غزالہ جاوید

پشتون پس پردہ گلوکارہ

غزالہ جاوید (انگریزی: Ghazala Javed) (ولادت: 1 جنوری 1988ء - وفات: 18 جون 2012ء) پاکستانی پشتون پس پردہ گلوکارہ تھیں جن کا تعلق پاکستان کے وادی سوات سے تھا۔[2] انھوں نے 2004ء سے گانا شروع کیا اور خیبر پختونخوا میں نوجوان، ترقی پسند نسلی پشتونوں میں مقبول تھیں۔[3] غزالہ جاوید کی موسیقی نہ صرف پاکستان میں بلکہ ہمسایہ ملک افغانستان اور پوری دنیا کے پشتون میں بھی مشہور تھیں۔[2]

غزالہ جاوید
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1988ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مینگورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 جون 2012ء (24 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پشاور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیشہ وارانہ زندگی

ترمیم

غزالہ جاوید 1 جنوری 1988ء کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وادی سوات میں پیدا ہوئیں۔[4] 2007ء کے آخر میں، طالبان، سوات میں اپنی گرفت مضبوط چکی تھی تو غزالہ اور ان کا خاندان پشاور جانے کا فیصلہ کیا۔ غزالہ نے پشاور میں سکونت اختیار کی اور اپنے گانے کو کیریئر کے طور پر اپنایا اور آغاز کیا، اس کے بعد "باران دا باران دا" اور "لگ راشا کانا" گانے بھی ریکارڈ کیا۔ اپنے کیریئر کے آخر میں، انھوں نے مزید گیت گائے اور پاکستان، افغانستان اور بیرون ملک مقیم پشتون عوام میں مشہور ہوگئیں۔

غزالہ جاوید نے دبئی اور کابل میں شادی کی تقریبات میں گانے کے لیے انھیں ایک رات میں 12،000 سے 15،000 ڈالر ملتے تھے۔ ریڈیو کابل کے ڈائریکٹر عبد الغنی مصدق کے مطابق، "انھیں کابل میں کسی بھی دوسرے پشتون فنکار یعنی مرد یا عورت سے زیادہ معاوضہ ملتا تھا... وہ ہماری سب سے زیادہ مقبول پشتو گلوکارہ تھیں۔"[5] غزالہ جاوید کو 2010ء میں فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا اور انھیں 2011ء میں خیبر ایوارڈ ملا تھا۔

ذاتی زندگی

ترمیم

غزالہ جاوید نے 7 فروری 2010ء کو پشاور میں جہانگیر خان سے شادی کی، لیکن وہ اپنے شوہر سے اختلافات کی وجہ سے اپنے والد کے ساتھ رہ رہی تھیں۔ غزالہ جاوید کو معلوم ہوا کہ ان سے پہلے ان کے شوہر کی ایک اور بیوی تھی، جس کی وجہ سے انھوں نے جہانگیر سے علیحدگی اختیار کر لی۔ نومبر 2010 ءمیں، غزالہ جاوید اپنے شوہر سے الگ ہوگئیں اور اپنے والدین کے گھر چلی گئیں۔ 12 اکتوبر 2011ء کو غزالہ نے جہانگیر سے طلاق کے لیے سوات کے اصغر سول عدالت میں درخواست دائر کی۔ عدالت نے 4 دسمبر 2011ء کو غزالہ جاوید کے حق میں فیصلہ دیا۔[6]

وفات

ترمیم

18 جون 2012ء کو غزالہ اور ان کے والد، موٹرسائیکل سے کی گئی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔[7] 16 دسمبر 2013ء کو سوات کورٹ نے ان کے سابق شوہر جہانگیر خان کو غزالہ جاوید اور ان والد کے قتل کا قصوروار قرار دیا اور جہانگیر کو 7 کروڑ روپے جرمانے کے ساتھ دو موت کی سزا سنائی۔[8][9] 22 مئی 2014ء کو پشاور ہائیکورٹ نے غزالہ اور ان کے والد کے وارث اور جہانگیر خان کے مابین سمجھوتہ کی بنیاد پر سزا کو ختم کر دیا۔[10]

ریکارڈ نامہ

ترمیم
  • 2009ء - غزالہ جاوید حصہ 1
  • 2010ء - غزالہ جاوید اورنازیہ اقبال
  • 2010ء - غزالہ جاوید حصہ 2
  • 2010ء - رضا چی روگھا اوکرو
  • 2011ء - غزالہ جاوید کے بہترین نغمے
  • 2011ء - غزالہ جاوید حصہ 3
  • 2011ء - زو اسپوگمئی یم
  • 2012ء - افغانستان میں ژوانڈن ٹی وی کنسرٹ

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://tribune.com.pk/story/395579/target-killing-pashto-singer-ghazala-javed-father-gunned-down-in-peshawar%7Ctitle=Target
  2. ^ ا ب "Popular Pakistani singer Ghazala Javed killed"۔ بی بی سی نیوز۔ June 19, 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اگست 2012 
  3. "The Day the Music Died"۔ Newsweek۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2016 
  4. "Popular Pakistani singer Ghazala Javed killed"۔ بی بی سی نیوز۔ June 19, 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اگست 2012 
  5. "The Daily Beast"۔ The Daily Beast۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2016 
  6. "Ghazala Javed: Singer who defied Taliban's decree is shot dead in"۔ The Independent (بزبان انگریزی)۔ 2012-06-20۔ 03 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2016 
  7. "Popular female Pakistani singer killed in drive-by shooting"۔ سی این این۔ June 19, 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2012 
  8. "Pashto singer Ghazala Javed's ex-husband sentenced to death"۔ The Express Tribune۔ 17 December 2013 
  9. "Pakistan's Ghazala Javed murder: Ex-husband to hang for killing singer"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 2013-12-17۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2016 
  10. "Ex-husband acquitted in singer's murder case"۔ DAWN.COM۔ 2014-05-23۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2016