صادق خلیل
مولانا محمد صادق خلیل[1] (1925ء – 2004ء) پاکستانی اہل حدیث عالم دین اور مفسر قرآن تھے۔
صادق خلیل | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 21 مارچ 1925ء ماموں کانجن |
تاریخ وفات | 6 فروری 2004ء (79 سال) |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | عالم |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیممولانا محمد صادق خلیل 21 مارچ 1925ء میں اوڈاں والا ماموں کانجن ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔[2]
تعلیم
ترمیممولانا صادق خلیل کے والد محترم بڑے نیک اورمتقی انسان تھے ۔ انھوں نے اپنے اس اکلوتے فرزند کی تربیت میں اسلامی تعلیم کو ملحوظ خاطر رکھا ۔ مولانا صادق خلیل کچھ بڑے ہوئے تو والد مکرم نے ادعیہ ماثورہ وغیرہ زبانی یاد کرانا شروع کیں اورسرکاریاسکول میں داخل کرا دیا ۔ اسکول سے پرائمری پاس کی تو ان کے والد نے 1938ء میں ان کو اپنے گاؤں اوڈاں والا کے اس دینی مدرسے میں داخل کرا دیا جو صوفی عبد اللہ نے جاری کیا تھا ۔ یہ چھ سال کا نصاب تھا جو انھوں نے اسی دار العلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا کے اساتذہ سے مکمل کیا ۔ صوفی محمد عبد اللہ ( بانی دار العلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا و جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن ) حضرت حافظ محمد گوندلوی ، مولانا نواب الدین ، مولانا ثناء اللہ ہوشیار پوری ، مولانا حافظ محمد اسحاق حسینوی اور مولانا محمد داؤد انصاری بھوجیانی وغیرہم سے انھوں نے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا موصوف نے دار العلوم سے سند فراغت حاصل کرنے کے علاوہ میٹرک کا امتحان وہیں رہ کر دیا اور پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحان بھی اسی دار العلوم کی طرف سے دیے اور نمایاں پوزیشن حاصل کی ۔
درس و تدریس
ترمیمدارالعلوم تقویۃ الاسلام سے فراغت کے بعد 1945ء اپنی مادر علمی میں ہی تدریس کا آغاز کیا ۔ 1945ء سے 1960ء تک پندرہ سال دارالعلوم اوڈاں والا کی مسند تدریسی پر فائز رہے ۔ اس اثناء میں بہت سے طلبہ نے ان سے استفادہ کیا ۔ 1961ء میں مولانا سید داؤد غزنوی کے حکم پر وہ اپنے گاؤں کے دار العلوم سے نکلے اور جامعہ سلفیہ چلے آئے ۔ یہاں کم و بیش انھوں نے دس سال پڑھایا ۔ چار سال جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن رہے ، ایک سال دارالحدیث کراچی ، دس سال مدرسہ تدریس القرآن والحدیث راولپنڈی میں ، تین سال جامعہ رحمانیہ ،گارڈن ٹاؤن ، لاہور اور تین سال دارالحدیث کوٹ رادھا کشن ضلع قصور میں تدریسی خدمات سر انجام دیں ۔ اس عرصے میں ان سے سینکڑوں طلبہ نے استفادہ کیا اور وہ علم و عرفان کی رفعتوں پر متمکن ہوئے ۔
تلامذہ
ترمیمان کے چند نامور شاگردوں کے نام یہ ہیں ۔
- علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید
- مولانا شمس دین پشاور ،
- پروفیسر محمد ظفر اللہ کراچی ،
- مولانا قدرت اللہ فوق ،
- مولانا قاضی محمد اسلم سیف ،
- مولانا ارشاد الحق اثری ،
- مولانا محمد خالد سیف ،
- مولانا عبدالحمید ہزاروی حفظہم اللہ۔
خطابت
ترمیممولانا مرحوم جہاں بلند پایہ مدرس تھے وہیں بہت عمدہ خطیب بھی تھے۔آپ عرصے تک گاہے بگاہے مرکزی جامع مسجد رحمانیہ مندر گلی فیصل آباد میں خطبہ جمعہ اور نماز عصر کے بعد درسِ حدیث ارشاد فرماتے رہے ۔
تصانیف
ترمیمصادق خلیل نے اپنی رہائش محلہ رحمت آباد ( فیصل آباد ) میں ضیاءالسنہ کے نام سے ترجمہ و تالیف کا ادارہ قائم کر رکھا تھا۔ترمذی شریف کی شرح تحفۃ الاحوذی کے علاوہ بھی انھوں نے کئی قابل قدر کتب اپنے ادارے کی طرف سے شائع کیں ۔ مولانا ایک جید عالم اور بلند پایہ مصنف تھے۔ انھوں نے متعدد اہم کتب کا نہ صرف ترجمہ کیا بلکہ ’اصدق البیان‘ کے نام سے اُردو زبان میں قرآن کریم کی ایک ضخیم تفسیر بھی لکھی۔ ۔خدمتِ حدیث کے سلسلے میں مشکوٰۃ شریف کا اردو ترجمہ مع حواشی بھی انھی کا نمایاں کارنامہ ہے ۔ مشکوٰۃ کا یہ ترجمہ و حواشی پانچ جلدوں پر مشتمل ہے۔
رحلت
ترمیمصادق خلیل کی وفات سے چند دن پہلے ان کے دماغ کی شریان پھٹ گئی اور آخر 6 فروری 2004ء کی صبح اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ اسی روز نماز مغرب کے بعد جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور قریبی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ The All Pakistan Legal Decisions (بانگریزی). All-Pakistan Legal Decisions. 1997. pp. 315 اور 330.تصنيف:اسلوب حوالہ: غیر آرکائیو شدہ روابط پر مشتمل حوالےتصنيف:انگریزی (en) زبان پر مشتمل حوالہ جات
- ↑ "شیخ الحدیث مولانا محمد صادق خلیل"۔ 11 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مئی 2021
- ↑ https://kitabosunnat.com/kutub-library/tafseer-asdaqu-al-bayan-5