عالم لوہار
محمد عالم لوہار (ولادت: 1 مارچ 1928ء— وفات: 3 جولائی 1979ء) پاکستان کے لوک گلوکار اور موسیقار تھے۔[1] انھیں پاکستانی لوک موسیقی کا شہنشاہ بھی کہا جاتا تھا۔ جگنی اُن کی وجہ شہرت ہے۔[2]
عالم لوہار | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 مارچ 1928ء آچھ ، تحصیل کھاریاں ، ضلع گجرات ، برطانوی ہند |
وفات | 3 جولائی 1979ء (51 سال) مانگا منڈی ، ضلع لاہور |
وجہ وفات | ٹریفک حادثہ |
مدفن | لالہ موسیٰ ، ضلع گجرات |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
اولاد | عارف لوہار |
فنکارانہ زندگی | |
آلہ موسیقی | چمٹا ، صوت |
پروڈکشن کمپنی | ای ایم آئی |
پیشہ | گلو کار |
پیشہ ورانہ زبان | پنجابی |
اعزازات | |
ویب سائٹ | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور کیریئر
ترمیمعالم لوہار کی پیدائش 1 مارچ 1928ء میں ضلع گجرات کے تحصیل کھاریاں کے ایک قصبہ آچھ میں ہوئی۔ وہ لوہار کے گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن میں ہی عالم نے پنجابی کہانیوں اور شاعری کا مجموعہ صوفیانہ کلام پڑھا اور بچپن ہی سے نغمے گانا شروع کر دیا۔ ان کا خاندان اور بچے اب برطانیہ میں رہتے ہیں۔[3][4]
وفات
ترمیمعالم لوہار 3 جولائی 1979ء کو شام کی بھٹیاں کے قریب ایک حادثے میں فوت ہوئے جب بھاری بھرکم ٹرک ان کی گاڑی سے ٹکرا گیا کیونکہ ٹرک ان کی گاڑی کو اوورٹیک کرنے میں ناکام رہا۔[5] وہ پاکستان کے لالہ موسیٰ میں دفن ہیں۔[6] ان کی وفات کے بعد، صدر پاکستان محمد ضیاء الحق نے عالم لوہار کو 1979ء میں پاکستان کا اعلیٰ سول ایوارڈ تمغائے حسن کارکردگی سے نوازا۔[7][8]
میراث
ترمیمعالم لوہار کی موت غیر متوقع تھی، پاکستان اور ہندوستان میں بہت سے گلوکاروں جن میں لال چند یملا جٹ، نور جہاں، نصرت فتح علی خان نے عالم لوہار کی موت کی 10 ویں برسی کے موقع پر ٹیلی ویژن نشریات میں عالم لوہار کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔ عالم لوہار کے ایک بیٹے، عارف لوہار نے اپنے والد کی روایت پر عمل کیا اور انھیں پاکستان میں ایک مشہور لوک گلوکار بھی سمجھا جاتا ہے۔[8] 1950ء کی دہائی کے پورے دور اور 1979ء میں ان کی وفات تک، انھوں نے پاکستان میں لوک گائیکی پر غلبہ حاصل کیا تھا اور وہ کے دنیا بھر میں پنجابی اور صوفی گائیکی بڑے گلوکار تھے۔ بہت سے دیہات میں مقامی روایتی لوگ ان کو 'شیرِ پنجاب یا 'ہیرا' کہتے ہیں۔[9][10]
بیرونی روابط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Folk singer Alam Lohar remembered پاکستان Today (newspaper)، Published 4 جولائی 2012. اخذکردہ بتاریخ 19 مارچ 2018
- ↑ Shailaja Tripathi Taneja (8 نومبر 2008)۔ "A balladeer's journey"۔ The Hindu۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مارچ 2012۔
In 1965 folk musician Alam Lohar came up with the genre of Jugni – songs about woman who travels from one place to another having interesting experiences.
- ↑ "Profile of Alam Lohar"۔ folkpunjab.org۔ 29 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2018
- ↑ "Folk singer Alam Lohar being remembered today"۔ Samaa TV website۔ 3 جولائی 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2018
- ↑ "Profile of Alam Lohar"۔ folkpunjab.org۔ 29 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2018
- ↑ خفتگان خاک گجرات، ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، صفحہ 106،سلیچ پبلیکیشنز گجرات
- ↑ "Folk singer Alam Lohar being remembered today"۔ Samaa TV website۔ 3 جولائی 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2018
- ^ ا ب Profile of Alam Lohar on EMI پاکستان website آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ emipakistan.com (Error: unknown archive URL) اخذکردہ بتاریخ 19 مارچ 2018
- ↑ "Folk singer Alam Lohar being remembered today"۔ Samaa TV website۔ 3 جولائی 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2018
- ↑ Folk singer Alam Lohar remembered پاکستان Today (newspaper)، Published 4 جولائی 2012. اخذکردہ بتاریخ 19 مارچ 2018