علی قلی خان خٹک
جنرل علی قلی خان خٹک (ہلال امتیاز ملٹری) ایک تھری اسٹار رینک ریٹائرڈ آرمی جنرل ہیں ۔[1] 6 اکتوبر 1998 کو جنرل جہانگیر کرامت کے استعفٰے کے بعد جنرل علی قلی خان سینئر ترین جنرل تھے اور خیال یہی کیا جارہا تھا کہ وہ اگلے آرمی چیف ہوں گے لیکن اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے یہ عہدہ جنرل مشرف کو سونپ دیا۔[2][3][4][5] جنرل قلی ابتدا ہی سے ایک بہترین فوجی تھے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں بہترین کارکردگی کی وجہ سے آپ کو رائل ملٹری اکیڈمی سینڈرسٹ جانے کا موقع ملا۔ سینڈرسٹ میں بھی آپ کو بہترین غیر ملکی فوجی اور کمانڈنٹس کین کا اعزاز ملا۔ آپ کی خدمات کی بنا پر آپ کو ہلال امتیاز ملٹری سے نوازا گیا۔[6][7]
علی قلی خان خٹک | |
---|---|
مناصب | |
چیف آف جنرل اسٹاف [8] | |
برسر عہدہ مئی 1997 – اکتوبر 1998 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1942ء (عمر 81–82 سال) کرک |
عملی زندگی | |
مادر علمی | رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ ایچی سن کالج |
پیشہ | سیاست دان |
عسکری خدمات | |
عہدہ | جرنیل |
لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1965ء |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمآپ نے ابتدائی تعلیم پشاور اور راولپنڈی کے پریزنٹیشن کنوینٹس ہائی اسکولز سے حاصل کی۔ اس کے بعد ایچیسن کالج لاہور سے کیمبرج ہائر اسکول کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا اور کچھ عرصہ گورنمنٹ کالج لاہور تعلیم حاصل کی لیکن جلد ہی اسے چھوڑ کر پاکستان ملٹری اکیڈمی جوائن کی۔ پھر آپ کو رائل ملٹری اکیڈمی سینڈرسٹ جانے کا موقع ملا۔ وہاں سے آپ نے بطور سینئر انڈر آفیسر گریجویشن کی۔ آپ پہلے پاکستانی تھے جو اتوار کو اکیڈمی پریڈ کی کمانڈ کرتے تھے اور اس کے علاوہ ہاکی ٹیم کے کپتان اور ٹینس ٹیم کے ارکان تھے۔ 1968ء میں آپ نے فکسڈ ونگ پائلٹ کے لیے کوالیفائی کیا اور پی-9 کورس میں "بیسٹ پائلٹ ٹرافی" حاصل کی۔[7][9][6]
پیشہ ورانہ زندگی
ترمیمسینڈرسٹ سے ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد آپ نے پاکستان آرمی میں اپنی خدمات کا آغاز کیا۔ [7] یہاں آپ کئی اہم عہدوں پر فائز رہے جن میں کمانڈنگ آفیسر 12 بلوچ رجمنٹ رحیم یار خان، کمانڈنگ آفیسر رحیم یار خان بریگیڈ، چیف آف سٹاف 10 کور، جی او سی ڈویژن، کمانڈنٹ آف سٹاف کالج کوئٹہ، ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلجنس، کمانڈر 10 کور، چیئرمین آف گورننگ باڈی آف آرمی برن ہال اسکولزآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ abhc.edu.pk (Error: unknown archive URL) اور چیف آف جنرل سٹاف[9] ؛ یہ وہی عہدہ تھا جو چالیس سال ان کے والد جنرل حبیب اللہ خٹک کو ملا تھا۔[7][6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "جنرل علی قلی خان اور جرنیلی سیاست"۔ Nawaiwaqt۔ نوائے وقت۔ 14 نومبر 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2020
- ↑ "سپہ سالاری کی جانب قدم"۔ اردو نیوز۔ UrduNews۔ 17 دسمبر 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2020
- ↑ "جنرل علی قلی خان"۔ Siasat.pk۔ SiasatPK۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2020
- ↑ "جنرل آصف نوازجنجوعہ سے لے کرجنرل قمر جاوید باجوہ"۔ DailyAusaf۔ روزنامہ اوصاف۔ 10 جنوری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2020
- ↑ مظہر عباس (12 اکتوبر 2019)۔ "12 اکتوبر 99ء کی اصل کہانی"۔ Daily Jang۔ زورنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2020
- ^ ا ب پ "Lt Gen (Retd) Ali Kuli Khan Interview"۔ ArchiveOrg۔ Millitary Security۔ Feb 16, 2008۔ 13 اکتوبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2020
- ^ ا ب پ ت "Ali Kuli Khan"۔ DefenceJournal۔ Defence Journal۔ دسمبر 2001۔ 08 ستمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2020
- ↑ بنام: Ali Kuli Khan Khattak — اخذ شدہ بتاریخ: 29 اپریل 2022
- ^ ا ب "لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) علی قلی خان خٹک"۔ Gentipak۔ General Tyre۔ 28 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2020