عدو
عدو (عبرانی: עדו) یا عیدو بائبل میں مذکور ایک پیغمبر ہیں۔ کتاب تواریخ کے مطابق وہ سلیمان اور ان کے جانشینوں رحبعام اور ابیاہ مملکت یہوداہ کے عہد حکومت میں رہتے تھے۔ عدو کے بارے میں بہت کم معلومات مل سکی ہیں تاہم ان کا تذکرہ صرف کتاب تواریخ کے اس حصے میں ملتا ہے جہاں سلیمان کے عہد حکومت کا تذکرہ ہے۔ کتاب تواریخ میں مذکور ہے کہ سلیمان کے عہد حکومت کے واقعات اور عدو کے مملکت اسرائیل کے بادشاہ یربعام اول کے خلاف پیشن گوئیوں کے تذکرے زیر تحریر لائے گئے تھے۔[1] عدو نے جو تواریخ لکھی ہیں وہ اب معدوم ہیں۔ رحبعام بن سليمان کی تاریخ لکھنے کا سہرا بھی عدو کے سر ہی جاتا ہے۔[2] اور اسی طرح انھوں نے رحبعام کے بیٹے بادشاہ ابیاہ کا بھی تذکرہ لکھا ہے۔[3] تلمود کی کئی روایات میں عدو کا تذکرہ اول سلاطین 13 کے گمنام پیغمبر کے طور پر ملتا ہے، [4] پہلی صدی قبل مسیح میں مؤرخ یوسیفس، چوتھی اور پانچویں صدی مسیح میں مسیحی مفسر جیروم اور عہد وسطی کے یہودی مفسر راشی نے عدو کا تذکرہ کیا ہے اور تلمود میں مذکور ایک گمنام پیغمبر کو عدو کے طور پر پہچاننے کی کوشش کی ہے۔ اول سلاطین کے ہیرو کو "خدا کا بندہ" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔[5] جنھوں نے يربعام کے خلاف پیشن گوئی کی، عدو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے کئی پیشن گوئیاں کی ہیں۔ کتاب سلاطین میں مذکور ہے کہ 300 سال بعد جب یوسیاہ کا دور تھا، بادشاہ نے یربعام کے قربان گاہ کو رسم کے مطابق خالی کرنے کے لیے انسانی ہڈیوں کو جلانا شروع کیا، اپنی اس مہم کے دوران یوسیاہ کو ‘‘خدا کا بندہ‘‘ کی قبر ملی، اس نے اس کے بارے میں معلوم کروایا تو اس کو بتایا گیا کہ یہ اس آدمی کی قبر ہے جس نے یربعام کی قربان گاہ کی پیشن گوئی کی تھی۔ یوسیاہ نے ان کی نبوت کا احترام کرتے ہوئے حکم دیا کہ ان کی قبر کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ [6] لاحانکہ جیروم کا دعوی ہے کہ عدو کا تذکرہ اول سلاطین 13 کے ایک گمنام شخص کے طور پر ہوا ہے مگر وہ کہتے ہیں عدو کتاب سلاطین دوم 1 میں عزریاہ کے باپ عودد کے ساتھ ایک پیغمبر کی حیثیت سے مذکور ہیں۔[7] عدو کے نام سے ایک تذکرہ کتاب عزرا 8: 17 میں کاشفیہ علاقہ کے صدر کے طور پر ملتا ہے۔ عزرا عدو اور ان کے بھائیوں سے ہیکل کے لیے خدام لانے کی درخواست کرتے ہیں۔ یہ وہی عدو ہیں کہ جب عزرا پیغمبر زکریاہ بن برخیاہ کو بلاتے ہیں تو انھیں عدو کا بیٹا کہتے ہیں (عزرا 5: 1 اور 6: 14)۔ کتاب زکریاہ 1: 1 اور 1: 7 میں عدو کو زکریاہ کے دادا کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔