صدر اعظم یا وزیر اعظم (Grand Vizier) (عثمانی ترکی: صدر اعظم یا وزیر اعظم) سلطنت عثمانیہ کے دور میں سلطان کے وزراء میں سب سے اہم عہدہ تھا۔ صدر اعظم کو بے پناہ اختیارات حاصل تھے اور سلیمان قانونی کے دور سے محمود ثانی کے دور تک، جب سلطان نے دربار میں آنا اور اہم اجلاسوں میں شرکت کرنا چھوڑ دیا تھا، اجلاس کی قیادت صدر اعظم ہی کیا کرتے تھے۔ دیگر وزراء کے مقابلے میں صدر اعظم کو زیادہ اہمیت اس لیے بھی حاصل تھی کیونکہ سلطان کی مہر اسی کے پاس ہوا کرتی تھی اور وزراء کا اجلاس بھی یہی طلب کیا کرتا تھا جو توپ قاپی محل میں ہوا کرتا تھا۔ اس کے دفاتر باب عالی میں واقع ہوتے تھے۔ صدراعظم کے علاوہ انھیں وزیر اعظم، صدر عالی، وکیل مطلق، صاحب دولت، سردار اکرم، سردار اعظم اور ذات آصفی بھی کہا جاتا تھا۔ سلطنت عثمانیہ کے مشہور صدر اعظموں میں محمد صوقوللی، قرہ مصطفی پاشا اور محمد کوپریلی شامل ہیں۔ 1656ء سے 1703ء تک جب کمزور سلطان خلافت عثمانیہ کے تخت پر بیٹھے اس زمانے میں کوپریلی خاندان نے امور سلطنت کو سنبھالا۔ سلطنت عثمانیہ کے لیے کوپریلی خاندان کی خدمات کا تقابل ہم خلافت عباسیہ کے لیے خاندان برامکہ کی خدمات سے کر سکتے ہیں۔ 19 ویں صدی میں دور تنظیمات کے بعد صدر اعظم کا کردار مقابل مغربی بادشاہتوں کے وزیراعظموں کی طرح تھا۔ آخری عہد میں طلعت پاشا، اسماعیل انور پاشا اور احمد جمال پاشا نے عالمی شہرت سمیٹی۔ یہ تینوں تین پاشا (انگریزی: Three Pashas، ترک:اُچ پاشالر، Üç Paşalar) کہلاتے تھے۔ (عثمانیہ ترکی: صدر اعظم یا وزیر اعظم)

صدراعظم ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے