فضل حسین گجراتی
پیر فضل حسین فضل گجراتی (پیدائش: یکم جنوری، 1896ء - وفات: 22 اگست، 1972ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے پنجابی زبان کے ممتاز شاعر اور حضرت شاہ دولہ دریائی گجراتی کے سجادہ نشین تھے۔ انھیں جدید پنجابی غزل کا بانی کہا جاتا ہے۔[1]
پیر فضل حسین فضل گجراتی | |
---|---|
پیدائش | پیر فضل حسین شاہ 1 جنوری 1896 ء گجرات (پاکستان)، برطانوی ہندوستان |
وفات | 22 اگست 1972 گجرات، پاکستان | (عمر 76 سال)
آخری آرام گاہ | قبرستان آلِ شاہ دولہ، گجرات |
قلمی نام | فضل گجراتی |
پیشہ | شاعر |
زبان | پنجابی |
شہریت | پاکستانی |
اصناف | غزل |
نمایاں کام | ڈونگے پینڈے ٹکوراں قطبی تارا |
حالات زندگی و خدمات
ترمیمفضل گجراتی یکم جنوری، 1896ء کو گجرات (پاکستان)، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام پیر فضل حسین شاہ تھا[1][2]۔ 1917ء میں میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد انھوں نے اسلامیہ کالج لاہور میں داخلہ لیا مگر وہ تعلیم ادھوری چھوڑ کر واپس گجرات آ گئے اور میونسپل کمیٹی گجرات میں ملازم ہو گئے۔ انھوں نے شاعری کی ابتدا اردو سے کی اور مرزا شاہ حسین دہلوی کے شاگرد ہوئے۔ پھر سائیں احمد علی کی مقبولیت دیکھتے ہوئے پنجابی کی طرف متوجہ ہوئے اور چو مصرعے لکھنے شروع کیے۔ پھر غزل لکھنی شروع کیا اور پنجابی غزل کو اردو کے ہم پلہ لا کھڑا کیا۔ پنجابی غزل کے علاوہ پنجابی نعت میں بھی ان کا مقام معتبر ہے۔ ان کی غزلوں اور نظموں کے دو مجموعے ڈونگے پینڈے اور ٹکوراں کے نام سے شائع ہوئے۔ جبکہ نعت اور منقبت کا مجموعہ ان کی وفات کے بعد قطبی تارا کے نام سے منظر عام پر آیا۔[1]
تصانیف
ترمیم- ڈونگے پینڈے (پنجابی غزلیں)
- ٹکوراں (پنجابی غزلیں)
- قطبی تارا (نعتیہ شاعری)
وفات
ترمیمفضل حسین گجراتی 22 اگست، 1972ء کو گجرات، پاکستان میں وفات پاگئے اور قبرستان آلِ شاہ دولہ گجرات آسودۂ خاک ہوئے۔[1][2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 358
- ^ ا ب فضل گجراتی، بائیو ببلگرافی ڈاٹ کام، پاکستان