مملکت افغانستان کا آخری خاندانی موروثی بادشاہ۔ قتل کیے جانے والا افغان بادشاہ نادر شاہ کا بچ جانے والا واحد فرزند تھا جس کی تعلیم کابل اور فرانس میں ہوئی۔ آٹھ نومبر انیس سو تینتیس میں اپنے والد کے قتل کے چند گھنٹے بعد ہی ظاہر شاہ کو بادشاہ بنا دیا گیا اور اس نے متوکل اللہ پیرواِ دین ِ متین ِ اسلام کا ٹائیٹل اپنالیا۔ 1946ء تک ظاہر شاہ کی بادشاہت میں ملک کا انتظام اس کے وزرا محمد ہاشم اور شاہ محمود غازی نے چلایا۔ دوسری جنگ عظیم میں اس نے اپنے ملک کو غیر جانبدار رکھا۔

محمد ظاہر شاہ
Mohammed Zahir Shah
محمد ظاهر شاه
شاہ مملکت خدادا افغانستان اور انحصار[1]
ظاہر شاہ
شاہ افغانستان
8 نومبر 1933 – 17 July 1973
پیشرومحمد نادر شاہ
جانشینباشاہت ختم محمد داود خان بطور وزیر اعظم افغانستان
سربراہ بارکزئی خاندان
8 نومبر 1933 – 23 جولائی 2007
شریک حیاتحمیرا بیگم
نسلشہزادی بلقیس بیگم
شہزادہ محمد اکبر خان
ولی عہد شہزادہ احمد شاہ خان
شہزادی مریم بیگم
شہزادہ محمد نادر خان
شہزادہ شاہ محمود خان
شہزادہ محمد داود پشتونیار خان
شہزادہ میر وایس خان
خاندانبارکزئی
والدمحمد نادرشاہ
والدہماہ پرور بیگم
پیدائش15 اکتوبر 1914[2]

کابل، امارت افغانستان
وفات23 جولائی 2007(2007-70-23) (عمر  92 سال)

کابل، افغانستان
تدفینکوہ مرنجان
مذہباہل سنت

اصلاحات

ترمیم

لیکن انیس سو چونسٹھ میں ظاہر شاہ نے ایک نیا آئین متعارف کروایا جس میں شاہی خاندان کی ارکان پر کچھ حکومتی عہدوں پر تعیناتی پر پابندی عائد کردی، دو ایوانوں پر مشتمل پارلیمینٹ، آزاد الیکشنز، آزاد پریس اور سیاسی جماعتوں کی تشکیل کی اجازت دی گئی۔ اس سے افغانستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ غیر ملکی مدد کی ملک میں آمد سے افغانستان ترقی کی راہ پر گامزن تھا۔ ظاہر شاہ افعانستان میں اکثر مختلف علاقوں کے دورے کرتے تھے اور غیر ملکی دوروں پر بھی جاتے تھے۔ لیکن ان سب اصلاحات کے باوجود ان کی حکومت خالص پشتون حکومت تھی جس کی وجہ سے دوسری اقوام میں بغاوت کے اثرات بھی نمودار ہوئے۔ خاص کر امریکا نواز ایرانی حکمران رضا شاہ پہلوی کی حمایت یافتہ قوموں نے بغاوت کے لیے انگڑائیاں لینا شروع کر دیں۔ لیکن اس کے باوجود ان کے طویل دور حکمرانی کو امن، سکیورٹی اور جدید سیاسی اصلاحات کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ چالیس سال پر محیط ان کے دور اقتدار کی اہم باتوں میں خواتین کی تعلیم، انتخابات میں رائے شماری اور پریس کی آزادی شامل ہے۔

جلاوطنی

ترمیم

1973ء میں جب ظاہر شاہ اٹلی کے دورے پر تھا تو اس کے کزن سردار محمد داؤد نے اس کا خاندانی تختہ الٹ دیا اور ایک ری پبلکن حکومت قائم کر لی جس کا صدر وہ خود بن گیا اور ظاہر شاہ چالیس سال تک افغانستان کا موروثی حکمران رہنے کے بعد اٹلی میں جلا وطن ہو گیا۔

گیارہ ستبمر کے بعد

ترمیم
فائل:Zahershah2.jpg
ظاہر شاہ صدر حامد کرزئی کے ساتھ

گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد جب ریاستہائے متحدہ نے افغانستان پر حملے کی تیاری کی تو ایک بار پھر ظاہر شاہ سفارتی سرگرمیوں کا مرکز بن گئے اور طالبان کے بعد کے افغانستان کو متحد کرنے میں ان کے کردار پر بات شروع ہوئی۔ ظاہر شاہ دو ہزار دو میں روم سے کابل واپس پہنچے اور تاریخی لویہ جرگہ کی سربراہی کی۔ بعد ازاں وہ دار الحکومت میں واقع اپنے سابق محل منتقل ہو گئے۔ ان کی اپنے سابق محل میں واپسی لویا جرگے میں طے پانے والے ایک معاہدے کا حصہ تھی۔ انھوں نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ وہ حامد کرزئی کے مقابل افغانستان کے سربراہ کے لیے کھڑے نہیں ہوں گے۔

ملکہ کا انتقال

ترمیم

لیکن افغانستان کے بادشاہ کو اپنی سابق سلطنت میں قدم رکھتے ہی ایک بہت بری خبر نے آن لیا۔ لڑکپن میں ہی شادی کے بعد سے ان کی ساتھی ان کی ملکہ حمیرا اٹلی میں دل کا دورہ پرنے سے انتقال کرگئیں۔ ظاہر شاہ ان کے انتقال سے اس قدر متاثر ہوئے کہ کئی دنوں تک کسی سے بھی ملاقات نہ کی۔ ان کے آٹھ بچے ہیں جن میں سے ایک شاہ محمود ظاہر 2002ء میں 56 سال کی عمر میں روم میں انتقال کر گئے تھے۔

انتقال

ترمیم

92 سال کی عمر میں کابل میں اس کا انتقال ہوا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Royal Ark
  2. Encyclopædia Britannica, "Mohammad Zahir Shah"

بیرونی روابط

ترمیم
محمد ظاہر شاہ
پیدائش: 16 اکتوبر 1914 وفات: 23 جولائی 2007
شاہی القاب
ماقبل  شاہ افغانستان
8 نومبر 1933 – 17 جولائی 1973
مابعد 
اعلان جمہوریہ
دعویدار
اختتام خطاب
— محض خطاب —
شاہ افغانستان
17 جولائی 1973 – 23 جولائی 2007
مابعد