یہ ضلع گوجرانوالہ کا ایک قصبہ ہے۔ یہ تحصیل وزیر آباد میں شامل ہے، اسے گکھڑ قوم نے بسایا تھا، چونکہ یہاں قدیمی مویشی منڈی تھی اس لیے یہ علاقہ گکھڑ منڈی کہلایا،

قصبہ
ملک پاکستان
صوبہپنجاب
رقبہ
 • کل7 کلومیٹر2 (3 میل مربع)
بلندی223 میل (732 فٹ)
آبادی
 • تخمینہ (2008)130,000
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
رموز ہاتف055
یونین کونسلوں کی تعداد3
ویب سائٹwww.Ghakhar.com

یہ قصبہ جی ٹی روڈ پر واقع ہے جو اب شہر کا درجہ حاصل کر چکا ہے اور گکھڑ منڈی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے قریبی دیہات کوٹ وارث، راہوالی، عادل گڑھ، نت کلآں، کوٹلی ساہیاں، بدوکی، نورا کوٹ، پیر کوٹ، بینکا چیمہ، فتح گڑھ اور ابن والی کلاں ہیں۔ اس کی مقامی زبان پنجابی ہے لیکن اردو اور انگریزی کاروباری اور سرکاری دفاتر میں استعمال ہوتی ہیں۔

یہاں پر لڑکوں کے دو ہائی اسکول ہیں: گورنمنٹ ھائی اسکول نمبر 1 (جسے نارمل اسکول بھی کہتے ہیں) اور گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 2 (جس کا پرانا نام ڈی سی اسکول ہے)۔ یہاں پر لڑکیوں کا ایک ہائر سیکنڈری اسکول ہے جہاں انٹرمیڈیٹ کلاسز بھی ہوتی ہیں۔ اس کے علآوہ یہاں کئی پرائیویٹ اسکول بھی ہیں۔

یونیورسٹی آف ایجوکیشن کا ایک کیمپس کی بنیاد کالج آف ایلمنٹری ٹیچرز کی بلڈنگ میں رکھی گئی۔ اس یونیورسٹی میں بیچلرز اور ماسٹرز کی کلاسیں بھی ہوتی ہیں۔

گکھڑ منڈی پنجاب میں چاول کی بڑی مارکیٹ ہے اور اس قصبے کی مشہور صعنت دری سازی ہے۔

معیشت

ترمیم

گکھڑ کے دیہاتی علاقے کئی قسم کی زرعی اجناس پیدا کرتے ہیں۔ گکھڑ کی مشہور صعنت ’دری سازی‘ ہے۔ یہاں پر ملک کا ایک بڑا گرڈ اسٹیشن ہے، جو پنجاب کے بڑے شہروں کو بجلی سپلائی کرتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ گکھڑ منڈی صنعتی شہر بنتا جا رہا ہے۔ اس کی دیگر صنعتوں میں سنگ مرمر، مکئی، برتن، سرامکس اور فرنیچر شامل ہیں۔

یہاں پر صدیقی میموریل لائبریری شہری کمیٹی میں ہے۔ یہ لائبریری شہر کے معروف تعلیم دان “احمد حسن صدیقی“ کے نام سے بنائی گئی ہے۔ تعلیمی معیار اور کھیلوں کے معیار کو بہتر کرنے میں ان کی خدمات بہت زیادہ ہیں۔ وہ کئی سال ڈی سی اسکول کے ہیڈماسٹر رہے۔

تاریخ

ترمیم

لفظ گکھڑ ایک قبیلے کے نام گکھڑز سے لیا گیا ہے جو اس شہر کے آباءواجداد بھی ہیں۔ یہ قبیلہ دریائے جہلم کے شمالی کنارے رہتا تھا۔ یہ علاقہ سطح مرتفع پوٹھوہار بھی کہلاتا ہے۔ یہ قبیلہ اپنی جنگجوئی کے لیے مشہور تھا۔ گکھڑز اور خاص طور پر پوٹھوہاری علاقے نے ہندوستان پر بیرونی حکومت کی مخالفت کی۔ گکھڑز وحشی قبائل تھے جنھوں نے ماضی میں کئی حکمرانوں بشمول شیر شاہ سوری سے جنگیں لڑیں۔ شیر شاہ سوری نے دریائے جھلم کنارے روہتاس قلعہ تعمیر کروایا تا کہ گکھڑز کا مقابلہ کیا جا سکے۔ شیر شاہ سوری کی وفات کے بعد مغل بادشاہ ہمایوں نے دوبارہ سے فوج ترتیب دی تو گکھڑز قبائل سے ایک معائدہ کیا۔ معاہدہ یہ تھا کہ اگر ہمایوں فتحیاب ہوا اور دہلی فتح کر لیا تو وہ گکھڑز قبائل کو دریائے چناب کے جنوب میں دس میل کا علاقہ دے گا۔

اس لیے اپنی فتح کے بعد گکھڑ نے اپنی ریاست قائم کی۔ اس ریاست کی حدود متعین کرنے کے لیے ایک چوکی بنائی گئی جو گرڈ اسٹیشن کے قریب اب بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

گکھڑ پر کئی فاتح حملہ آور ہوئے اور شہر تباہ اور دوبارہ تعمیر ہوا۔ اس شہر کی اہمیت کی وجہ سے کئی حکمرانوں بشمول رنجیت سنگھ نے یہاں پر تین دفعہ حملہ کیا۔

اب گکھڑ شہر تقریباً دس میل کے علاقے پر مشتمل ہے۔ گکھڑ منڈی کی تحصیل وزیرآباد اور ضلع گوجرانوالہ ہے۔

نزدیکی دیہات

ترمیم

شخصیات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ جات