حسام الدین راشدی
پیرحسام الدین شاہ راشدی (پیدائش: 20 ستمبر 1911ء - وفات: یکم اپریل 1982ء) پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ محقق، تاریخ دان، ماہر لسانیات اور فارسی ادبیات کے عالم اور سندھ کے نامور سیاستدان، صحافی اور ادیب پیر علی محمد راشدی کے چھوٹے بھائی ہیں۔
حسام الدین راشدی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 20 ستمبر 1911ء ضلع لاڑکانہ ، بمبئی پریزیڈنسی |
وفات | 1 اپریل 1982ء (71 سال) کراچی ، پاکستان |
مدفن | مکلی قبرستان |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
تعلیمی اسناد | پی ایچ ڈی |
پیشہ | مورخ ، سوانح نگار ، ادبی نقاد ، ماہرِ لسانیات |
پیشہ ورانہ زبان | سندھی ، فارسی |
شعبۂ عمل | سندھ کی تاریخ ، فارسی ادب ، سوانح ، تحقیق |
اعزازات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی و تعلیم
ترمیمپیر حسام الدین راشدی کی پیدائش رتو ڈیرو، لاڑکانہ، موجودہ پاکستان میں 20 ستمبر 1911ء کو سندھ کے مشہور روحانی گھرانے راشدی خاندان میں پیر سید حامد شاہ راشدی کے گھر ہوئی۔[1]
پیر حسام الدین راشدی نے ابتدائی تعلیم مولوی سید علی شاہ لکیاری اور مولوی محمد الیاس پنہور سے حاصل کی۔ چوتھے درجے تک پڑھنے کے بعد ذوق مطالعہ کو اپنا رہبر بنایا اور ذوق کتب خوانی اور اخبارات نے ان پر علم کے دروازے کھول دیے[2]۔
ادبی خدمات
ترمیمشروع میں پیر حسام الدین راشدی نے صحافت کو ذریعہ معاش بنایا۔ وہ کئی اخبارات سے منسلک رہے مگروہ جلد ہی صحافت سے منہ موڑ کر ذوق مطالعہ کی تسکین میں محو ہو گئے اور نادر و نایاب مخطوطات اور مطبوعہ نسخوں کو جمع کرکے ان کا مطالعہ کرنے کا مشغلہ اختیار کیا۔
سندھ پر ان کا احسان عظیم یہ ہے کہ انھوں نے سندھ کے اکثر فارسی مخطوطوں اورسندھ کی تاریخ کو مدون کیا اور اس طرح انھیں محفوظ کر دیا۔ ان کے حواشی کو معلومات اور تحقیق کی انسائیکلوپیڈیا کہا جا سکتا ہے۔ مقالات الشعرا، تکملہ مقالات الشعرا، مکلی نامہ اور تاریخ مظہر شاہجہانی ان کی مدون کی گئیں وہ کتابیں ہیں جن پر مفید حواشی لکھ کر انھوں نے تاریخ سندھ کی بہت سی گتھیوں کو سلجھایا ہے۔ ان کی علمی اور تاریخی خدمات کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ انھوں نے اتنا کام کیا ہے جو ایک ادارے کے انجام دینے کا تھا۔[3] آپ کی اردو، سندھی اور فارسی زبان کی مدون، تصانیف اور تالیفات کی تعداد 43 ہے[4]۔
تدوین، تصنیف و تالیف
ترمیم- ہفت مقالہ (فارسی زبان و ادب)، انجمن ترقی اردو کراچی، 1967ء
- میرزاغازی بیگ ترخان اور اُس کی بزمِ ادب، انجمن ترقی اردو کراچی، 1970ء
- تذکرہ شعرائے کشمیر، اقبال اکادمی لاہور، 1967ء
- مکلی نامہ، سندھی ادبی بورڈ جامشورو
- میر محمد معصوم بکھری، سندھی ادبی بورڈ جامشورو
- مقالات الشعرا سندھی، ادبی بورڈ جامشورو
- تذکرہ امیر خانی، سندھی ادبی بورڈ جامشورو
- تاریخ مظہر شاہجہانی
- دُودِ چراغِ محفل، ادارۂ یادگار غالب کراچی، مارچ 1969ء
- مجموعه مقالات پیر حسام الدین راشدی (فارسی)
- حدیقۃ الاولیاء (تصحیح و حواشی)
- تذکره مشاہیرِ سندھ ( مقدمه و حواشی)
مقالات
ترمیم- فردوسی و شاہنامه در سند (فارسی)، ماہنامه ارتباطات فرهنگي
- روابط فرہنگی و سیاسی ایران و سند (فارسی)، ماہنامہ وحید، فروردین 1346ھ - شماره 40
- فخری ہروی و سه اثر از او (فارسی)، جستا رہائے ادبی، تابستان 1350ھ - شماره 26
- غیرت خان "ماثر جہانگیری" کے مؤلف کا مدفن اور کتبہ، اخبار اردو (جریدہ) -ستمبر 2013ء ادارہ فروغ قومی زبان، اسلام آباد
- میر علی شیر قانع ٹھٹوی کی سوانح حیات، سہ ماہی "مہران"، شمارہ 2، 1956ء، سندھی ادبی بورڈ حیدرآباد
اعزازات
ترمیمآپ کی ادبی و تعلیمی خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز سے نوازا اور سندھ یونیورسٹی نے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری عطا کی[4]۔ 1974ء میں تہران یونیورسٹی، ایران نے فارسی زبان، ادب اور تاریخ پر آپ کی خدمات کے صلے میں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا کی[2]۔
اقتباس
ترمیمپیر حسام الدین راشدی کا ایک اقتباس تاریخ کی اہمیت واضح کرتا ہے اور نوجوانوں کے لیے ایک نصیحت ہے:
” | اپنے ارد گرد جو دیکھو، محسوس کرو، سنو سب لکھ ڈالو اور بہتر ہے کہ چھپوا ڈالو۔ تمہاری تحریریں ملک کی زبان، ادب، ثقافت، تہذیب اور تاریخ کا اہم جز ہیں، انہیں لکھتے رہنا چاہیے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو تمہاری تاریخ گم ہو جائے گی[5]۔ | “ |
وفات
ترمیمسندھ کے مایہ ناز محقق، تاریخ دان اور فارسی کے عالم پیر حسام الدین راشدی کراچی، پاکستان میں یکم اپریل 1982ء کو کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہو کراپنے خالق حقیقی جاملے۔ وصیت کے مطابق آپ کو مکلی کے تاریخی قبرستان میں مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی کے مزار کے احاطے میں دفن کیا گیا۔[2]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ پیر حسام الدین راشدی، بائیو ببلگرافی ڈاٹ کام، پاکستان
- ^ ا ب پ محقق، صحافی اور تاریخ دان پیر حسام الدین راشدی، رضوان گل، رضوان گل بلاگ پوسٹ
- ↑ پیرحسام الدین راشدی، پاکستانی کنیکشنز، برمنگھم برطانیہ[مردہ ربط]
- ^ ا ب روزنامہ ڈان کراچی، 23 مارچ 2006، راشدی بھائیوں پر سیمینار
- ↑ شمالی سندھ کی کہاوتیں اور محاورے از انجینئرعبدالوہاب سہتو