میر جعفر
میر جعفر نواب سراج الدولہ کی فوج کا سپہ سالار تھا، جس نے جنگ پلاسی کے دوران نواب سراج الدولہ کے ساتھ غداری کرکے شہرت پائی۔
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1691 کومیلا |
||||||
وفات | 5 فروری 1765 (73–74 سال)[1] بنگال |
||||||
مناصب | |||||||
نواب بنگال اور مرشدآباد (6 ) | |||||||
برسر عہدہ 2 جولائی 1757 – 20 اکتوبر 1760 |
|||||||
| |||||||
نواب بنگال اور مرشدآباد (6 ) | |||||||
برسر عہدہ 25 جولائی 1763 – 5 فروری 1765 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | سیاست دان[2] | ||||||
درستی - ترمیم ![]() |
جعفر علی خان نواب سراج الدولہ کی فوج میں ایک سردار تھا۔ بعد میں ترقی کرتے ہوئے سپہ سالار کے عہدے تک پہنچ گیا۔ یہ نہایت بد فطرت آدمی تھا۔ اس کی نگاہیں تخت بنگال پر تھیں۔ یہ چاہتا تھا کہ نوجوان نواب کو ہٹا کر خود نواب بن جائے، اس لیے اس نے نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے ان کی شکست اور انگریزوں کی جیت کا راستہ ہموار کیا، جس کے بعد بنگال پر انگریزوں کا عملاً قبضہ ہو گیا۔
اس خدمت کے صلے میں انگریزوں نے میر جعفر کو 1757ء میں برائے نام بنگال کا نواب مقرر کر دیا۔ یہ ایک کٹھ پتلی حکمران تھا، اصل اختیارات لارڈ رابرٹ کلائیو کے ہاتھ میں تھے۔ چنانچہ انگریزوں کو لوٹ مار کی کھلی آزادی تھی۔ انہوں نے بنگالی عوام کو جی بھر لوٹا۔ پنگالیوں کے قالین کے کاروبار تباہ ہو گئے۔
میر جعفر کی لالچ اور غداری کی وجہ سے بنگال سے اسلامی حکومت ختم ہو گئی اور برصغیر پہ انگریزوں کے قبضے کا راستہ ہموار ہو گیا، جو اگلے 190 سال تک برقرار رہا۔
بعد ازاں انگریز نے میر جعفر کو معزول کر کے اس کی پنشن مقرر کر دی اور اس کے داماد میر قاسم علی خان کو نواب بنا دیا۔ یہ انگریزوں کا مخالف تھا۔ اس نے انگریزوں سے جنگ کی تو انگریزوں نے میر جعفر کو دوبارہ نواب بنا دیا۔
میر جعفر کی وفات 5 فروری 1765ء میں ہوئی[3]
علامہ اقبال نے بطور غدار میر صادق کے ساتھ اس کا بھی تذکرہ کیا.
جعفر از بنگال و صادق از دکن
ننگِ آدم، ننگِ دین، ننگِ وطن
حوالہ جاتترميم
- ↑ دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Mir-Jafar — بنام: Mir Ja'far — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- ↑ اجازت نامہ: گنو آزاد مسوداتی اجازہ
- ↑ The Cambridge History of India, Vol V.P.174