیری صفحہ 293،دار الاخلاص محلہ جنگی پشاور
  2. {{Cite book|title=داتائے سرحد مولف خلیفہ محمد سلیم اقبال جنیدی عظیم اینڈسنز پبلشر اردو بازار لاہور
  3. تاریخ اولیاء،ابو الاسفارعلی محمد بلخی،صفحہ208،نورانی کتب خانہ قصہ خوانی بازار پشاور
  4. تذکرہ علما و مشائخ سرحد جلد اوّل، صفحہ 285 تا 287،محمد امیر شاہ قادری ،مکتبہ الحسن کوچہ آقہ پیر جان یکہ توت پشاور۔