عنایت اللہ خاں مشرقی 25 اگست، 1888ء امرتسر میں پیدا ہوئے اور 27 اگست1963ء کو لاہورمیں وفات پائی۔

عنایت اللہ خاں مشرقی

image=Allama Mashriqi.jpg

 

معلومات شخصیت
پیدائش 25 اگست 1888(1888-08-25)
Amritsar, پنجاب, برطانوی ہند
وفات 27 اگست 1963(1963-80-27) (عمر  75 سال)
لاہور, پنجاب، پاکستان
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر نام علامہ مشرقی
مذہب اسلام
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب
کرئسٹز کالج, کیمبرج
پیشہ ریاضی دان ،  فلسفی ،  سیاست دان ،  انقلابی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تنظیم Khaksar movement
تحریک تحریک آزادی ہند
تحریک پاکستان
فائل:Allama Mashriqi.jpg
علامہ مشرقی، خاکسار کے روپ میں


انھوں نے 18سال کی عمر میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے ریاضی اول پوزیشن (1906ء)میں کلیئر کر کے دنیا کو محو حیرت کر دیا۔کہتے ہیں کہ یہ ریکارڈ آج تک قائم ہے۔انھوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے (1912-13)میں بیک وقت چار ٹرائی پوز آنرز رینگلر سکالر، بیچلر سکالر، فاﺅنڈیشن سکالر اورمکینیکل انجینئری میں اعلیٰ پوزیشن مع وظائف حاصل کیے ۔ کہتے ہیں کہ یونیورسٹی انتظامیہ کوبرملا اعتراف کرنا پڑا کہ آٹھ سو سالہ یورپی تاریخ میں ایسا ذہین طالب علم پیدا نہیں ہوا۔ یہ ریکارڈ آج تک قائم ہے۔انھوں نے دنیا کی قوموں کو اجتماعی موت و حیات کے متعلق پیغام اخیر اور تسخیر کائنات کا پروگرام اپنی شہرہ آفاق کتاب”تذکرہ“ (1924ء) کے ذریعے دیا۔انھوں نے مصر میں مسئلہ خلافت پر عالم اسلام کی عالم آراء ہستیوں کی کانفرنس کی صدارت کرنے کے ساتھ ساتھ جب ان ہستیوں سے پُر مغز خطاب (خطابِ مصر 1926ء) کیا تو ان ہستیوں اور جامعہ ازہر مصر سے متفقہ طور پر ”علامہ مشرقی“ یعنی ”مشرق کے عالم“ کا خطاب دے دیا۔ انھوں نے 1931ء میں خاکسار تحریک کی بنیاد رکھی۔

  • عالم اسلام کے پہلے مسلم سائنس دان۔...جنھوں نے 1952ء میں دنیا کے بیس ہزار سائنسدانوں کو ”انسانی مسئلہ“ کے عنوان سے خط لکھ کر دنیاوی ترقی کو بے جان مشینوں کے چنگل سے نکال کر کائنات کو مسخر کرنے، انسانی زندگی اور اس کی روح کو کنٹرول کرنے اور دیگر کروں میں زندگی کی موجودگی کے آثار کے راز از روئے قرآن افشاں کر دیے ۔
  • عالم اسلام کے فرزند۔...جنھوں نے اپنے حسابی اندازوں سے ہندوستان میں تین سو سال سے بننے والی مسجدوں کے قبلے غلط ثابت کرتے ہوئے قبلہ کا صحیح رخ معلوم کرنے کا فارمولا پیش کیا۔
  • عالم اسلام کے پہلے فرزند۔...جنھوں نے 1945ء میں مروجہ مغربی جمہوریت کو زرپرست مافیا کی سازش ثابت کرتے ہوئے حقیقی اسلامی فطری جمہوریت کا فارمولا ”طبقاتی طریقِ انتخاب“ کی صورت میں پیش کیا جس میں زر پرست مافیا کا دنیا کے وسائل پر سے قبضہ ختم کروانے کا فطرتی حل موجود ہے۔ (جس کی صحت کو آج تک کوئی چیلنج نہ کر سکا)۔
  • عالم اسلام کے فرزند۔...جنھوں نے خاکسار تحریک میں ”روزانہ عمل اور محلہ وار نظام“ کے ذریعے مسلم وغیر مسلم میں اخوت یعنی بھائی چارہ کا جذبہ اور ایک ہی صف میں کھڑا کر کے اونچ نیچ کا خاتمہ اور عملاً مساوات پیدا کر کے ”برطانوی سامراج سے نجات، حصولِ آزادی اور قیام پاکستان“میں اہم کردار ادا کیا۔ جس کا واضح ثبوت 19 مارچ 1940ء کو لاہور میں 313 خاکسار غازیوں اورشہداء نے اپنے لہو سے 23 مارچ کی قرارداد تحریر کر کے اس کی راہ ہموار کی جس میں ان کے فرزند احسان اﷲ خان اسلمؒ بھی شہید ہوئے۔
  • عالم اسلام کے فرزند۔...جنھوں نے 1902ء میں نوبل انعام، 1919ء میں کابل کی سفارت، چار ہزار روپے ماہانہ وظیفہ اورسرکے خطاب کی پیشکش، 1936ء میں ہندوستان کی ریاست کی وزارت عظمیٰ اور انگریز کی جانب سے دیگر پُر کشش پیش کشوں اورمراعات کو ٹھکرا کر اپنی خودداری ثابت کر دی۔
  • پاکستان کے پہلے سیاسی رہنما۔...جنھوں نے دریاﺅں کے رخ موڑنے، دریاﺅں پر ڈیم تعمیر کرنے، مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ کھٹائی میں ڈالنے، معاشی و اقتصادی بدحالی، امریکی و برطانوی و بھارتی سازشوں، سول و فوجی حکومتوں اور قومی رہنماﺅں کی وعدہ خلافیوں کا پردہ چاک کرنے کے ساتھ ساتھ مشرقی پاکستان کے (1970-71) میں جدا ہونے کی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور اٹک کے دریا سے لے کر چین کی سرحدوں تک کے علاقوں کو غیر مستحکم کر کے پاکستانی قوم پر جغرافیائی، معاشی، معاشرتی، مذہبی، سماجی زندگی محدود کرنے کی پیش گوئیاں 1946ء تا 1950، 1952ء اور 1956ء تا 1963ء میں مینارِ پاکستان و کراچی کے جلسہ ہائے عام میں کیں تاکہ اصلاح احوال ممکن ہو سکے۔
  • پاکستان کے پہلے رہنما۔... جنھوں نے اپنی 36 دیہاتوں پر مشتمل وراثتی زمینوں کو اپنے کسانوں میں تقسیم کرتے ہوئے ہندوستان میں باقی ماندہ آبائی گھروں اور زمینوں کے کلیم سے دستبرداری اختیار کر کے میدانِ سیاست میں ایک نئی بے مثال اور لازوال روایت کی بنیاد رکھی کہ سیاست در حقیقت خدمت خلق اور عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔
  • پاکستان کے پہلے رہنما۔... جنہیں 33 سالہ سیاسی جدوجہد میں سے انگریز سامراج اور قیام پاکستان کے بعد کے حکمرانوں اور اپنوں و غیروں نے مل کر 18 سال تک قید و بند کی پُر تشدد صعوبتوں میں گذارنے پر مجبور کر دیا ۔
  • پاکستان کے پہلے رہنما۔...جنھوں نے سب سے پہلے ”کشمیر بزور شمشیر“ حاصل کرنے کی آواز بلند کی، اپنے ہزاروں جانثاروں کے ہمراہ کشمیر کی سرحدوں پر”جہادی کیمپ“ لگائے اور 1948ء میں آزادی کشمیر کے لیے عملاً جہاد میں حصہ لیا اور بہ نفس نفیس خود بھی زخمی ہوئے۔
  • پاکستان کے پہلے رہنما۔... جنھوں نے شاہانہ زندگی چھوڑ کر مجاہدانہ زندگی اپنا کر تا حیات اے سی گاڑی، بجلی کے پنکھوں کا استعمال نہ کرتے ہوئے ہندوستان بھر کے دوروں کے دوران اپنے کھانے پینے کے اخراجات خود سے برداشت کر کے قوم سے کچھ نہ لینے کی اپنی ادنیٰ سی خواہش سے بھی بے نیازی ثابت کر دی۔
  • پاکستان کے وہ رہنما۔...جن کی نماز جنازہ میں دس لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کر کے ان کے عمل و کردارکی صداقت پر اپنی مہرثابت کی۔
  • پاکستان کے پہلے رہنما۔...جن کو بعد از مرگ حضوری باغ (بادشاہی مسجد لاہور) کے وسیع و عریض مقام پر قائدین خاکسار تحریک کوحکومت کی جانب سے تدفین کی پیش کش کی گئی تو انھوں نے اپنے عظیم المرتبت قائد کی وصیت منظر عام پر لاکر امت مسلمہ اور ملت پاکستانیہ کو حیرت زدہ کر دیا کہ”مرحوم کی تدفین، ان کی اپنی زرخرید زمین ذیلدار روڈ، اچھرہ لاہور میں ہو اور اس پر گھنٹہ گھر تعمیر کر کے تحریر کیا جائے کہ "جو قوم وقت کی قدر نہیں کرتی تباہ ہو جاتی ہے“۔ جہاں پر چھولداری میں بیٹھ کرآپ نے ”خاکسارتحریک“ کو عا لمگیر سطح پر چلایا اور اسی مقام پر ہی پیوند خاک ہوکر اپنی خودداری ثابت کر دی۔
  • مقام غور و فکر ہے کہ ایسی عظیم شخصیت کے ساتھ 1947ءسے لے کر اب تک حکمرانوں، ارباب تعلیم و صحافت، تاریخ نویسوں، کالم نگاروں، محققوں، قومی رہنماﺅں اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کا متعصبانہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر نوجوان نسل سے انھیں کیوں بے خبر رکھا جا رہا ہے؟ جس کا واضح ثبوت یہی ہے کہ ابھی تک ”باقیات فرنگی سامراج“ کاخاتمہ نہیں ہو سکا؟ جو ہم سب کے لیے لمحہ فکر ہے!

اقتباس

ترمیم

14 مئی 1947 میں پٹنہ میں 50000 لوگوں کے مجمع میں تقریر کرتے ہوئے علامہ مشرقی نے کہا تھا کہ

"اُن لوگوں کے ہاتھوں میں اقتدار کی منتقلی جو برطانوی انداز میں تربیت یافتہ ہیں، صرف برطانوی راج کو بد تر شکل میں دوبارہ نافذ کرے گا۔ یہ آنے والا راج بدترین برطانوی راج سے بھی دس گنا زیادہ جابرانہ، بھیانک اور توسیع پسندانہ ہو گا۔۔۔ انڈیا میں اقتدار کی ایک یا چند سیاسی پارٹیوں کو منتقلی کا مطلب تاریخ کی بدترین استعماریت، بدترین کیپیٹلیزم اور بدترین ہلاکوازم ہیں۔۔۔ یہ دنیا پر جہنم کی حکمرانی ہو گی۔ یہ ایشیا کی خوبصورت تہذیب و تمدن کو تباہ کر دے گا۔ ایشیا کے خوبصورت ضابطہ اخلاق کو مٹا دے گا۔ درحقیقت ایشیا نے امن اور برداشت کا جو خوبصورت تصور 5000 سالوں میں انسانیت کو بطور بنیادی سچائی عطا کیا تھا وہ سب مٹ جائے گا۔۔۔ اب انسانیت کی بجائے پیسہ، غرور اور جبر کا راج ہو گا۔ "

Mashriqi's final and momentous warning came on May 14, 1947. Addressing a gathering of 50,000 people in Patna, Mashriqi stated:

"…transfer of power handed over to men who have been trained in British way of thinking will bring nothing but worse form of British Raj again. This Raj will be ten times more tyrannical, more deformed, more ghastly, more imperialistic and non-Indian than even the worst form of British Raj. It will, in fact, be a travesty of all truths and a parody of every good or bad thing that the British have given to India during the past 100 years. It will be, in fact, an anarchy in order, a stereo-typed tyranny, and a confusion worst confounded. It will be a perpetual reign of Atom Bomb and Rule of Terror. It will be regalised genocide and state killings. It will justify murder of children in mothers' wombs, wholesale destruction of all cultures, suppression of all true History, murder of Philosophy, total wiping out of honourable traditions, and wholesale slaughter of ideas. Handing over power to one or many political parties in India would mean a rule of worse imperialism, worse capitalism, worse halakuism than all the History has yet produced. It will, in fact, be British Raj without British traditions. It will be a reign of `Hell on Earth'. It will decimate the beautiful culture of Asia, the beautiful code of Asiatic Moral Laws, the beautiful philosophy of Peace and Tolerance, in fact the beautiful Fundamental Truths that Asia has ever given to Mankind during the last 5000 years…The present plan of transfer of power, to my mind, is the Diabolical Plan of the relentless rule of Birla, Brahmin and Khan Bahadur Raj where arrogance, money and tyranny will rule rather than human beings. ("Al-Islah" dated May 23, 1947)[1]

ادبی خدمات

ترمیم

علامہ مشرقی بلند پایہ انشاپرداز، فلسفی، مورخ تھے۔ تذکرہ، خریطہ، اشارات قول فیصل، مولوی کا غلط مذہب، حدیث القران، تین شعری مجموعے، حریم غیب، دہ الباب اور ارمغان حکیم آپ کی مشہور تصانیف ہیں۔ انتقال کے بعد ادارہ علیہ ہندیہ، اچھرہ لاہور میں دفن ہوئے۔ 1925ء میں جو انھوں نے قرآن کی تفسیر لکھی تھی اس کی بنا پر انھیں نوبل انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔ ان کے مقالات کا مجموعہ بھی شائع ہو چکا ہے ،

قیام پاکستان، قائد اعظم اور مسلم لیگ کی مخالفت

ترمیم

عنایت اللہ مشرقی، قیام پاکستان، قائد اعظم محمد علی جناح اور مسلم لیگ کے شدید مخالف تھے۔انھوں نے اپنی ایک تقریر میں کہا ”جناح شیطان کا شاگرد ہے اور قران کا منکر ہے، یہ لیگی چیتھڑے اسلام کا نام لے کر قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں، ان کی حیثیت محض دو کوڑی کی ہے، مسلمانوں کے لیے ان کا مطالعہ کرنا بڑی لعنت ہے“ ”پاکستان کا خیال انگریز کی پیداوار اور اسلام کے خلاف ہے اور قرآن کی تعلیم سے منحرف کرنے والا ہے، یہ سٹنٹ شیطان کے چند پجاری جن کو مسلمان کہنا لفظ مسلمان کی توہین کرنا ہے، محض چندہ بازی کے لیے چلا رہے ہیں۔ میں اعلان کرتا ہوں کہ جناح ہرگز مسلمان نہیں ہے، جناح تو کافروں سے بھی بدتر ہے” ”یہ لیگ کا لیڈر جناح تو انگریز کی حاشیہ برداری اور کاسہ لیسی میں مصروف رہتا ہے، مگر اسے اپنے کتے کے برابر بھی نہیں سمجھتا“

حوالہ جات

ترمیم
  1. [Pak-Media Allama Mashriqi’s Warnings — The Time Has Come To Wake-up]