طارق رمضان
طارق رمضان ایک ماہر اسلامیات، الٰہیات دان اور فلسفی ہیں۔
طارق رمضان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 26 اگست 1962ء (62 سال)[1][2] جنیوا [3] |
شہریت | سویٹزرلینڈ [4] |
مذہب | اسلام |
والد | سعید رمضان |
بہن/بھائی | ہانی رمضان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ الازہر جامعہ جنیوا |
پیشہ | ماہر اسلامیات ، الٰہیات دان |
پیشہ ورانہ زبان | فرانسیسی [5] |
ملازمت | یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم ، جامعہ اوکسفرڈ |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمطارق رمضان 26 ستمبر 1962ء کو جینوا سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے۔ وہ مسلمان سکالر سعید رمضان کے بیٹے اور اخوان المسلمون کے بانی امام حسن البنا کے نواسے ہیں۔ ان کے والد مصری صدر جمال عبدالناصر کے دور میں جلاوطن کردئے گئے تھے جس کے بعد وہ پہلے سعودی عرب اور پھر سوئٹزرلینڈ منتقل ہو گئے۔ طارق رمضان نے یہاں ہی گریجویشن اور پھر فلسفہ اور فرانسیسی ادب کی تعلیم حاصل کی۔ عربی اور مطالعہ علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے وہ جامعۃ الازہر چلے گئے ۔
عملی زندگی سرگرمیاں
ترمیمان دنوں وہ جینوا میں تدریسی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ وہ 1996ء سے 2003ء تک فری بورگ یونیورستی میں مذہب اور فلسفہ کی تعلیم دیتے رہے ہیں۔ اکتوبر 2005ء میں انھوں نے آکسفورڈ یونیورستی کے سینٹ انٹونی کالج سیان کا وزیٹنگ فیلوشپ کا تعلق قائم ہو گیا۔ وہ لوکہائی فاؤنڈیشن میں سینئر ریسرچ فیلو کے کام کر رہے ہیں۔ ان کی اہلیہ کا تعلق فرانس سے ہے جنھوں نے شادی کے بعد اسلام قبول کیا۔ طارق رمضان سوئٹزلینڈ میں ’’موومنٹ فار سوئس مسلمز کے نام سے ایک تنظیم بھی چلا رہے ہیں۔ انھوں نے متعدد بین المذاہب سیمنار بھی منعقد کرائے۔ اس طرح انھوں نے اسلام اور سیکولرازم کے نام سے ایک کمیشن بھی قائم کیا۔ اس طرح مختلف یونیوسٹیوں سے اسلام کا روشن پہلو واضح کرنے کے لیے وہ لیکچرز دیتے رہتے ہیں۔ ان میں پورپ اور امریکا کی یونیوسٹیاں شامل ہیں۔
نظریات
ترمیم2003 میں امریکا اور اس کے اتحادیوں نے عراق پر حملہ کیا تو طارق رمضان نے اس کی بھرپور مذمت کی۔ دوسری طرف وہ خودکش حملوں سمیت دیگر کارروائیوں کے بھی سخت خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کسی بھی صورت میں ہونا جائز نہیں۔ فرانس میں اسکولوں کے طلبہ و طالبات کے لیے حجاب اور دیگر مذہبی چیزوں کے پہننے پر ممانعت کا قانون تیار ہوا تو طارق رمضان نے اس کی مخالفت کی۔ اسی طرح جب مسیحی پوپ بینڈیکٹ نے اسلام کے خلاف تقریر کی اور مسلمان معاشروں میں اس کے خلاف شدید رد عمل ہوا تو طارق رمضان نے اسے نامناسب رویہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے اس قسم کے رد عمل سے دنیا میں اسلام کا مقام و مرتبہ میں اضافہ نہیں ہوتا۔ ان کے خیال میں تشدد کی راہ سے زیادہ مسلمانوں کو دعوت کی راہ اپنانی چاہیے۔ پھر طارق رمضان نے ایک مضمون لکھا جسے فرانسیسی اخباروں نے چھاپنے سے انکار کر دیا۔ تاہم ایک سائیٹ امہ ڈاٹ کام نے اسے شائع کر دیا۔ اس میں طارق رمضان نے مختلف فرانسیسی یہودی دانشوروں اور شخصیات کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جو انسانی حقوق کی پامالی اور اسرائیل کی ناجائز حمایت کرتے رہے ہیں۔ ان یہودی شخصیات کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے دفاع کے لیے عراق پر حملہ ضروری تھا۔ اس مضمون کے جواب میں طارق رمضان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ یہود دشمن ہے۔ مغرب میں بعض ادارے انھیں اسلام کا ’’مارٹن لوتھر‘‘ کہتے ہیں۔ طارق رمضان کی اب تک پندرہ کتب شائع ہو چکی ہیں۔
تنازعات
ترمیماُن پر دو سے زائد خواتین نے جنسی زیادتی کا الزام لگایا ہے۔ فرانسیسی پولیس نے 31 جنوری کو انہی الزامات کے تحت انھیں حراست میں لیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/ramadan-tariq — بنام: Tariq Ramadan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/27698 — بنام: Tariq Ramadan
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/123322022 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ https://www.lepoint.fr/societe/tariq-ramadan-desormais-mis-en-examen-pour-le-viol-de-quatre-femmes-13-02-2020-2362633_23.php
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb125430198 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر طارق رمضان سے متعلق تصاویر