صبیح الدین غوثی
نامور صحافی، صحافی رہنما اور پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کے سرگرم کارکن . آٹھ دسمبر انیس تو تیتالیس کو بھارتی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے سید خاندان میں آنکھ کھولی۔ کرئر کی ابتدا انھوں نے فیصل آباد سے بطور بینک ملازم کی مگر ملازمت مزاج کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے جلد ہی اسے خیرآباد کہہ کر انگریزی روزنامہ دی سن سے منسلک ہو گئے۔ جس کے بعد مارننگ نیوز، بزنس ریکارڈر، پی پی آئی اور آخر میں ڈان کی ٹیم میں شامل ہوئے اور گذشتہ بیس سالوں سے اس منسلک رہے۔ صبیح الدین احمد کو پاکستان کے اقتصادی معاملات پر عبور حاصل تھا،
صبیح الدین غوثی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 دسمبر 1943ء احمد آباد |
وفات | سنہ 2009ء (65–66 سال) کراچی |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کراچی |
پیشہ | صحافی |
درستی - ترمیم |
وہ چار مرتبہ کراچی پریس کلب اور دو مرتبہ کراچی یونین آف جرنلسٹ کے مناصب پر فائر رہے۔ وہ آزدی صحافت اور اظہار کے سرگرم کارکن تھے، جنرل ضیاالحق کے دور حکومت میں مساوات اخبار پر پابندی کے خلاف صحافیوں کی جدوجہد کے دوران وہ جیل بھی گئے۔ پرویز مشرف کے دور حکومت میں جب سن دوہزار سات میں ٹی وی چینلز کی نشریات پر پابندی لگائی گئی اور کراچی میں صحافیوں کو احتجاج کے دوران لاٹھی چارج کے بعد گرفتار کیا گیا ان میں صبیح الدین غوثی بھی شامل تھے۔ 26 مارچ 2009 بروز جمعرات دماغ کی شریان پھٹ جانے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔