عمران خان کے عوامی اجتماعات 2022ء

2022ء میں تحریک عدم اعتماد ہارنے کے بعد عمران خان کے عوامی اجتماعات میں عمران خان کا پہلا جلسہ پشاور اور دوسرا کراچی میں ہوا۔

پس منظر ترمیم

اگر وہ حکومت میں نہیں رہے اور سڑکوں پر آئے تو یہ زیادہ خطرناک ہو گا۔ عمران خان نے یہ الفاظ ان دنوں کہے تھے جب پی پی پی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کے معاملات طے پاچکے تھے۔ [1] [2]

پشاور جلسہ ترمیم

انھوں نے حکومت چھوڑنے کے بعد اپنا پہلا پاور شو 13 اپریل 2022ء کو پشاور میں کیا اور الیکشن کے اعلان تک سڑکوں پر رہنے کی کال دی۔ ہمیں سڑکوں پر رہنا ہے، قوم نے امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کیا، فیصلہ کن وقت آگیا ہے، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں غلامی چاہیے یا آزادی؟ [3] انھوں نے کہا: حکومت کو سازش کے تحت ہٹایا گیا، اداروں سے پوچھتا ہوں، کیا یہ ڈاکو ایٹمی پروگرام کی حفاظت کر سکتے ہیں؟ اپنی امانت کو ان چوروں کے ہاتھ میں دے دینا، خدا کا خوف نہیں۔ [4]

کراچی جلسہ ترمیم

ان کا دوسرا جلسہ 16 اپریل کو کراچی میں ہوا۔ عمران خان نے جلسے میں شرکت کرنے والوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے ساتھ قومی پرچم لائیں۔ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا گیا کہ یہ اب مقامی میر جعفروں کی مدد سے حکومتوں کی تبدیلی کے خلاف پاکستان کی خود مختاری اور حقیقی جمہوریت کی جنگ ہے۔ [5] [6]

ٹویٹر ریلی ترمیم

20 اپریل 2022ء کو دنیا بھر سے 446,000 سے زیادہ لوگوں نے ٹوئٹر اسپیسز کے ذریعے خان کے ساتھ بات چیت کی۔ [7]

لاہور جلسہ ترمیم

ان کا تیسرا جلسہ لاہور میں ہوا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "If ousted from govt, I will be more dangerous for you: PM to Opposition"۔ www.thenews.com.pk 
  2. "I'll be more dangerous if ousted from power: PM Imran"۔ The Express Tribune۔ January 23, 2022 
  3. "Peshawar Jalsa: Imran Khan says real war of independence has just begun"۔ ARY NEWS۔ April 13, 2022 
  4. "PTI holds first power show in Peshawar today after Imran Khan's ouster"۔ Daily Pakistan Global۔ April 13, 2022 
  5. "Govt trying to push PTI out of political arena through foreign funding case: Imran Khan"۔ www.geo.tv 
  6. "Imran Khan says 'Pakistan's real independence more important than my life'"۔ ARY NEWS۔ April 16, 2022 
  7. "Former PM Imran hosts record-breaking 'Twitter rally'"۔ 21 April 2022