عمرالبشیر
عمر البشیر (پیدائش، 1 جنوری 1944ء) جن کا پورا نام عمر حسن احمد البشیر ہے۔ سوڈان کی نیشنل کانگریس کے سربراہ اور سوڈان کے ساتويں صدر رہے ہیں۔ 1956 میں سوڈان کی آزادی کے بعد سے اب تک عمر حسن البشیر کو طویل ترین عرصے تک صدارت کے عہدے پر فائز رہنے کا اعزاز حاصل ہے، انھوں نے یہ منصب 16 اکتوبر 1993 کو سنبھالا تھا۔ عمرالبشیر اپریل 2015ء میں دوسری بار اس عہدے کے لیے منتخب ہوئے۔ 1989ء میں سوڈانی فوج کے ایک بریگیڈیئر کے طور پر عمر البشیر جنوب میں باغیوں کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کے بعد وزیر اعظم صادق المہدی کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کو معزول کرنے والے فوجی گروہ میں شریک تھے۔[9] اس کے بعد سے، انھیں تین بار منتخب صدر ہونے کے باوجود غبن کرنے کرنے کے الزام کا سامنا رہا ہے[10]۔ مارچ 2009ء میں پہلی بار البشیر پر بین الاقوامی عدالت جرائم میں دارفر میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر قتل کی ہدایات دینے، عصمت دری کرنے اور شہریوں کی املاک لوٹنے کا حکم دینے کا الزام لگایا گيا۔[11]
عمرالبشیر | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عربی میں: عمر البشير) | |||||||
مناصب | |||||||
صدر سوڈان [1][2][3] (7 ) | |||||||
برسر عہدہ 30 جون 1989 – 11 اپریل 2019 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 1 جنوری 1944ء (80 سال)[4] حوش بانقا |
||||||
مقام نظر بندی | خرطوم [5] | ||||||
شہریت | سوڈان | ||||||
جماعت | سوڈانی سوشلسٹ پارٹی | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | سوڈانی ملٹری کالج مصری ملٹری اکیڈمی |
||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | عربی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عربی [6] | ||||||
الزام و سزا | |||||||
جرم | منی لانڈرنگ ( فی: دسمبر 2019) ( سزا: incarceration )[7] | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
شاخ | ہوائی افواج | ||||||
عہدہ | کرنل [8] | ||||||
کمانڈر | سوڈانی مسلح افواج | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ یوم کپور ، دوسری سوڈانی خانہ جنگی ، دارفور تنازع ، جنوبی سوڈان-سوڈان سرحدی جنگ 2012ء | ||||||
اعزازات | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
صدارت کے عہدے سے استعفی
ترمیمسوڈان میں اشیاء خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف عوام سراپا احتجاج تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ صدر عمر حسن کو عہدے سے ہٹایا جائے۔ 11 اپریل 2019 کو عمر حسن البشیر نے شدید عوامی احتجاج کے بعد عہدے سے استعفی دے دیا جس کے بعد تقریباً تین دہائی پر محیط اُن کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا اور فوج نے امور مملکت سنبھال لیے۔ گذشتہ 6 روز سے صدر عمر حسن البشیر کے خلاف احتجاجاً ہزاروں افراد آرمی ہیڈ کوارٹر کے باہر جمع تھے جس کے بعد عمر حسن البشیر صدارت کے عہدے سے استعفی دے دیا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.theguardian.com/world/2019/apr/11/sudan-army-ousts-bashir-after-30-years-in-power
- ↑ عنوان : Database of Cabinet Politics in Sub-Sahara Africa — بنام: Lt-Gen Umar Hasan Ahmad al-Bashir — مذکور بطور: President and Prime Minister — اخذ شدہ بتاریخ: 10 جون 2022
- ↑ تاریخ اشاعت: 20 ستمبر 2005 — List of Sudan’s national unity government — اخذ شدہ بتاریخ: 29 جون 2022
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000019182 — بنام: Omar Hassan Ahmad al- Bashir — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ http://www.rfi.fr/afrique/20190417-soudan-omar-el-bechir-transfere-une-prison-khartoum
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb16256447k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ https://www.nytimes.com/2019/12/13/world/africa/sudan-bashir-trial-verdict.html
- ↑ https://www.aljazeera.com/news/2019/4/11/profile-omar-al-bashir-sudans-longtime-ruler
- ↑ "FACTBOX – Sudan's President Omar Hassan al-Bashir"۔ روئٹرز۔ Jul 14, 2008۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ Jul 16, 2008
- ↑ "BBC News – Dream election result for Sudan's President Bashir"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2014
- ↑ "Genocide in Darfur – United Human Rights Council"۔ United Human Rights Council۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2014