قاری عبد الباسط
قاری عبد الباسط (پیدائش: 1927ء – وفات: 30 نومبر 1988ء) یا قاری عبد الباسط بن عبد الصمد (عربی میں مکمل نام: الشیخ عبد الباسط بن محمد بن عبد الصمد بن سليم ) قرآن پاک کے مشہور ترین قاریوں میں سے تھے، ان کا تعلق مصر سے تھا۔
قاری عبد الباسط | |
---|---|
(عربی میں: عبد الباسط عبد الصمد)،(عربی میں: عبد الباسط محمد عبد الصمد سليم داوود) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 جنوری 1927ء ارمنت |
وفات | 30 نومبر 1988ء (61 سال) قاہرہ |
شہریت | مصر |
عملی زندگی | |
پیشہ | قاری |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
شعبۂ عمل | قرأت |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیم1927ء میں مصر کے ایک چھوٹے شہر المراعزۃ میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی زندگی و تعلیم
ترمیمشیخ محمد الامیر کی شاگردی میں قرآن حفظ کیا۔ قرأت محمد سلیم حمادۃ سے سیکھی۔
شہرت
ترمیمان کی پہلی مشہور قرأت یا تلاوت 1951ء میں مصر کے ریڈیو قاہرہ پر تھی جس میں انھوں نے سورۃ فاطر کی قرأت کی جو بہت مشہور ہوئی۔ 1952ء میں انھوں نے مسجد شافعی رح اور مسجد امام حسین رضی الله عنہ قاہرہ میں بہت بڑے مجمعوں کے سامنے قرأت کی جو بین الاقوامی شہرت کا سبب بنی۔
اعزازات
ترمیممصر کی حکومت نے انھیں کتاب اللہ کے سفیر کا خطاب دیا۔ ان کی وجہ سے مصر اور باقی دنیا کے جوانوں میں تجوید کا شوق پروان چڑھا۔
دورہ پاکستان
ترمیم1961ء میں وہ پاکستان بھی تشریف لے گئے جہاں بادشاہی مسجد لاہور میں انھوں نے سورۃ الرحمٰن کی تلاوت کی جو پاکستان میں بہت مقبول ہوئی۔ ان کا سانس بہت لمبا تھا اور انھیں سانس لیے بغیر بڑی لمبی آیات تلاوت کرنے میں مہارت حاصل تھی۔ انھوں نے بے شمار ممالک میں قرآن کی قرأت کا شرف حاصل کیا۔
ملکہ الزبتھ دوئم قاری عبد الباسط کی تلاوت بہت پسند تھی۔ وہ جب بھی ترکی کا دورہ کرتیں تو قاری صاحبؒ سے سورۃ الرحمٰن کی تلاوت فرمائش کرکے سنتیں۔
وفات
ترمیمجنرل محمد ضیاء الحق کی وفات پر قاری عبد الباسط پاکستان دوبارہ تشریف لے آئے تھے اور بیماری و ضعفِ عمری کے باوجود سورۃ شمس کی تلاوت کی۔ مصر واپس لوٹے تو بیماری شدت اختیار کر گئی۔ قاہرہ کے ایک ہسپتال میں چند دن زیر علاج رہے اور 30 نومبر 1988ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔
حوالہ جات
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- الحجر قرأت عبد الباسطآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ s-fishing.ir (Error: unknown archive URL)
ویڈیو اور یہاں قاری عبد الباسط کی آڈیو تلاوت* * 200 ویدئوی عبد الباسط