عمر رزاز (عربی: عمر الرزاز؛ پیدائش: 1 جنوری 1961ء) ایک اردنی سیاست دان جو ملک کے موجودہ اور 42ویں وزیر اعظم ہیں۔ آئی ایم ایف کے حمایت یافتہ پیمائش حساسیت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کی وجہ سے اپنے پیشرو ہانی ملقی کے استعفی کے بعد انھیں پانچ جون 2018ء کو نئی حکومت کی تشکیل کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

عمر رزاز
(عربی میں: عمر الرزاز‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
وزیر تعلیم (اردن)   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
4 جنوری 2017  – 4 جون 2018 
وزیر اعظم اردن (42  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
14 جون 2018  – 12 اکتوبر 2020 
ہانی ملقی  
بشر الخصاونہ  
معلومات شخصیت
پیدائش 17 مئی 1961ء (63 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سلط   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت اردن   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت آزاد سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ہارورڈ یونیورسٹی
ہارورڈ لا اسکول
میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عمر رزاز پہلے قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔ وہ ہانی ملقی کی حکومت میں 4 جنوری 2017ء سے وزیر تعلیم تھے۔ وزیر اعظم بننے تک وہ وزیر تعلیم ہی کے عہدے پر فائز تھے۔

ابتدائی زندگی

ترمیم

عمر رزاز سنہ 1961ء میں اردن کے شہر سلط میں منیف رزاز اور لمعہ صالح بسیسو کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔[1]

تعلیم

ترمیم

عمر رزاز نے سنہ 1979ء سے 1981ء تک جامعہ امریکی بیروت کے شعبہ انجینئری سے تعلیم حاصل کی[2] اور ان کے پاس میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (یم آئی ٹی) سے سٹی پلانگ میں ماسٹر کی ڈگری ہے۔[3][4] اس کے علاوہ عمر رزاز نے پلانگ مع کچھ اقتصادیات میں ہارورڈ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا ہوا ہے۔ انھوں نے اپنا پوسٹ ڈاکٹریٹ ہاروڈ لا اسکول سے مکمل ہے۔

نجی زندگی

ترمیم

عمر کے والد منیف رزاز اردنی حزب البعث العربی الاشتراکی کے رکن تھے۔ سنہ 1950ء کی دہائی میں اردن کے بعثی بادشاہ حسین کے شدید مخالف تھے۔ بادشاہت مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے سنہ 1950ء کی دہائی میں متعدد بار منیف رزاز کو جیل ہوئی۔[5] سنہ 1977ء میں منیف عراق چلے گئے اور وہ عراقی بعثی کے مرکزی رکن بنے۔ منیف پر اس وقت کے نئے عراقی صدر صدام حسین کے خلاف سنہ 1979ء میں درجنوں سازشیں کرنے کا الزام تھا۔ منیف رزاز نے سنہ 1984ء میں وفات پائی۔ عمر کا دعویٰ ہے کہ ان کے والد کو بغداد میں ان کے گھر میں بعثیوں نے زہر دیا گیا تھا۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Mo'nes Razzaz"۔ رزاز ڈوٹ کوم۔ 1 جنوری 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جون 2018 
  2. "Another AUB figure wins the confidence to lead"۔ جامعہ امریکی بیروت (بزبان امریکی انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2018 
  3. "DUSP alum appointed prime minister of Jordan | MIT Department of Urban Studies and Planning"۔ dusp.mit.edu (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2018 
  4. "Omar Razzaz | MIT – Solve"۔ SOLVE MIT (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جون 2018 
  5. Moubayed 2006, p. 316.
  6. "In the 30th anniversary of the departure of the Arab Jordanian intellectual Munif Razzaz"۔ الغد (بزبان عربی)۔ 19 جولائی 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جون 2018