عبدالقادر ملا
عبد القادر ملّا مشرقی پاکستان میں جماعت اسلامی کا راہنما تھا۔ 1971ء کی خانہ جنگی میں اس نے مذہبی اور قومی وابستگی کی بنیاد پر علیحدگی پسندوں کے خلاف پاکستان کا ساتھ دیا۔ بنگلہ دیش بننے کے بعد پاکستان کے حامیوں پر عتاب کا سلسلہ شروع ہوا جس کا نشانہ جماعت اسلامی بھی بنی۔ 2013ء میں ایک خاص عدالت نے عبد القادر کو "جنگی جرائم" کے الزام میں موت کی سزا سنائی۔[1] عالمی تنظیموں نے عدالتی کارروائی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ 12 دسمبر 2013ء کو بنگلہ دیشی جنتا نے عبد القادر کو پھانسی دے دی۔[2]
عبدالقادر ملا | |
---|---|
(بنگالی میں: আব্দুল কাদের মোল্লা) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 14 اگست 1948ء |
وفات | 12 دسمبر 2013ء (65 سال) ڈھاکہ |
وجہ وفات | پھانسی |
طرز وفات | سزائے موت |
شہریت | عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش پاکستان |
جماعت | جماعت اسلامی بنگلہ دیش |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ ڈھاکہ |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ |
الزام و سزا | |
جرم | انسانیت کے خلاف جرم |
درستی - ترمیم |
ردّ عمل
ترمیمعبد القادر کی پھانسی پر جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ سید منور حسن نے مذمت کی۔ پاکستان کے وزیر داخلہ چودھری نثار نے انتہائی افسوسناک اور المناک اقدام قرار دیا۔[3] پاکستان قومی اسمبلی نے اکثریت سے قرادرداد مذمت منظور کی، البتہ پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل نے قرارداد پر دستخط نہیں کیے۔ چودھری نثار نے اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے اس واقعہ کو "عدالتی قتل" قرار دیا۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ بنگلہ دیش: ’عبد القادر ملّا کو پھانسی دینے میں جلد بازی‘ - BBC News اردو
- ↑ عبد القادر ملا کو پھانسی دے دی گئی - BBC News اردو
- ↑ ’ملا کو پاکستان سے وفاداری پر پھانسی دی گئی‘ - BBC News اردو
- ↑ "Nisar terms Quader Molla's hanging a judicial murder"۔ ڈان۔ 16 دسمبر 2013ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ