عابس بن ربیعہ
عابس بن ربیعہ، آپ کوفہ کے تابعی ، محدث اور حدیث نبوی کے ثقہ راوی ہیں ۔ شمس الدین ذہبی نے ان کے بارے میں کہا ہے۔کوفی ماہر حجت حدیث ہے ۔
محدث | |
---|---|
عابس بن ربیعہ | |
معلومات شخصیت | |
وجہ وفات | طبعی موت |
رہائش | کوفہ |
شہریت | خلافت راشدہ |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
عملی زندگی | |
طبقہ | 2 |
ابن حجر کی رائے | ثقہ |
ذہبی کی رائے | ثقہ ، حجت |
استاد | عمر بن خطاب |
نمایاں شاگرد | ابراہیم نخعی ، ابو اسحاق سبیعی |
پیشہ | محدث |
شعبۂ عمل | روایت حدیث |
درستی - ترمیم |
روایت حدیث
ترمیمعمرو بن ثابت، عبدالرحمٰن بن عباس سے اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بھائیوں میں سب سے بہتر علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ اور میرے ماموں میں سب سے اچھا حمزہ ہے۔ کرمانی بن عمرو نے عمرو بن ثابت کی سند سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
ہم سے ابراہیم بن محمد فقیہ اور دوسروں نے اپنی سند کے ساتھ ابو عیسیٰ ترمذی سے بیان کیا، ہم سے ہناد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو معاویہ نے الاعمش کی سند سے، ابراہیم کی سند سے، عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب کو پتھر کو چومتے ہوئے دیکھا۔
اور انہوں نے فرمایا : اے حجر اسود میں تجھے چومتا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ تو پتھر ہے، اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔[1]
تلامذہ
ترمیمان کے دو بیٹے: ابراہیم بن عابس اور عبد الرحمٰن بن عابس، ابراہیم النخعی، ابو اسحاق سبیعی اور دیگر محدثین نے ان سے روایت کی ہے۔ وہ آسان گفتگو کرتا تھا۔
جراح اور تعدیل
ترمیم- احمد بن شعیب نسائی نے کہا ثقہ ہے ۔
- ابن حجر عسقلانی نے کہا ثقہ ہے ۔
- شمس الدین ذہبی نے کہا ثقہ ہے ۔
- ابو نعیم اصفہانی نے کہا ثقہ ہے ۔
- احمد بن صالح جیلی نے کہا ثقہ ہے ۔
- محمد بن سعد کاتب واقدی نے کہا ثقہ ہے ۔[2][3]
وفات
ترمیمآپ نے کوفہ میں وفات پائی ۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ سير أعلام النبلاء للذهبي - بقية الطبقة الأولى من كبار التابعين - الجزء الرابع - عابس بن ربيعة ص180 آرکائیو شدہ 2018-04-08 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ ابن منده وأبو نعيم.
- ↑ الكتب » صحيح مسلم » كتاب الحج » باب استحباب تقبيل الحجر الأسود في الطواف آرکائیو شدہ 2018-12-25 بذریعہ وے بیک مشین