پروفیسرفریدہ فیض اللہ ایک نابینا معلم، مفکر، ماہرِ تعلیم ہیں ۔

پروفیسرفریدہ فیض اللہ
پیدائش25 دسمبر 1954(1954-12-25)ء
کراچی ، پاکستان
پیشہمعلمہ، ماہر تعلیم، دانشور، شاعرہ
زباناردو
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
تعلیمایم اے (انگریزی)
مادر علمیکراچی یونیورسٹی
موضوعادبیات

پیدائش

ترمیم

فریدہ فیض اللہ 25 دسمبر 1954ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ فریدہ کے والد فیض اللہ اور والدہ زلیخا دونوں ہندوستان کے شہر سورت سے پاکستان آئے تھے۔ ان کی مادری زبان گجراتی تھی۔ ان کی چار بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ فریدہ ان کی دوسرے نمبر کی اولاد ہیں۔ فریدہ پیدائشی طور پر آنکھوں کی ایک موروثی بیماری (Retina Pigmentosa) میں مبتلا تھیں۔ جس میں بتدریج ریٹینا یا آنکھ کے پردہ میں سوراخ ہوتے جاتے ہیں۔ حالانکہ پاکستان کے آنکھوں کے ڈاکٹروں نے فریدہ کی بیماری کو لاعلاج کہہ دیا تھا۔ لیکن فریدہ کے والدین نے اپنی بیٹی کی محبت میں اس کی بہتری کے لیے ہرممکن کوشش کی۔ پاکستان کے ڈاکٹروں کی مایوسی کے بعد انھوں نے انڈیا کا رخ کیااور اپنے تئیں علاج کی حتی المقدور کوشش کی مگر نتیجہ بے سود رہا۔ اور بینائی بتدریج زائل ہوتی رہی۔ بقول فریدہ فیض اللہ بصارت کو بہادری سے قبول کروانے میں اہلِ خانہ کا تو بڑا اہم کردار ہے۔ مگر ٹرینی پرائیویٹ اسکول اور محمد علی میموریل اسکول کے اساتذہ اور انتظامیہ کا بھی اس میں اہم حصہ ہے۔ فریدہ فیض اللہ نے ٹرینی پرائیویٹ اسکول، صدر ،کراچی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ فریدہ اسکول میں کرکٹ، بیس بال اور دوسرے گیمز کھیلتی تھی۔ انھوں نے کالج کے دو سال سینٹ جوزف کالج میں گزارے۔[1]اور 1979 میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے میں نمایاں پوزیشن حاصل کی۔ ایم فل تک ہمیشہ امتیازی نمبر سے کامیابی حاصل کی۔ یونیورسٹی کے آخری سال میں وہ بینائی سے تقریباََ محروم ہو چکی تھیں۔ فریدہ نے ایم اے کے ایک ماہ کے قلیل عرصہ میں بریل سیکھا۔ بعد میں فریدہ نے انگلینڈ کے شہر لیڈز کی یونیورسٹی سے ایم ایڈ کی ڈگری بھی حاصل کی۔

کیرئیر

ترمیم

فریدہ فیض اللہ نے 1981ء میں تدریس کی ابتدا کی۔ کراچی کے عبد اللہ کالج برائے خواتین میں انگریزی زبان اور ادب کی پروفیسر رہی ہیں ۔[2]

مزید اسناد، کورسز اور کانفرنسز میں شرکت

ترمیم
  1. 1983ء میں انھوں نے ماڈرن ٹیکنیس آف ٹیچنگ انگلش کاسرٹیفکیٹ کورس کیا ۔
  2. ایک پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ٹیچنگ آف انگلش اینڈ انٹرنیشنل لینگویج کیا۔ یہ ڈپلوما اسلام آباد سے یو نیورسٹی گرانٹس کمیشن کے تحت کیا گیا تھا۔ جس میں امتیازی حیثیت حاصل ہونے کے بعد فریدہ کا انتخاب برطانوی حکومت کے ٹیکنیکل کارپوریشن ٹریننگ پروگرام میں ہوا۔ جس کو برٹش کونسل چلاتی ہے۔ جس کے تحت فریدہ کا ایوارڈ لیڈز یونیورسٹی میں ماسٹر ان ایجوکیشن تھا۔ اور ہمیشہ کی طرح اس میں بھی فریدہ نے نمایاں کامیابی حاصل کی۔ ’’
  3. فریدہ کو کریش ٹریننگ برائے خود مختاری ایک سمسٹر کے لیے فراہم کی گئی جس میں ایک موبلٹی ٹرینر خاتون ساتھ کر دی گئی۔ یہاں بھی فریدہ نے امتیازی کامیابی حاصل کی۔ اور واپس آنے پر پاکستان میں ان کی اس ڈگری کی بنیاد پر کراچی یونیورسٹی نے ایم ایڈ کی سند عطا کی ہے ۔
  4. آغا خان میڈیکل کالج کے انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشنل ڈیویلوپمنٹ کے ایم ایڈ کے انگریزی ادب کے بھی مختصر تدریسی کورسز کیے۔
  5. فریدہ کی تدریسی مہارت Reading skills working with the text book اور Language through literature ہے
  6. فریدہ اسپلٹ SPELT یا دی سوسائٹی آف انگلش لینگویج ٹیچرز The Society of Pakistan English Language Teachers کی بانی اراکین میں سے ہیں۔[3]
  7. انھوں نے بے شمار کانفرنسوں میں شرکت کی۔[4]
  8. انگریزی ادب کے حوالے سے بیشمار کمیٹیز کی رکن ہیں۔[5]

انگریزی ادب میں تخلیقات

ترمیم

فریدہ ایک بہت اچھی انگریزی کی شاعرہ اور ادیبہ ہونے کے علاوہ درسی کتب کی مصنفہ بھی ہیں ۔[6] ایم اے انگریزی میں شاعری میں پروفیسر کلیم الرحمن کے ہاتھوں سے انعام ملا اور ساتھ ہی اردو شاعری کو انگریزی کے قالب میں بھی ڈھالتی ہیں۔ بہترین نقاد ہیں ۔

نصابی پروجیکٹ

ترمیم

’’ فریدہ فیض اللہ نے بطور انٹر میڈیٹ ٹیکسٹ بک کی ایڈیٹر، رائٹر اور مرتب نصابی پروجیکٹ ترتیب دیا تھا۔ یہ پروجیکٹ منسٹری آف ایجوکیشن اینڈ بیورو آف کیریکیلم کے تحت تھا۔ موجودہ درسی کتابیں گذشتہ پچاس سالوں سے چل رہی ہیں۔ انھوں نے کتاب مرتب کرنے کا کام اپنی دوست عنبرینہ قاضی کے ساتھ کریش پروگرام کے تحت ایک ماہ میں کیا ۔

حوالہ جات

ترمیم