یوسیاہ (عبرانی: יאשיהו בן-אמון מלך יהודה) سلطنت یہوداہ کا سترہواں بادشاہ تھا جس نے 640 قبل مسیح سے 609 قبل مسیح تک حکومت کی۔یوسیاہ نے بطور شاہ یہوداہ تخت داؤد پر 31 سال حکمرانی کی اور یہ تمام عرصہ سیاسی آزادی اور اصلاح مذہب کی آخری لہر ثابت ہوا۔ اس دور کے بعد سقوط یروشلم سے مملکت یہوداہ ختم ہو گئی۔

یوسیاہ
شاہِ سلطنت یہوداہ
Josiah.gif
640 قبل مسیح609 قبل مسیح
(31 سال)
پیشروآمون
جانشینیہوآخر
نسلیہویقیم
یوحانان
یہوآخز
حموطل
خاندانآل داؤد
والدآمون
والدہجدیدہ
پیدائش648 قبل مسیح
غالباََ یروشلم
وفاتجولائی/ اگست 609 قبل مسیح (38–39 سال)
یروشلم

ابتدائی حالاتترميم

عبرانی زبان میں یہ لفظ یوشی یاہ ہے جس کا معنی ہے: یہوواہ اِس کا مددگار ہے۔ یوسیاہ کی پیدائش یروشلم میں 648 قبل مسیح میں ہوئی۔ اُس کے والدین آمون، شاہ یہوداہ اور جدیدہ تھے۔[1] یوسیاہ کے بچپن سے متعلق حالات تورات میں موجود نہیں، البتہ اُس کی تخت نشینی سے عہدِ حکومت کے چند واقعات ملتے ہیں۔

عہد حکومتترميم

641 قبل مسیح میں جب ایک شاہی غلام نے آمون، شاہ یہوداہ کو قتل کر دیا تو تب یوسیاہ 8 سال کی عمر میں سلطنت یہوداہ کا بادشاہ بنا۔[1][2] جب تک یوسیاہ جوان ہوا تو اُس وقت جدید آشوری سلطنت کا عالمگیری اثر بہت حد تک ختم ہوچکا تھا۔ مشرق میں سرکشی اور بغاوتوں کے نتائج اور 627 قبل مسیح میں اشور بنی پال کی موت کے بعد سلطنت یہوداہ میں قوم پرستی کا مادہ پیدا ہوا۔ 612 قبل مسیح میں مادی بادشاہ سیاکساریس اور شاہِ بابل نبوپلاسر کا اتحاد جدید آشوری سلطنت کے مشہور دار الحکومت نینویٰ کو تباہ و برباد کرنے کی طرف مائل ہوا۔ تین سال کے کم عرصے میں ہی بابلیوں نے اشوریوں کی فوج کے باقی ماندہ کو بھی شکست دے دی۔ جدید آشوری سلطنت کے زوال سے سلطنت یہوداہ کو بہت سیاسی فائدہ حاصل ہوا، سلطنت یہوداہ نے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا اور شمالی قبیلوں میں بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھا لیا۔ اس تمام عرصے میں یوسیاہ داؤد کی سلطنت کا دوبارہ خواب دیکھنے لگا۔

ہیکل سلیمانی کی تعمیر و مرمتترميم

تورات کے اصل نسخہ کا دریافت ہوناترميم

  • یوسیاہ کے عہدِ حکومت کے اٹھارہویں سال (یعنی 623 قبل مسیح) میں سردارِ کاہن خلقیاہ کو تورات کا اصل نسخہ دریافت ہوا جو اُس نے منشی سافن کے حوالے کر دیا۔ سافن نے اس نسخے کو یوسیاہ کے سامنے پیش کیا اور تب اِسے پڑھا گیا۔ بعد ازاں یہ نسخہ خلدہ (نبیہ) کے پاس بھیج دیا گیا تاکہ وہ اِس نسخے کی تصدیق کرسکے۔[4]

عید فسحترميم

مذہبی اصلاحاتترميم

یوسیاہ کے دادا منسی کے دورِ حکومت میں بت پرستی عام ہوئی۔ بعل نامی بت کی پرستش، ستاروں اور اجرامِ فلکی کی پرستش، ہنوم کی وادی میں مولک نامی دیوتا کی پرستش کے سلسلے میں بچوں کو قربان کرنا، ستارہ شناسی، کاہنوں کی غیب بینی، ہیکل کے صحن میں آسمانی مخلوق کی پرستش کے لیے مذبحوں کا قیام اور معصوم بچوں کا خون بہایا جانا، سلطنت یہوداہ کی عوام میں رائج تھیں۔[6] یوسیاہ کا شمار بادشاہان یہوداہ کے راستباز بادشاہوں میں ہوتا ہے، اُس کے عہدِ حکومت میں سلطنت یہوداہ میں لا تعداد سیاسی و مذہبی اصلاحات نافذ العمل ہوئیں۔یوسیاہ نے اپنے عہدِ حکومت میں جو مذہبی اصلاحات کیں، اُن کا مفصل ذکر عہد نامہ قدیم کی کتاب سلاطین دؤم کے باب 34 میں یوں مذکور ہیں:

  • یوسیاہ عہدِ حکومت کے آٹھویں سال (633 قبل مسیح) میں اپنے آبائی باپ داؤ کے خدا کا طلبگار ہوا، حالانکہ اس سے قبل یوسیاہ کے دادا منسی شاہِ یہوداہ نے بت پرستی رائج کی تھی۔ یوسیاہ کا دادا منسی اور حزقیاہ بت پرست تھے اور یوسیاہ کا ابتدائی زمانہ لڑکپن تک بت پرستی میں گزرا۔ حکومت کے بارہویں سال (629 قبل مسیح) میں سلطنت یہوداہ اور یروشلم کی بلند عمارات اور مقامات سے بتوں کو تڑوا دیا۔ اُس کی ہدایت پر عوام نے بعلیم کے مذبح منہدم کردیے۔ بتوں کے بخور کے برتن اور کٹہرے توڑ دیے گئے اور اِن سب کو جلا کر راکھ بنا دیا گیا اور یہ راکھ اُن لوگوں کی قبروں پر ڈالی گئی جنہوں نے بتوں پر قربانیاں چڑھانا شروع کی تھیں۔ کاہنوں کی ہڈیاں اُن کے مذبح خانوں پر جلا دی گئیں۔ سلطنت یہوداہ کے مقامات منسی، افرائیم، شمعون اور قبیلہ نفتالی کے مقام اور اُن کے کھنڈر میں بھی بتوں کے مذبح خانے منہدم کردیے گئے اور سلطنت یہوداہ میں ہر مقام پر واقع بخور جلانے کے مذبح خانے توڑ دیے گئے۔[7]

وفاتترميم

جولائی 609 قبل مسیح میں یوسیاہ 39 سال کی عمر میں مجدو کے مقام پر فرعون مصر نکوہ کے تیراندازوں کے تیر لگنے سے قتل ہوا۔[8] یوسیاہ نے سلطنت یہوداہ پر 31 سال حکمرانی کی۔[1][2]

مزید دیکھیےترميم

حوالہ جاتترميم

  1. ^ ا ب پ بائبل: عہد نامہ قدیم، کتاب سلاطین دؤم، باب 22، آیت 1۔
  2. ^ ا ب بائبل: عہد نامہ قدیم، کتاب تواریخ دؤم، باب 34، آیت 1۔
  3. بائبل: عہد نامہ قدیم، کتاب تواریخ دؤم، باب 34، آیت 8 تا 13۔
  4. بائبل: عہد نامہ قدیم، کتاب تواریخ دؤم، باب 34، آیت 14 تا 28۔
  5. بائبل: عہد نامہ قدیم، کتاب تواریخ دؤم، باب 35، آیت 1 تا 19۔
  6. قاموس الکتاب، مضمون یوسیاہ، صفحہ 1176۔
  7. بائبل: عہد نامہ قدیم، کتاب تواریخ دؤم، باب 34، آیت 3 تا 7۔
  8. بائبل: کتاب تواریخ دؤم، باب 35، آیات 20/24۔