فخری پاشا (Fakhri Pasha) یا فخر الدین پاشا (Fahreddin Pasha) جنہیں 1934ء کے بعد عمر فخر الدین پاشا (ترکی:Ömer Fahrettin Türkkan) کے طور پر جانا جاتا ہے، عثمانی جیش کے کمانڈر اور 1916ء سے 1919ء تک مدینہ المنوّرہ کے گورنر تھے۔ انہیں محاصرہ مدینہ کے دوران شہر کی حفاظت کے لیے انگریز اسے شیرِ صحرا (the Lion of the Desert) کے نام سے جانتے تھے۔[2][3]

عمر فخر الدین پاشا
Ömer Fahrettin Türkkan[1]
1304 (1888)-کیولری 1[1]
Omar Fakhreddin Pasha.jpg
Ömer Fahrettin Pasha
عرفمحافظ مدینہ (The Defender of Medina) (ترکی: Medine Müdafii)
شیر صحرا (The Lion of the Desert)[2]
(The Tiger of the Desert)[3]
پیدائش1868
روسے، سلطنت عثمانیہ
وفات22 نومبر 1948ء (عمر 79–80)
استنبول، ترکی
مدفن
آشیان قبرستان
وفاداریFlag of the Ottoman Empire (1844–1922).svg سلطنت عثمانیہ (1888–1919)
Flag of Turkey.svg ترکیہ (1921–1936)
سروس/شاخ عثمانی فوج
 ترکی افواج
سالہائے فعالیت1888–1919, 1921–1936
درجہفریق
آرمی عہدہ31 ویں ڈویژن, XII کورپس، چوتھی فوج (نائب)، حجاز مہماتی فورس
مقابلے/جنگیںاطالیہ ترکی جنگ
بلقان جنگیں
پہلی جنگ عظیم
دیگر کامکابل میں ترکی کے سفیر
عمر فحرالدین پاسا محاصرہ مدینہ کے دوران عثمانی فوجیوں کے ساتھ
عمر فخرالدین پاشا ۱۹۳۰ کی دہائی میں واپس ترکی چلے گئے

ترک جنگ آزادی کے بعد عمر فخر الدین پاشا کابل، افغانستان میں سال 1922 سے 1926ء تک ترکی کا سفیر رہا۔

زمانۂ حال (اکیسویں صدی عیسوی)ترميم

دسمبر ۲۰۱۷ء میں متحدہ عرب امارات کا وزیرِ خارجہ عبد الله بن زايد النهيان نے عمر فخر الدین پاشا پر الزام و اتّہام لگایا کہ اس نے مدینہ المنوّرہ سے اپنے دورِ اقتدار میں اسلامی مصاحف کا سِرقہ کیا تھا۔.[4]

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے جواب میں اماراتی وزیرِ خارجہ النهيان کے بارے میں سوال پوچھا کہ: ’اس شخص (النهيان) کو کس چیز نے خراب کیا؟ تیل کے پیسے نے اُسے خراب کیا ہے۔ جب میرے باپ دادے مدینہ المنوّرہ کا دفاع کر رہے تھے بدتمیز آدمی، تمہارے باپ دادے کہاں غائب تھے؟ پہلے تمہیں اس بات کا حساب دینا ہوگا۔‘.[5]

چند دن کے بعد، ترکی کی حکومت نے دارالحکومت انقرہ میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے کی سڑک کا نام تبدیل کرکے فخرالدین پاشا کے نام سے معنون کیا۔ .[6]

مزید دیکھیںترميم

حوالہ جاتترميم

  1. ^ ا ب Harp Akademileri Komutanlığı, Harp Akademilerinin 120 Yılı, İstanbul, 1968, p. 19. (ترکی میں)
  2. ^ ا ب Defence Of Medina آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ timaspublishing.com (Error: unknown archive URL), İsmail Bilgin, ISBN 975-263-496-6, Timas Publishing Group.
  3. ^ ا ب S. Tanvir Wasti
    The defence of Medina, 1916–19, Middle Eastern Studies
    Vol. 27, No. 4 (Oct., 1991), Published by: Taylor & Francis, Ltd. pp. 642-653
  4. "Turkey plans to change embassy street name in row with UAE: report". Reuters. 2017. اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2017. 
  5. "Turkish President calls UAE minister impertinent in Ottoman looting ro". Reuters. 2017. اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2017. 
  6. "UAE embassy street in Turkish capital to be named after Ottoman pasha amid row". Hürriyet Daily News (بزبان انگریزی). اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2017.