ضلع نارووال

صوبہ پنجاب، پاکستان کا ایک ضلع

ضلع نارووال پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر نارووال ہے۔ مشہور شہروں نارووال اور شکرگڑھ میں شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 12,65,097 تھا۔ ضلع نارووال میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 2337 مربع کلومیٹر ہے۔


ضِلع نارووال
ضلع
ضلع نارووال
ضلع نارووال کا محل وقوع
ضلع نارووال کا محل وقوع
ملکپاکستان
صوبہپنجاب
ڈویژنگوجرانوالہ
ہیڈکوارٹرنارووال
رقبہ
 • کل2,337 کلومیٹر2 (902 میل مربع)
آبادی (2017)
 • کل1,709,757
 • کثافت730/کلومیٹر2 (1,900/میل مربع)
منطقۂ وقتپاکستان میں وقت (UTC+5)
تحصیلیں3

تحصیلیں

اسے انتظامی طور پر تین تحصیلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ جو درج ذیل ہیں۔

محل وقوع

چڑھتے سورج کی سرزمین ضلع نارووال وطن عزیز کے پانچ دریاؤں کی دھرتی پنجاب کے 36 اضلاع میں سے انتہائی شمال مشرقی گوشے میں ریاست جموں کے سرسبز پہاڑوں کے ساتھ واقع ہے

نارووال کے جنوب مشرق میں دریائے راوی کے ساتھ بھارت کے اضلاع امرتسر اور گورداس پور جبکہ شمال مغرب میں پاکستان کا ضلع سیالکوٹ اور جنوب کی جانب ضلع شیخوپورہ اور گوجرانوالہ واقع ہے۔

تاریخ

تاریخ دانوں کے مطابق ہندوستان میں افغان بادشاہوں کے عہد سلطنت کے وقت ریاست راہ وری بشمول ریاست جموں کشمیر کولو نامی راجا کے زیر نگیں تھی جو راجپوت نسل کے سورج ہنسی خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔

یہ علاقہ جہاں اب نارووال شہر آباد ہے کولو کی علمداری میں تھا۔ کولو کے تین بیٹے تھے جس کے نام پارو، تارو اور نارو تھے اور نارو ان سب میں سے چھوٹا تھا۔ ریاست راجوری راجا کے تین بیٹوں میں تقسیم ہوئی تو چونڈا، جوڑا سید ورانگلہ (نزد گورداسپور یہ علاقہ جہاں اب نارووال شہر آباد ہے) نارو کے حصے میں آئے۔

یہ وہی ناروسنگھ باجوہ تھا جس نے اپنی ریاست کے صدر مقام کے لیے اپنے ساتھیوں کے مشورے سے یہی جگہ منتخب کی۔ مشہور ہے کہ ابتدائی نارو سنگھ نے متعدد مقامات پر شہر آباد کرنے کی کوشش کی مگر ناکام ہوا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس دور میں نارو سنگھ کو اس وقت کے بزرگ پیشواؤں نے ایک زائچہ بناکر بتایا کہ اس وقت تک یہاں شہر آباد نہیں ہو سکے گا جب تک سادات خاندان کا کوئی بزرگ اس کی بنیاد نہ رکھے گا۔

اسی دوران نارو سنگھ کی ملاقات لوہار کلاں علاقے کے رئیس سے ہو گئی جس نے اُسے لوہار کلاں کے سادات خاندان کے بارے میں بتایا اور وہاں حاضر ہونے کا مشورہ دیا چنانچہ نارو سنگھ اُس کے کہنے پر کلاں گیا اور پیر سید عنایت اللہ شاہ اور پیر سید شمس الدین سے ملاقات کرتے ہوئے اپنا مدعا بیان کیا۔

روایت ہے کہ پیر سید عنایت اللہ شاہ نے اپنے فرزند ارجمند پیر سید حبیب اللہ شاہ کے نام ایک چھٹی لکھ کر نارو سنگھ کو دے دی اور کہا کہ میرا بیٹا تمھارے ساتھ جائے گا اور وہاں شہر ضرور آباد ہو گا۔

ریئس نارو سنگھ طویل مسافت کے بعد جب ملتان پہنچا تو معلوم ہوا پیر سید حبیب اللہ شاہ واپس جاچکے ہیں۔

روایت ہے کہ ملتان میں چند روز قیام کے دوران اسے خواب میں شمس الدین ملے اور فرمایا کہ جا ہم نے اپنا فرزندحبیب اللہ شاہ تمھیں عطا کر دیا ہے ان کی عزت اور خدمت کرو اور درگاہ کے سجادہ نشین پیر سید حسن کبیر الدین سے بھی سید حبیب اللہ شاہ کو کہلوا لو، انشاء اللہ کامیابی ملے گی۔

کہتے ہیں کہ اگلے روز نارو سنگھ سید حسن کبیر الدین پاس گئے اور سارا واقعہ بیان کیا جس پر انھوں نے بھی الگ چٹھی بنام سید حبیب اللہ شاہ تحریر کی۔

ریئس نارو دریائے بیاس کے کنارے کنارے سفر کے مراحل طے کرتے ہوئے براستہ دیپالپور بمقام کسوگھاٹی پرگنہ منصود پہنچے تو وہاں ان کی ملاقات پیر حبیب اللہ شاہ سے ہوئی اور دونوں چٹھیاں ان کی خدمت میں پیش کیں جس پر انھوں نے فرمایا کہ یہ سب مجھے پہلے معلوم ہو چکا تھا اور میں تمھارے ساتھ چلوں گا۔

آپ نے شہر آباد کرنے کی غرض سے وہاں سے اپنے ارادت مندوں میں بارہ قبائل کو اپنے ہمراہ چلنے کو کہا۔ بارہ قبیلوں کے لوگوں کو ساتھ لے کر لوہارکلاں اپنے والد گرامی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پھر موسم گرما کی ایک صبح پیر سید عنایت اللہ شاہ نے اپنے فرزندجلیل پیر سید حبیب اللہ شاہ کے ساتھ آئے لوگوں کو ریئس نارو سنگھ کے ساتھ رخصت کیا۔

نارووال شہر کچہری روڈ جہاں پر پیر سید حبیب اللہ شاہ سبزواری کا مزار ہے اسی جگہ پر آپ نے اپنے قافلے کے ہمراہ قیام کیا۔

ضلع نارووال کے بانی نارو سنگھ باجوہ کی مڑی بھی نارووال میں موجود ہے

کہا جاتا ہے کہ اگلی صبح پیر سید صاحب نے ایک بھورے رنگ کے بھنیسے کو ذبح کیا اور اس کا سر بنیاد پر رکھ کر نارو سنگھ کے مکان کی تعمیر شروع کر دی اور اس طرح نارووال معرض وجود میں آگیا۔

1928ء انگریز کے دور حکومت میں نارووال کو تحصیل کا درجہ دیا گیا اور آزادی کے بعد جولائی 1990ء میں نارووال کو ضلع کا درجہ دیا گیا۔

بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ضلع ایک تجارتی مرکز بن چکا ہے۔ اس علاقے کا چاول بہت مشہور ہے جو بیرون ممالک میں بھی بھیجا جاتا ہے۔

ذاتیں

باجوہ ، نارو، سنگیال ملک، گجر، مہیس، تاجوکے گجر، لنگاہ، انصاری، سادات، مہر، جرپا، میو راجپوت، ککے زئی ، سلہریا، اعوان، چیمہ، مغل، وغیرہ نارووال میں آباد ہیں،

مزید دیکھیے

  • رامبڑی
  • داراپور

حوالہ جات