غلام الثقلین نقوی
غلام الثقلین نقوی (انگریزی: Ghulam-us-Saqlain Naqvi)، (پیدائش: 12 مارچ، 1922ء- وفات: 6 اپریل، 2002ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور افسانہ نگار، ناول نگار اور سفرنامہ نگار تھے۔
غلام الثقلین نقوی | |
---|---|
پیدائش | 12 مارچ 1922 ء چوکی ہنڈن، نوشہرہ، ریاست جموں و کشمیر |
وفات | 6 اپریل 2002 ء لاہور، پاکستان |
آخری آرام گاہ | سیالکوٹ، پاکستان |
قلمی نام | غلام الثقلین نقوی |
پیشہ | افسانہ نگار، ناول نگار، سفرنامہ نگار |
زبان | اردو |
قومیت | پاکستانی |
نسل | کشمیری |
تعلیم | ایم اے |
مادر علمی | مرے کالج سیالکوٹ، جامعہ پنجاب |
اصناف | افسانہ، ناول، سفرنامہ |
ادبی تحریک | حلقہ ارباب ذوق |
نمایاں کام | بند گلی شفق کے سائے بکھری راہیں چل بابا اگلے شہر |
حالات زندگی
ترمیمغلام الثقلین نقوی 12 مارچ، 1922ء کو چوکی ہنڈن، نوشہرہ، ریاست جموں و کشمیر میں پیدا ہوئے[1][2]۔ انھوں نے مرے کالج سیالکوٹ سے گریجویشن، سینٹرل کالج لاہورسے بی ٹی کی ڈگریاں حاصل کیں اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کا امتحان پاس کرنے کے بعد وہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ نومبر 1968ء سے اپنی سبکدوشی تک وہ گورنمنٹ کالج لاہور سے منسلک رہے۔[2]
ادبی خدمات
ترمیمغلام الثقلین نقوی بیک وقت افسانہ، سفرنامہ، مضامین اور ناول کی صنف میں طبع آزمائی کی لیکن وہ افسانہ نگاری کی وجہ سے زیادہ مشہور ہوئے۔ وہ حلقہ ارباب ذوق سے وابستگی رکھتے تھے۔ ان کی تصانیف میں افسانوں کے مجموعے بند گلی، شفق کے سائے، سرگوشی، نقطے سے نقطے تک اور مضامین کا مجموعہ اک طرفہ تماشا ہے، ناولوں میں بکھری راہیں، میرا گاؤں، ناولٹچاند پور کی نینا ، شیر زمان اور سفرنامہ چل بابا اگلے شہر کے نام سرفہرست ہیں۔[2]
تصانیف
ترمیمافسانوی مجموعے
ترمیم- دھوپ کا سایہ
- سرگوشی
- گلی کا گیت
- نقطے سے نقطے تک
- لمحے کی دیوار
- نغمہ اور آگ
- بند گلی
- شفق کے سائے
ناولٹ
ترمیم- شیرا
- شیرزمان
- چاند پور کی نینا
ناول
ترمیم- بکھری راہیں
- میرا گاؤں
سفرنامے
ترمیم- چل بابا اگلے شہر
- ارض ِ تمنا
- ٹرمنس سے ٹرمنس تک
- مکہ و مدینہ
مضامین
ترمیم- ایک طرفہ تماشا ہے
وفات
ترمیمغلام الثقلین نقوی 6 اپریل، 2002ء کو لاہور، پاکستان وفات پاگئے۔ وہ موضع بھڑتھ، ضلع سیالکوٹ، پاکستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب غلام الثقلین نقوی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
- ^ ا ب پ ت ص 892، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء