علی بابا (مصنف)
علی محمد المعروف علی بابا (انگریزی: Ali Baba) (پیدائش: 1940ء - وفات: 8 اگست، 2016ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے مشہور و معروف ڈراما نویس، ناول نگار اور افسانہ نگار تھے۔
علی بابا | |
---|---|
پیدائش | علی محمد 1940ء کوٹری، موجودہ ضلع جامشورو، سندھ،برطانوی ہندوستان |
وفات | 8 اگست 2016 ء کراچی، پاکستان |
آخری آرام گاہ | گوٹھ یوسف بلوچ، کوٹری، ضلع جامشورو |
قلمی نام | علی بابا |
پیشہ | ڈراما نویس، ناول نگار، افسانہ نگار |
زبان | سندھی زبان |
نسل | بلوچ |
شہریت | پاکستانی |
اصناف | ناول، ڈراما، افسانہ |
حالات زندگی
ترمیمعلی بابا 1940ء کو کوٹری، موجودہ ضلع جامشورو، سندھ،برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2]۔ ان کے والد محمد یوسف بلوچ پاکستان ریلوے میں کلرک تھے۔ ثانوی تعلیم کے بعد علی بابا نے پاکستان ریلوے میں بطور کلرک ملازمت اختیار کی۔ بعد ازاں ٹیکسٹائل مل میں اسٹنٹ منیجر مقرر ہوئے۔[1]
ادبی خدمات
ترمیمعلی بابا نے ادبی زندگی کا آغاز 1965ء میں افسانہ نگاری سے کیا لیکن انھیں شہرت ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے ان کے ڈراموں کی بدولت ملی۔ پاکستان کے معروف مؤرخ پیر حسام الدین راشدی نے اپنی ایک کتاب میں علی بابا کو سندھی تاریخ کا راوی کہا ہے۔ علی بابا نے پورے سندھ کا سفر کر کے سندھی ثقافت کی اصل روح کو اپنے ڈراموں میں پیش کیا ہے۔ ان کی کہانی دھرتی دھکانا (زمین سے بے دخل) ان کا سب سے بڑا ادبی کارنامہ گردانا جاتا ہے جس میں 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد (مسلمانوں اور ہندوؤں) کی بر صغیر میں عظیم ہجرت کی منظر کشی کی گئی ہے۔[1]
تصانیف
ترمیمڈراما
ترمیم- دنگيءَ منجھ دريا ( دریا میں تیرتی کشتی) (بہترین ڈراما کا تیسرا انعام، سالانہ ڈراما فیسٹیول میونخ، جرمنی-1981ء)
=== ناول ===* موئن جو دڑو (1985ء)
- سند باد
افسانوی مجموعہ
ترمیم- دھرتی دھکانا (زمین سے بے دخل)
- لھندڑ سج جی لام (اترتے سورج کی روشنی)
- مھنجوں کہاٹیوں (میری کہانیاں) کلیات
وفات
ترمیمعلی بابا 8 اگست، 2016ء کو کراچی، پاکستان میں 76 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ ان کی تدفین کوٹری کے گاؤں یوسف بلوچ میں ان کے آبائی قبرستان میں ہوئی۔[1][2]