فرانس میں نسائیت فرانس میں نسائیتی نظریات اور تحریکوں کی تاریخ ہے۔ فرانسم یں نسائیت کو تین لہروں میں تقسیم کیا جاتا ہے: نسائیت کی پہلی لہر، فرانس میں انقلاب فرانس تا فرانسیسی جمہوریہ سوم تک کا دور ہے، جس کا تعلق خاص طور پر خواتین کا حق رائے دہی اور حقوق نسواں سے تھا۔ فرانسیسی انقلاب 1848ء اور پیرس کمیون کی انقلابی تحریکوں کی طرف سے اہم شراکتیں ہوئیں، جس کا اختتام 1944ء میں ہوا جب خواتین کو ووٹ کا حق ملا۔

نسائیت کی دوسری لہر 1940ء کی دہائی میں معاشرے میں خواتین کے کردار کا جائزہ لینے کا دور تھا، جب معاشرے میں خواتین کے ساتھ مردوں کے مقابلے میں مساوی سیاسی حیثیت کے باوجود کمتر سلوک ہوتا تھا۔ سیمون دی بووار جیسے نظریہ سازوں کے زیر اہتمام، نسائیت کی دوسری لہر شروع ہوئی اور 1968ء کے واقعات تک دوسری لہر سیاسی مقاصد اور خواتین کے لیے جسمانی خود مختاری کی ضمانت میں اسقاط (حمل) اور مانع حمل کے قوانین اہم ہیں۔

نسائیت کی تیسری لہر 2000ء کے بعد سے جاری ہے اور اس میں خواتین کے بہت سے مطالبات پورے ہو چکے ہیں۔

تاریخ ترمیم

فرانس میں نسائیت کی بنیاد انقلاب فرانس کے دنوں سے استوار ہونا شروع ہوئی۔ انقلاب فرانس کے اولین دونوں یعنی 1789ء میں نیشنل اسمبلی میں خواتین کا ایک پٹیش پیش کیا گیا۔ لیکن اس پٹیشن پر مباحث کی اجازت نہ مل سکی۔ اسی دوران میں بہت سی خواتین، حقوق نسواں کی علمبردار بن کر اٹھ کھڑے ہوئیں۔ ان میں لوئیس مائیکل، لاتھالئ لیمل، الزبتھ اور رینووین قابل ذکر ہیں۔ فرانس میں نسائیت کی تحریک کا ایک اہم سنگ میل 1790 میں پیش کیا گیا ڈکلریشن آف دی رائٹس آف وومن اینڈ دی سٹیزن ہے۔ اولمپ دی گوز نے یہ ڈکلیریشن شائع کیا اور ایک خط بنام کوئین میری اتھونیتی کو لکھا جس میں خواتین کے حقوق کی تائید کرنے کی درخواست کی تھی۔ 1793ء میں کلیری لاکومبی اور فیولائن نے مل کر سوسائٹی آف ریویولوشنری ریپبلیکن کی بنیاد رکھی۔ اس سوسائٹی کی تقریباً دو سو خواتین ارکان تھیں۔

انیسویں صدی میں فرانس کی خواتین اپنے حقوق کے لیے کھل کر آواز بلند کرنے لگیں۔اس صدی میں نسائی تحریک سوشلسٹ موومنٹ کے ساتھ فروغ پاتی گی۔ اس تحریک کے دوران میں 1833 میں شائع منفرد پمفلٹ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ جس میں خواتین کی آزادی پر زور گیا تھا۔ 1848ء کا انقلاب نسائی تحریک کے لیے فعال ثابت ہوا۔ اس کے بعد سے خواتین کی تنظیمیں قائم ہونی شروع ہوئیں۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم