شیراز ساگر

پاکستانی شاعر، محقق اور نقاد

شیراز ساگر سوہدروی (8 نومبر 1976ء)  ایک پاکستانی شاعر، محقق اور نقاد ہیں اور شعبۂ تدریس سے وابستہ ہیں ۔

شیراز ساگر

ابتدائی حالاتِ زندگی اور تعلیم ترمیم

شیراز ساگر (شیراز منظور)  ، 8 نومبر 1976ء کو  سوہدرہ تحصیل وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ میں حاجی منظور احمد نہریا کے ہاں پیدا ہوئے۔تین سال کی عمر میں والدین کے ہمراہ جدہ ، سعودی عرب چلے گئے اور پرائمری تک تعلیم انٹرنیشنل اسکول جدہ سے حاصل کی۔ 1987ء میں اپنے خاندان کے ہمراہ واپسی ہوئی اور مڈل کی تعلیم مڈل اسکول سوہدرہ جبکہ میٹرک تک تعلیم ہائی اسکول سوہدرہ سے  مکمل کی۔گریجویشن کی تکمیل تک مولانا ظفر علی خان گورنمنٹ ڈگری کالج وزیرآباد میں زیرِ تعلیم رہے۔1995ء سے 1997ء تک والد کے ساتھ سوہدرہ میں سینٹری سٹور پر بھی کام کیا۔اس کے ساتھ ساتھ 1995ء سے 1999ء تک مولانا ظفر علی خان ہومیو پیتھک میڈیکل کالج میں ڈی،ایچ،ایم،ایس(ڈپلوما آف ہومیو پیتھک سائنس) کرتے رہے۔ہومیو پیتھک ڈاکٹر بننے کے بعد کچھ عرصہ ہومیو پیتھک ڈاکٹر خورشیدکے معاون کے طور پر خورشید کلینک سرکلر روڈ وزیرآباد میں پریکٹس بھی کی مگر مذکورہ شعبہ میں دل نہ لگا اور 18 ستمبر 2000ء کو بسلسلہ روزگار ایک بار پھر جدہ سعودی عرب چلے گئے۔سعودی عرب کے مختلف شہروں جدہ، ریاض اور القسیم میں تقریباً 6 سال تک سیلز اور مارکٹنگ کے شعبوں میں کام کیا، مگر قسمت کی ستم ظریفی نے شیراز ساگر کو پُرکشش ملازمت چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ بھائی شہزاد منظور کی جدہ میں ناگہانی موت اور والد کی بیماری کی وجہ سے انھیں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کرمارچ 2007ء میں وطن پلٹنا پڑا۔ وطن واپسی پر ماسٹر مولٹی فوم گجرات میں بطور سلیز پروموشن آفیسر ڈھائی سال تک ملازمت کی۔ اسی ملازمت کے دوران اُنھوں نے محی الدین اسلامک یونیورسٹی گجرات کیمپس سے ایم ،بی اے مارکٹنگ کیا مگرماسٹر فوم کی ملازمت سے مطمئن نہ ہونے پراکتوبر2009 میں استعفی دے دیا اور گکھڑ منڈی میں اسی کمپنی ماسٹر فوم کی ایجنسی لے لی ۔ اسی کاروبار کے دوران پرائیویٹ امیدوار کے طور پرسرگودھا یونیورسٹی سے 2011ء میں ایم اے اردو کا امتحان دیا۔ وہ اپنے کاروبار سے بھی مطمئن نہیں تھے لہذا ایم اے اردو کی ڈگری مکمل ہوتے ہی کاروبار کو خدا حافظ کہا اور خود کو لیکچرر کے طور پر منوانے کی ٹھان لی۔

[1]>[2]

ذاتی زندگی ترمیم

2004ء میں آپ کی شادی ہوئی۔ اولاد میں آپ کے تین بیٹے ہیں۔

2012 میں شعبۂ تدریس سے وابستہ ہوئے اور پہلی بار بطور اردو لیکچرر اُن کی تقرری الیٹ کالج راہوالی میں ہوئی ۔الیٹ کالج میں ایک سال خدمات انجام دینے کے بعد 2013ء میں پنجاب کالج وزیرآباد سے منسلک ہو گئے۔آپ پنجاب کالج وزیرآباد میں صدرِ شعبۂ اردو اور لٹریری سوسائٹی کے انچارج بھی ہیں اور یہ ملازمت تاحال جاری ہے[3]>

تصانیف/تالیفات ترمیم

1۔"تیری یاد کا دُکھ"،(اردو شعری مجموعہ) پہلی اشاعت غمگسار پبلی کیشنز 2008، دوسری اشاعت اردو شاہکار پبلی کیشنز2013

2۔ "گلزار ایک احساس ہے"،(سوانح /مقالہ ایم فل) فکشن ہاؤس لاہور 2018ء

3۔"ادراکِ سخن" زیرِ اشاعت

[4]>

حوالہ جات ترمیم

کتابیات ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

  1. سوہدرہ