فاطمہ باعشن

سعودی مصنفہ اور سفارتی ترجمان

فاطمہ باعشن [2] ایک عوامی شخصیت، مصنفہ اور اتھاینٹکفی کی بانی ہیں، جو ایک تخلیقی پلیٹ فارم ہے جو انھوں نے دوسروں کو زندگی میں جھانکنے کی ترغیب دینے کے لیے قائم کیا ہے۔ وہ اپنے وسیع پیشہ ورانہ پس منظر اور ذاتی ترقی کی بنیاد پر وسیع تر سامعین میں زندگی کے اسباق کو پھیلانے کے لیے، خاص طور پر سوشل میڈیا پر ایک مضبوط عوامی موجودگی برقرار رکھتی ہیں۔ انھوں کی نومبر 2020ء کی پوسٹ زندگی کے 140 سبق: میں 20 سال کی عمر میں جاننا چاہتی ہوں سے عوامی سطح پر پزیرائی حاصل کی۔ 12 مارچ، 2021ء کو، باشن نے باضابطہ طور پر ای فایس بی140 کو اپنی پہلی کتاب میں شائع کیا۔

فاطمہ باعشن
 

معلومات شخصیت
پیدائش 28 اکتوبر 1978ء (46 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مسیسپی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سعودی عرب   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ شکاگو
جامعہ میساچوسٹس ایمہرسٹ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ترجمان [1]،  سفارت کار [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

ان کا عوامی کردار 2017ء میں اس وقت سامنے آیا جب انھوں نے 26 ستمبر 2017ء سے 23 جنوری 2019ء تک واشنگٹن ڈی سی میں سعودی عرب کے سفارت خانے کی ترجمان کے طور پر خدمات انجام دیں۔ باعشن سعودی عرب کی حکومت میں ترجمان کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔ [3]

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترمیم

فاطمہ سعودی نسل سے تعلق رکھتی ہیں اور امریکا میں چارلسٹن، جنوبی کیرولائنا میں پیدا ہوئیں۔ وہ آکسفورڈ، مسیسیپی میں پلی بڑھیں، کالج کے لیے نیو انگلینڈ اور پھر مڈویسٹ چلی گئیں۔ انھوں نے یونیورسٹی آف میساچوسٹس ایمہرسٹ کامن ویلتھ آنرز کالج سے سوشیالوجی میں بیچلر آف آرٹس اور شکاگو یونیورسٹی سے سینٹر فار مڈل ایسٹرن اسٹڈیز (اسلامک فنانس) میں ماسٹر آف آرٹس حاصل کیا۔

عملی زندگی ترمیم

وہ نیویارک، ابوظہبی، شکاگو، ایمہرسٹ، ایم اے، دبئی، جدہ، کوالالمپور، ریاض اور واشنگٹن ڈی سی میں رہ چکی ہیں اور کام کر چکی ہیں انھوں نے بطور مشیر اور سرکاری ملازم بڑے پیمانے پر کام کیا۔ ستمبر 2017ء میں، باعشن کو واشنگٹن ڈی سی میں سعودی عرب کے سفارت خانے کی ترجمان مقرر کیا گیا، وہ سعودی حکومت کے ترجمان کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔ ان کی تخلیقی کوشش کے علاوہ، اتھینٹکفی ؛کوانٹم کی بانی اور پرنسپل بھی ہیں، جو سماجی و اقتصادی ترقی کو آسان بنانے پر توجہ مرکوز کرنے والی بین الاقوامی امور کی ایک اعلیٰ مشاورتی فرم ہے۔ [4]

اس سے قبل، وہ اے او این، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک، ورلڈ بینک، امارات فاؤنڈیشن فار یوتھ ڈویلپمنٹ، چلہوب گروپ، اولیان گروپ، سعودیہ کے ساتھ ا ور وزارت محنت، سعودی وزارت اقتصادیات اور منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ جی20 سعودی سیکرٹریٹ میں بھی کئی عہدوں پر فائر رئیں۔ [5]

وہ عرب نیوز، ٹائم، العربیہ اور اسلامک فنانس نیوز میں بھی شائع ہوتی رہی ہیں۔ وہ فاکس مارننگ ود ماریہ، سی بی ایس، سی این این، سی جی ٹی این، بی بی سی، اے بی سی، پی بی ایس نیوز ہار اور ایم ایس این بی سی کے دا پوائنٹ جیسے آؤٹ لیٹس پر نظر آئیں ہیں۔ [6]

حوالہ جات ترمیم

  1. https://www.abouther.com/content/fatimah-baeshen
  2. "LinkedIn profile showing full name, including A." 
  3. Anuoluwapo Adeseun (27 ستمبر 2017)۔ "Saudi Arabia Appoints First Spokeswoman, Fatimah Baeshen"۔ Nigerian Monitor۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 دسمبر 2017 
  4. "Quantum"۔ Quantum (بزبان انگریزی)۔ 26 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2020 
  5. "آرکائیو کاپی"۔ Quantum Move۔ 13 اپریل 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2022 
  6. Sarah Trad (27 ستمبر 2017)۔ "Saudi Arabia appoints Fatimah Baeshen as kingdom's first spokeswoman"۔ StepFeed۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 دسمبر 2017