عمارخان ناصر
محمد عمار خان ناصر 10 دسمبر 1975ء کو گوجرانوالہ کے قصبہ گکھڑ منڈی میں ملک کے ایک معروف دینی و علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا مولانا محمد سرفراز خان صفدر کو دیوبندی مسلک کا علمی ترجمان سمجھا جاتا ہے جبکہ ان کے والد مولانا زاہد الراشدی جن کا اصل نام عبد المتین خان زاہد ہے ایک نہایت متوازن رویہ رکھنے والے مذہبی اسکالر اور دانش ور کے طور پر معروف ہیں۔ عمار خان ناصر نے ابتدائی مذہبی تعلیم مدرسہ انوار العلوم گوجرانوالہ میں حاصل کی اور 1994ء میں مدرسہ نصرت العلوم گوجرانوالہ سے روایتی دینی علوم سے باقاعدہ فراغت حاصل کی۔ اس کے بعد عصری تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے اور 2001ء میں پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم اے کا امتحان پاس کیا۔ 2019ء میں انھوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے "فقہ الحدیث میں ائمہ احناف کا اصولی منہج" کے عنوان پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔
عمارخان ناصر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 دسمبر 1975ء (49 سال) ضلع گوجرانوالہ |
شہریت | پاکستان |
والد | مولانا زاہد الراشدی |
مناصب | |
مدیر | |
آغاز منصب اکتوبر 1989 |
|
در | الشریعہ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پنجاب جامعہ نصرت العلوم گوجرانوالہ |
پیشہ | عالم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
ملازمت | جامعہ نصرت العلوم گوجرانوالہ ، الشریعہ اکادمی |
درستی - ترمیم |
1989ء سے 2000ء تک الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے مجلہ ماہنامہ الشریعہ کے معاون مدیر رہے اور اب اس کے باقاعدہ مدیر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ 1996ء میں امام ابوحنیفہ اور عمل بالحدیث کے نام سے ایک علمی کتاب تصنیف کی۔ مسجد اقصیٰ کی تولیت کے حق کے حوالے سے ان کی ایک غیر معمولی علمی تحقیق بھی سامنے آ چکی ہے۔ ان کے درجنوں علمی و تحقیقی مضامین ماہنامہ اشراق لاہور، ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ اور ماہنامہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں شائع ہو چکے ہیں۔
عمار خان ناصر، 1990ء کے لگ بھگ جاوید احمد غامدی سے متعارف ہوئے اور غیر رسمی استفادے کا سلسلہ 2003ء تک جاری رہا۔ جنوری 2004ء میں المورد سے باقاعدہ وابستہ ہوئے اور 2010ء تک کے دورانیے میں "جہاد۔ ایک مطالعہ" اور "حدود وتعزیرات۔ چند اہم مباحث" کے زیرعنوان دو تصانیف سپرد قلم کیں۔ ان دنوں المورد کے ریسرچ فیلو کے طور پر جاوید احمد غامدی کی کتاب میزان کا توضیحی مطالعہ ان کے زیرتصنیف ہے۔
2013ء سے گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ کے شعبہ علوم اسلامیہ سے وابستہ ہیں جہاں وہ مستقلا تدریس کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ 2017ء میں امریکا کے ممتاز مسلم اسکالر پروفیسر ابراہیم موسی کی رفاقت میں مدرسہ ڈسکورسز کے پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جس میں روایتی دینی علوم کے فضلاء کو اسلامی روایت کے تناظر میں جدید فکری وعقلی مباحث کی تفہیم وتنقید کی تربیت دی جاتی ہے۔
تصنیفات
ترمیم- امام ابو حنیفہ اور عمل بالحدیث (1996)
- حدود وتعزیرات: اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کا جائزہ(2007)
- حدود و تعزیرات: چند اہم مباحث (2008)
- براہین:معاصر مذہبی نقطہ ہائے نظر پر نقد و تبصرہ (2011)
- جہاد :ایک مطالعہ (2013)
- فقہائے احناف اور فہم حدیث (2016)
- فقہ الحدیث میں احناف کا اصولی منہج (2019)