لبنی قرطبیہ اصل نام لبنی بنت عبد المولی بتایا جاتا ہے۔ اندلس کی مشہور کاتبہ خاتون تھیں، خوشخطی اور خطاطی میں بہت مشہور تھیں، یہاں تک کہ حاکم وقت اندلس کی اموی سلطنت کا نواں حاکم اور اندلس کا اپنے باپ عبد الرحمٰن الناصر کے بعد دوسرا خلیفہ حکم دوم کی معتمد کاتبہ تھیں، ان کی دستخط یہی کیا کرتی تھیں۔[1] علم نجوم، علم عروض اور نحو بھی جانتی تھیں، شعر و ادب میں اچھی مہارت تھی، شہر کی سب سے باصلاحیت اور ہنر مند خاتون سمجھی جاتی تھیں۔ جلال الدین سیوطی نے انھیں لغویوں اور نحویوں میں شمار کیا ہے۔[2]

لبنی قرطبیہ
(عربی میں: لبنى ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 10ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اوگو   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت اندلس   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ دانشور ،  مہتمم کتب خانہ ،  ریاضی دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل شاعر ،  معلم   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں حکم دوم   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

احوال

ترمیم

لبنی قرطبیہ نہایت خوشخط کاتبہ تھیں، اپنے زمانے میں اندلسی خطاطہ کے لقب سے مشہور تھیں، وہاں کے حاکم حکم دوم کی خاص معتمد کاتبہ تھیں، خلیفہ کی دستخط بھی یہی کرتی تھیں۔

اسی طرح قرطبہ کے مرکزی کتب خانہ کی ذمہ دار تھیں، اس میں کتابت اور مخطوطات کے تراجم لکھا کرتی تھیں، مدینہ الزہراء میں حسدای بن شبروط کے بغل میں مشہور کتب خانہ کا قیام بھی انھیں کا کارنامہ ہے۔

عربی مصادر کے حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ خلیفہ حکم دوم نے مدینہ الزہراء کی ثقافتی اور علمی ترقی کے لیے بڑے پیمانے پر خواتین سے کام لیا، شہر کے مضافات کی 170 سے زائد تعلیم یافتہ خواتین تھیں جو قیمتی مخطوطات کو نقل کرتی تھیں، اس سے اس زمانے میں خلیفہ کے علمی و ثفاقتی ذوق کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔[3]


مؤرخین کی آرا

ترمیم

مشہور اندلسی مؤرخ قاضی ابن بشکوال لکھتے ہیں: «کتابت میں بہت ماہر تھیں، نحویہ اور شاعرہ تھیں، علم عروض اور حساب میں بھی درک حاصل تھا، علوم میں اپنے زمانے کی سب سے قابل و ماہر خاتون تھیں»۔ [4]

تاریخ و سیر کے مشہور مصنف صفدی لکھتے ہیں: «خلیفہ حکم بن عبد الرحمن کی باندی تھیں، نہایت خوشخط کاتبہ تھیں، نحویہ، شاعرہ، علم عروض اور حساب کی ماہر تھیں»۔

وفات

ترمیم

لبنی قرطبیہ کی وفات سنہ 374 ہجری مطابق 984 عیسوی میں ہوئی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. نظرات في تاريخ المرأة الأندلسية (د. محمد المغراوي)
  2. تاريخ آداب العرب ج3 ص200
  3. A Martos (2013)۔ Breve historia de Al-Andalus۔ Madrid: Nowtilus 
  4. الاندلس بین ضفتین، از: مریم المیر