عنایت اللہ گنڈاپور
سردار عنایت اللہ خان گنڈہ پور (27 اگست 1919 تا 29 اپریل2005)، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی سیاست دان تھے۔ وہ پہلی مرتبہ مرحوم گورنر سرحد حیات محمد خان شیرپاؤ کے دور میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور بعد میں ان کی کابینہ میں بطور مشیر کام کیا۔ وہ وزیر اعلیٰ مفتی محمود کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے۔
عنایت اللہ گنڈاپور | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 اگست 1919ء کلاچی |
وفات | 29 اپریل 2005ء (86 سال) کلاچی |
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
درستی - ترمیم |
وہ 27 اگست 1919 کو ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں پیدا ہوئے۔ 1970 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے، انھوں نے مفتی محمود کی مخلوط حکومت میں 1972 سے 1973 تک وزیر خزانہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔
1973 میں صوبائی حکومت سے استعفیٰ دینے کے بعد انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ وہ 29 اپریل 1973 سے 16 فروری 1975 تک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے۔
1974ء میں انھوں نے گورنر اسلم خٹک کے دور میں سرحد کے وزیر اعلیٰ کا منصب بھی سنبھالا اور اس عہدے پر بائیس ماہ تک رہے۔
وزیر اعلیٰ نصر اللہ خٹک کے دور میں سینئر وزیر بنے لیکن نو ماہ تک یہ وزارت چلانے کے بعد مستعفی ہو گئے۔ بعد میں وہ پیپلز پارٹی اور بحیثیت آزاد امیدوار انتخابات جیتے رہے۔ سن دو ہزار دو کے عام انتخابات میں انھیں دو حلقوں سے کامیابی ملی۔
ایک نشست پر بعد میں اپنے بیٹے اسرار اللہ گنڈاپور کو ضمنی انتخاب میں کامیاب کیا۔
وہ 1970 سے 2005 تک اپنے دور میں ریونیو، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، ٹرانسپورٹ، قانون اور پارلیمانی امور، مواصلات اور کام، آبپاشی، خزانہ، زراعت کے مختلف محکموں پر فائز رہے۔ وہ اپنے سیاسی سفر کے دوران ہمیشہ آزاد امیدوار کے طور پر کھڑے ہوتے تھے۔ وہ اپنی سیاسی دیانت داری کے لیے مشہور تھے اور ان کے پاس اپنی وراثت میں ملنے والی جائداد، خاندانی گھر اور 1970 کی لینڈ کروزر 4 وہیلر کے علاوہ کوئی دوسرا اثاثہ نہیں تھا، جس میں ایک خصوصی نمبر پلیٹ پشاور (PR1) کا پہلا نمبر تھا جس کے ذریعے انھوں نے حج ادا کیا۔ اپنے آبائی شہر کلاچی سے مکہ تک سڑک کے ذریعے سفر کیا۔ وہ شمال مغربی سرحدی صوبے کی پارلیمنٹ کے سب سے معمر رکن تھے اور 29 اپریل 2005 کو 86 سال کی عمر میں پارلیمنٹ کے رکن ہوتے ہوئے انتقال کر گئے اور اپنے پیچھے 6 بیٹیاں اور 3 بیٹے سوگوار چھوڑ گئے۔
اپنی عمر آخری عمر میں اسمبلی میں کوئی فعال کردار تو ادا نہیں کیا لیکن مذہبی جماعتوں کے اکثریت والے ایوان میں انگریزی ہیٹ پہن کر حاضری باقاعدگی سے آخری وقت تک دیتے رہے۔
اپنے مخصوص طرز لباس کی وجہ سے سرحد اسمبلی میں وہ ایک الگ پہچان رکھتے تھے۔ ان کی بکتر بند گاڑی کے طرز کی مخصوص جیپ بھی ان کی خاص علامت بن چکی تھی۔
اولاد
ترمیماس نے تین بیٹے، سردار اکرام اللہ گنڈا پور ( سیاست دان)، سردار انعام اللہ خان (ڈپٹی ڈائریکٹر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اسلام آباد) اور سردار اسرار اللہ خان گنڈا پور ( سیاست دان) چھوڑے۔ سردار اسرار اللہ خان گنڈا پور (1975-2013) کو 16 اکتوبر 2013 کو عید کے دن ان کے گھر میں عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے قتل کر دیا گیا۔ اس دھماکے میں سردار اسرار اللہ خان سمیت 10 افراد جاں بحق ہوئے۔ انھیں 17 اکتوبر کو کلاچی شہر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سپرد خاک کیا گیا۔ سردار اکرام اللہ گنڈا پور 22 جولائی 2018 کو ایک سیاسی کنونشن محلہ کمال خیل کلاچی شہر میں جاتے ہوئے خودکش حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔