لال بہاری
لال بہاری یا لال بہاری مرتک (مرحوم)(انگریزی: Lal Bihari)، (ہندی زبان: लाल बिहारी "मृतक) (ولادت: 1955ء) امیلو، ضلع اعظم گڑھ، اتر پردیش، بھارت کے ایک سماجی کارکن ہیں جنہیں 1975ء تا 1994ء مردہ ثابت کر دیا گیا تھا۔ انھوں نے اپنی زندگی کو ثابت کرنے کے لیے بھارتی فیتہ شاہی کے خلاف 19 سال تک جنگ کی۔ اس دوران میں انھوں نے اپنے نام کے آگے مرحوم لکھنا شروع کر دیا۔ انھوں نے اترپردیش تنظیم برائے مردہ لوگ کی بنیاد رکھی تاکہ اس طرح کے معاملات کو زیر بحث لایا جا سکے۔[2]
لال بہاری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1955 (عمر 68–69 سال)[1] امیلو، ضلع اعظم گڑھ |
شہریت | بھارت |
دیگر نام | Lal Bihari Mritak; लाल बिहारी ( in دیوناگری) |
رکن | اترپردیش تنظیم برائے مردہ لوگ |
عملی زندگی | |
پیشہ | کسان، کارکن، مرحوم، مردہ آدمی |
وجہ شہرت | Activist against wrongly recording people as dead, 2003 Ig Nobel Prize winner |
اعزازات | |
اگ نوبل انعام (2003) |
|
درستی - ترمیم |
افسانہ حیات
ترمیملال بہاری اعظم گڑھ کے رہنے والے ہیں جو اترپردیش کا کثیر آبادی والا علاقہ ہے۔ ایک دن وہ قرض لینے کی خاطر دفتر برائے آمدنی کے ضلع ہیڈ کوارٹر گئے تاکہ اپنا شناکتی کارڈ حاصل کرسکے جہاں اسے یہ بتایا گیا کہ سرکاری کاغذات کے مطابق وہ مرچکا ہے۔ اس کے ماموں نے ایک سرکاری افسر کو کچھ کرشوت دے کر اسے مردہا ثابت کر دیا تاکہ خلیل آباد میں اس کی موروثی ایک ایکڑ زمین قبضہ کرسکے۔[1] لال بہاری کو معلوم ہوا کہ تقریباً 100 اور ایسے معاملے کے شکار ہیں جنہیں سرکاری طور پر مردہ ثابت کیا جا سکا ہے۔ اس نے اعظم گڑھ میں اترپردیش تنظیم برائے مردہ لوگ کی بنیاد رکھی۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "Azamgarh Journal; Back to Life in India, Without Reincarnation"۔ New York Times۔ 24 اکتوبر 2000۔ 04 جون 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Plight of the Living Dead"۔ Time۔ 19 جولائی 1999۔ 25 اگست 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2019