محمد سرفراز خان صفدر

پاکستانی عالم دین

مولانا محمد سرفراز خان صفدر ایک بلند پایہ عالم دین مصنف ، خطیب اور مدرس تھے۔ قرآن و حدیث ، فقہ و تصوف اور جملہ علوم اسلامیہ میں آپ کو دسترس حاصل تھی۔آپ کا شمار کثیر التصانیف علمائے دیوبند میں ہوتا ہے۔

محمد سرفراز خان صفدر
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1914ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع مانسہرا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 5 مئی 2009ء (94–95 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد مولانا زاہد الراشدی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ حسین احمد مدنی ،  مولانا غلام غوث ہزاروی ،  سیّد عبدالحق نافع کاکاخیل   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص محمد الیاس گھمن‏ ،  منیر احمد اخون ،  محمد اسلم شيخوپوري   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ محقق ،  مصنف ،  لیکچرر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل حدیث ،  تفسیر قرآن ،  تصوف   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ نصرت العلوم گوجرانوالہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ختم نبوت   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی ترمیم

آپ مانسہرہ صوبہ خیبر پختون خوا پاکستان کے ایک گاؤں ڈھکی چیڑاں داخلی کڑمنگ میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام نور محمد خان تھا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مانسہرہ ہی میں مولانا غلام غوث ہزاروی سے حاصل کی ۔ اسی دوران 1931ء میں والد صاحب کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ وڈالہ سندھواں ضلع سیالکوٹ میں مولانا محمد اسحاق رحمانی سے ابتدائی عربی کتب پڑھیں۔ 1937ء میں جہانیاں منڈی ضلع ملتان میں مولانا غلام محمد لدھیانوی کے زیر سایہ علمی منازل طے کیں۔ مزید تعلیم جامعہ انوارالعلوم گوجرانوالہ کے مہتمم مولانا عبد العزیز فاضل دیوبند اور صدر مدرس علامہ عبد القدیر خان کیملپوری سے حاصل کی۔1941ء میں اپنے چھوٹے بھائی مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی کے ہمراہ دار العلوم دیوبند کا رخ کیا جہاں آپ نے مولانا حسین احمد مدنی سے بخاری و ترمذی ، علامہ ابراہیم بلیاوی سے مسلم شریف اور مولانا اعزاز علی امرہوی سے ابو داؤد شریف کی تکمیل کی۔ تکمیل تعلیم کے بعد آپ نے مدرسہ انوارالعلوم جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں تدریس کا آغاز کیا۔ 1943ء میں آپ نے گکھڑ شہر کی جامع مسجد میں خطابت اور درس وتدریس کا سلسلہ شروع کیا اور ساتھ ساتھ گورنمنٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں درس قرآن شروع کیا جس کا سلسلہ نصف صدی سے زیادہ مدت تک قائم و دائم رہا۔ 1955ء میں اپنے بھائی مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی کے قائم کردہ جامعہ نصرة العلوم گجرانوالہ میں تدریسی خدمات سنبھالیں جہاں آپ شیخ الحدیث تھے اور 2001ء تک بخاری شریف پڑھاتے رہے۔ بعد ازاں آپ کی بیماری کی وجہ سے یہ سلسلہ موقوف ہو گیا۔ قیام پاکستان کے بعد 1953ء میں تحریک ختم نبوت میں بھرپور حصہ لینے پر گرفتار ہوئے اور پہلے گوجرانوالہ جیل اور پھر نیو سینٹرل جیل ملتان میں 9 ماہ تک قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ تحریک نفاذ شریعت اور تحریک نظام مصطفی 1977ء میں بھی بھر پور حصہ لیتے رہے۔

تصانیف ترمیم

آپ کی درج ذیل کتب شائع ہوئیں:

(1) تفسیر قرآن (آٹھ جلدیں)

(2) خزائن السنن: دو جلدوں میں جامع ترمذی کی شرح

(3) احسن الباری

(4) گلدستہٴ توحید

(5) راہ سنت

(6) تبرید النواظر (آنکھوں کی ٹھنڈک )

(7) تفریح الخواطر (حاضر و ناظر)

(8) دل کا سرور

(9) تنقید متین بر تفسیر نعیم

(10) مسئلہٴ نور و بشر

(11)عبارات اکابر

(12) تسکین الصدور فی تحقیق احوال الموتی فی البرزخ والقبور

(13) احسن الکلام مسئلہ فاتحہ خلف الامام

(14) الکلام المفید فی اثبات التقلید

(15) طائفہٴ منصورہ

(16) ازالة الریب عن عقیدة علم الغیب

(17) آئینہ محمدی

(18) درود شریف پڑھنے کا شرعی طریقہ

(19) چہل مسئلہ حضرات بریلویہ

(20) اظہار الغیب فی کتاب اثبات علم الغیب

(21) ملا علی قاری اور مسئلہٴ علم غیب

(22) المسلک المنصور

(23) اتمام البرہان فی رد توضیح البیان(چار جلدیں)

(24) عمدة الاثاث (طلاق ثلاث)

(25) مقام ابی حنیفہ رحمة الله عليه

(26) الشہاب المبین (سماع موتی)

(27) سماع موتی

(28) ینابیع (تراویح)

(29) ہدایة المرتاب الی طریق الثواب فی تحقیق المعجزات

(30) ضوء السراج فی تحقیق المعراج

(31) اطیب الکلام

(32) الکلام الحاوی فی تحقیق عبارة الطحاوی

(33) حکم ذکر بالجہر

(34) اخفا الذکر

(35) ارشاد الشیعة

(36) عیسائیت کا پس منظر

(37) توضیح المرام فی نزول المسیح

(38) مقالہ ختم نبوت

(39) مرزائی کا جنازہ اور مسلمان

(40) صرف ایک اسلام (منکر حدیث غلام جیلانی برق کی کتاب ’دو اسلام‘ کے رد میں)

(41) انکار حدیث کے نتائج

(42) شوق حدیث

(43) مودودی کا غلط فتوی

(44) تبلیغ اسلام

(45) بانی دار العلوم دیوبند

(46) باب جنت

(47) چالیس دعائیں

(48) مسئلہٴ قربانی

(49) حلیة المسلمین (داڑھی)

(50) شوق جہاد

(51) راہ ہدایت

(52) خطبات امام اہل سنت (تین جلدیں)

(53) ذخیرة الجنان فی فہم القرآن (اکیس جلدیں)

وفات ترمیم

آپ نے 5 مئی 2009ء پیر اور منگل کی درمیانی شب دو بجے کے قریب وفات پائی۔نماز جنازہ گھکڑ ہائی اسکول کے گراونڈ میں ادا کی گئی۔آپ کی وصیت کے مطابق نماز جنازہ آپ کے بیٹے مولانا زاہد الراشدی نے پڑھائی اور بٹ دری فیکٹری گھکڑ کے عقبی قبرستان میں غروب آفتاب کے وقت آپ کی تدفین ہوئی۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. معلومات از مولانازاہد الراشدی

[1]

  1. وفیات پاکستانی اہل قلم علما از خالد مصطفی صفحہ 225